لاہور (نمائندہ امت)پولیس اور اینٹی کرپشن کی جانب سے سابق وزیراعلیٰ پنجاب اور پی ٹی آئی کے صدر چودھری پرویز الٰہی کی گرفتاری کے لیے چھ گھنٹے سے جاری آپریشن ابھی تک کامیاب نہیں ہوسکا۔اس دوران دو بار آپریشن معطل بھی کیا گیا جس سے یہ تاثر ملا کہ کارروائی روک دی گئی ہے تاہم پولیس کی بھاری نفری ایک بار پھر متحرک ہوگئی۔
ذرائع کے مطابق پرویز الہی کی رہائش گاہ سے حراست میں لیے جانے والے سات ملازمین سے تفتیش کی بنیاد پر یہ معلوم ہوا ہے کہ سابق وزیر اعلی اپنے گھر کے اندر موجود ہیں۔ موبائل کی لوکیشن سے بھی یہی پتہ چلایا گیا ہے جس کی بنیاد پر اعلی حکام نے ہدایت کی کہ ہدف کے حصول تک کارروائی جاری رکھی جائے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ عین ممکن تھا کہ رات دو بجے کے قریب آپریشن ختم کردیا جاتا اور وہاں موجود پولیس اہلکار ذہنی طور پر اس کے لئے تیار بھی تھے،تاہم اعلی حکام اور حکومتی ذمہ داروں کو خدشہ ہے کہ اتنی بڑی کارروائی کے بعد بھی اگر چوہدری پرویز الہی کو گرفتار نہ کیا جا سکا تو انہیں بڑی خفت اور سبکی کا سامنا کرنا پڑے گا۔
واضح رہے کہ پولیس نے سابق وزیر اعلی کی رہائش گاہ پر بڑے جارحانہ انداز میں کارروائی شروع کی تھی۔ مرکزی گیٹ نہ کھولے جانے پر پولیس اہلکار دیوار پھلانگ کر اندر داخل ہوئے جب کہ مرکزی گیٹ کو بکتر گاڑی کی ٹکر سے توڑ کر پولیس اندر داخل ہوئی۔ جب کئی گھنٹے کے سرچ آپریشن کے بعد پرویز الٰہی کا کوئی سراغ نہ ملا تو شبہ ظاہر کیا گیا کہ شاید وہ اسی احاطے میں موجود چودھری شجاعت حسین کے گھر میں داخل ہوگئے ہیں۔چنانچہ پولیس کی نفری چوہدری شجاعت کے گیٹ پر پہنچ گئی تاہم وہاں موجود ان کے صاحبزادے چوہدری سالک حسین نے پولیس اہلکاروں کو گیٹ پر روک دیا البتہ خاتون ایس پی کی سربراہی میں لیڈی پولیس کو اندر جانے کی اجازت دی گئی تاہم پولیس کو اس حوالے سے کامیابی نہ ہو سکی۔