سوڈانی(اُمت نیوز)خُرطرم میں قائم نیو البان ہسپتال کی ایک خاتون ڈاکٹر نے خبر دار کیا ہے کہ ان کے ہسپتال میں آکسیجن کا ذخیرہ تقریبا ختم ہوچکا ہے اور باقی ماندہ آکسیجن ذخیرہ جلد ختم ہوجائے گا۔
سی این این کے مطابق ڈاکٹر ھویدا الحسن نے انکشاف کیا کہ زخمی مسلسل آ رہے ہیں اور ملازمین خود 11 دنوں سےدن رات کام کر رہے ہیں۔” انہوں نے کہا کہ ’’وہ جنگ بندی کی بات کر رہے ہیں، لیکن کوئی جنگ بندی نہیں ہوئی”۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ طبی عملے کے پاس آرام کرنے کا وقت نہیں ہے ہم لوگ سو نہیں سکتے اور عملے کو چکر آ رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ "جلد ہی ہمارے پاس بے ہوشی کی دوا یا آکسیجن نہیں ہوگی۔ صورتحال ہرلمحہ خراب سے خراط تر ہور رہی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ سوڈانی فوج اور سریع الحرکت فورسز کے درمیان پندرہ اپریل سے شروع ہونے والے مسلح تصادم کے تیرہویں روز جمعرات کو جنگ بندی کے باوجود دوبارہ بمباری کی گئی اور خرطوم کے جنوبی محلوں میں پرتشدد جھڑپیں شروع ہو گئیں۔
This video was sent to us last night by our members working in Alban Jadid hospital in Khartoum #Sudan #SudanClashes @AlJazeera @BBCArabic @BBCAfrica @AlArabiya_Eng @WagingPeaceUK @emmadinapoli @SdDoctorsTU @Sarajalilo @WailAbdu @YasarHammor @RobertF40396660 @fadul_nada pic.twitter.com/2OmbctUHjO
— Sudan's Doctors for Human Rights (@sudan_doctors) April 25, 2023
العربیہ اور الحدث کے نامہ نگار نے اطلاع دی ہے کہ فوج نے جنرل کمانڈ اور صدارتی محل کے قرب و جوار میں باغی فوج پر نئے حملے کیے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ محمد حمدان دقلو کی قیادت میں سریع الحرکت فورسزسے تعلق رکھنے والے طیارہ شکن فائر کی آواز اس جگہ سنی گئی۔
نامہ نگار ے واضح کیا کہ فوج کے طیاروں نے خرطوم شمالی کے مشرق ام درمان میں سریع الحرکت فورسز کے ٹھکانوں پر شدید بمباری کی۔