اسلام آباد (امت نیوز )اسلام آباد کے ایرانی سفارت خانے کے تحت پاکستان میں ایران کے سبکدوش ہونے والے سفیر سید محمد علی حسینی کے اعزاز میں الوداعی عشائیہ دیا گیا۔عشائیے میں متعدد, سفارتی, سیاسی, سماجی و میڈیا شخصیات نےشرکت کی۔سینٹ قائمہ کمیٹی براے دفاع کے چئیرمین سینیٹر مشاہد حسین سید تقریب کے مہمان خصوصی تھے۔
ایرانی سفیر سید محمد علی حسینی نے عشائیے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میڈیا کا پاک ایران باہمی تعلقات کے استحکام اور غلط فہمیوں کے ازالے میں اہم کردار ہے،ہم میڈیا کے اس کردار کو سراہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اپنے قیام کے دوران ایران پر غیر قانونی و غیر اخلاقی پابندیوں کے باوجود تعلقات میں بہتری لانے کی کوشیش کی۔اقتصادی دباؤ، کمرشل و اقتصادی تعاون میں رکاوٹوں اور بینکنگ چینلز کی عدم موجودگی کے باوجود باہمی تجارت میں بہتری آئی ہے اور اس وقت دونوں ممالک کے مابین باہمی تجارت کا حجم 2ارب ڈالرز سے زاید ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان ایران سے 200 میگا واٹ بجلی حاصل کر رہا ہے جسے مستقل میں 500 میگا واٹ تک بڑھانے کی گنجائش موجود ہے۔ ایرانی سفیر کا کہنا تھا کہ تہران, اسلام آباد, استنبول ٹرین منصوبہ تینوں ممالک کی باہمی تجارت میں اضافہ کا باعث بن سکتا ہے اور آنے والی نسلیں اس تعاون کو مزید بڑھتے ہویے دیکھ سکتی ہیں
مہمان خصوصی سینیٹر مشاہد حسین سید نے عشائیے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سید محمد علی حسینی کی بطور سفیر پاکستان میں مدت انتہائی کامیاب رہی۔اس دوران دونوں ممالک کے درمیان دفاع ،سیکیورٹی، انٹیلی جنس، تجارت اور بالخصوص کراس بارڈر ٹریڈ میں اضافہ ہوا۔پہلی مرتبہ دونوں ممالک کے درمیان مسلح افواج کے سربراہان کے وفود کا تبادلہ ہوا۔مشاہد حسین سید نے کہا کہ ایران کے ساتھ ہمارا خصوصی تعلق ہے۔ایران نے سب سے پہلے پاکستان کو دنیا کے نقشے پر تسلیم کیا۔انہوں نے کہا کہ انگریزوں کی آمد سے پہلے برصغیر میں فارسی زبان نہایت مقبول رہی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایران اور سعودی عرب کے درمیان مخاصمت مسلم امہ ہر منفی اثرات مرتب کر رہی تھی۔چین کی مدد سے ایران سعودی عرب تعلقات میں بہتری مسلم امہ کے لیے خوش آئند ہے۔انہوں نے امید ظاہر کی کہ اب پاکستان ایران گیس پائپ لائن کی تعمیر کی راہ بھی ہموار ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ 2023 میں ایشیا دنیا کا مستقبل بنائےگا۔
عشائیہ تقریب سے پاکستان کے ایران میں سابق سفیر آصف درانی نے بھی خطاب کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ میں نے ایران میں اپنے 5 سالہ قیام میں متعدد شعبوں کا جائزہ لیا۔بھارت خود ایران پاکستان گیس پائپ لائن منصوبے سے پیچھے ہٹا۔انہوں نے کہا کہ ایران اور پاکستان افغانستان میں قیام امن کے حوالے سے اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ میں نے پاکستان اور ایران کے درمیان سرحدی منڈیوں کے قیام کی تجویز بھی دی،اب اس تجویز پر عملدرآمد کا سلسلہ جاری ہے۔