نوشہرہ(نمائندہ امت ) عالمی یوم مزدور خیبر پختونخواہ بھر کے مزدوروں شگاگو کے مزدوروں کو خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے سڑکوں پر آگئے، متحدہ لیبر فیڈریشن کے زیر اہتمام اکوڑہ خٹک میں بڑی ریلی، ریلی کے شرکا اکوڑہ خٹک مین جی ٹی روڈ سے خوشحال خان خٹک لائیبری تک جلوس کی شکل میں پہنچے، ریلی کے شرکا کی قیادت متحدہ لیبر فیڈریشن کے مرکزی صدر ملک ولی محمدخان،صوبائی صدر محمد اقبال، چیئرمین اجملی خان، عابد خان اکوڑی، عقل باچا اور دیگر کر رہے تھے ریلی کے شرکاء خوشحال خان خٹک میموریل حال پہنچے تو جلوس نے جلسے کی شکل اختیار کی، اس موقعہ پر خیبر پختونخواہ بھر کے مزدوروں سے خطاب کرتے ہوئے محمداقبال، ملک ولی محمد، اطلس خان خٹک عقل باچا عابد اکوڑی۔ اجملی خان اور دیگر نے کہا کہ ملک بھر میں مزدوروں کے حقوق حصولی کے نام پر مختلف تنظیمیں کام کر رہی ہے لیکن مزدوروں کو عملاً ان کے حقوق صرف اور صرف متحدہ لیبر فیڈریشن نےدلائے ہیں اور حقیقی معنوں میں صنعتی مزدوروں کی خوشحالی ترقی اور اسودہ حالی میں اپنا کردار ادا کیا ہے جو کہ کسی اعزازسے کم نہیں ہے ملک میں کمر توڑ مہنگائی نے عام شہریوں کی زندگیاں نہ صرف مشکل کردی ہیں بلکہ اجیرن بنا دی ہیں مہنگائی نے ملک میں ڈھیرے جمادئیے ہیں مہنگائی کے تناسب سے صنعتی مزدوروں کی اجرت کم از کم پچاس ہزار روپے اور پینشن بیس ہزار روپے مقرر کیا جائے،مقررین نے مزید کہا کہ پاکستان کے حکومتی ایوانوں میں بیٹھے حکمران قومی دولت کو اپنی عیاشوں میں لوٹا رہے ہیں کوئی پر سان حال نہیں حکمران طبقہ مفت آٹا تقسیم کرنے کی آڑ میں قوم کو بھکاری بنانے کی بجائے صنعتی یونٹس کا قیام عمل میں لاکر ملک بھر میں صنعتی بستیاں آباد کریں اور ملک کی ترقی کواپنا آج اور کل دینے والے مزدور کو ترقی و خوشحالی کی راہ پر گامزنکریں انہوں نے مزید کہا کہ حکومت قوم بلخصوص مزدوروں کو بھکاری بناکر عالمی سطح پر کیا پیغام دینے کی کوشش کر رہے ہیں،تقریب کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے مزدور اپنی صفوں میں اتحاد و اتفاق پیدا کریں کیونکہ سرمایہ دار طبقہ مزدوروں کو حکومتی قوانین کے مطابق حق نہیں دے رہے ہیں اور وقت قتاضا کر رہی ہے کہ مزدور اپنے حقوق کے حصول کے لئے اپنی صفوں میں اتحاد و اتفاق پیدا کرکے اپنے حقوق کے حصول کیلئے سرمایہ داروں کی انکھوں میں انکھیں ڈال کر اپنا حق چھین کر سرمایہ داروں کو خودپر اپنے فیصلے کو مسترد کریں انہوں نے مزید کہا کہ سرکاری اداروں کے افسران مزدوروں کو سہولیات کی فراہمی کے عوض ماہانہ لاکھوں روپے مراعات پر کشش تنخواہیں وصول کر رہے ہیں لیکن اس کے باوجود اس صوبے کا صنعتی مزدور در بدر کی ٹھوکریں کھاکر اپنے بچوں اور بچیوں کی روشن مستقبل کیلئے پریشان ہے آخر کیوں؟