کراچی(رپورٹ : سید نبیل اختر)واٹر بورڈ کی ملکیتی کے فور کی مرکزی لائن کے پائپس چوری ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔84 انچ قطر کے پائپس کو گیس سلنڈر سے کاٹ کر فروخت کے لئے نکالا گیا۔اسٹیل ٹاؤن سے گزرنے والے چار پائپس میں سے تین کاٹ کر نکالے جاچکے ہیں۔کے فور کے تمام اثاثے واپڈا کی تحویل میں ہونے کا کہہ کر واٹر بورڈ نے جان چھڑالی۔گریٹر کراچی بلک واٹر سپلائی اسکیم کے فور منصوبے کے اجلاس میں معاملہ زیربحث نہیں لایا گیا۔سی ای او سمیت واٹر بورڈ حکام چوری کی اس واردات سے لاعلم نہیں۔تفصیلات کے مطابق کراچی کو یومیہ 650 ملین گیلن پانی کی فراہمی کے منصوبے‘‘ کے فور ’’میں تاخیر کے ساتھ ساتھ غفلت کا مظاہرہ بھی کیا جارہا ہے ، معلوم ہوا ہے کہ کینجھر جھیل سے چوراسی انچ قطر کی چار پائپ لائنیں جو کراچی کی طرف آرہی ہیں۔اس پائپ لائن میں اسٹیل ٹاؤن کے قریب سے کئی فٹ کے دیوہیکل پائپس کاٹ کر چوری کرلیے گئے ہیں۔یہ پائپ بڑے گیس سلنڈرز کی مدد سے کاٹے گئے ہیں۔مشاہدے میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ پائپس زمین کے اندر تھے،جن کے اوپر سے پہلے مٹی ہٹائی گئی اور پھر ان کی کٹائی کی گئی۔زیرنظر تصویر میں کے فور کے ایک پائپ کو کاٹنے کے بعد وارداتی شخص پائپ کے اندر کھڑا ہے۔ذرائع نے بتایا کہ واٹر بورڈ کی ملکیتی یہ پائپ لائن مختلف مقامات سے کاٹی گئی ہیں،جس کی وجہ سے کے فور پروجیکٹ کی لاگت میں اضافے کے ساتھ ساتھ منصوبے کی تکمیل میں مزید تاخیر بھی ہوگی۔واٹر بورڈ کے ایک ڈائریکٹر سے جب کے فور کے پائپ چوری ہونے سے متعلق بات کی تو انہوں نے بتایا کہ کے فور منصوبے کے تمام اثاثے واٹر بورڈ کی ملکیت ہیں،لیکن منصوبہ ان دنوں واپڈا کے حوالے کیا گیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ واٹر بورڈ کو کے فور کے منصوبے کی تکمیل کے وقت تک پہنچنے والے تمام نقصان کی ذمہ داری واپڈا کی ہوگی اوروہ جہاں جہاں سے پائپ کاٹے گئے ہیں۔انہیں پورا کرکے ہی لائن چلانے کے بعد ہی کے فور پروجیکٹ واٹر بورڈ کے حوالے کیا جائے گا۔انہوں نے بتایا کہ واٹر بورڈ کے سی ای او گریٹر کراچی بلک واٹر سپلائی اسکیم کے فور منصوبے کے حوالے سے سنجیدہ اقدامات کررہے ہیں۔اس سلسلے میں گزشتہ روز ایک اہم اجلاس ایم ڈی سیکرٹریٹ میں منعقد کیا گیا تھا۔امت کو واٹر بورڈ ذرائع نے بتایا کہ کے فور کی پائپ لائن کی چوری سے متعلق سی ای او واٹر بورڈ اور دیگر حکام بخوبی واقف ہیں،تاہم منگل کو ہونے والے اجلاس میں مذکورہ معاملہ زیر بحث نہ لایا جاسکا ہے۔امت نے مذکورہ معاملے پرسی ای او سے مؤقف کیلئے چوری کی واردات سے متعلق ویڈیو ارسال کی اور معاملے پر مؤقف دریافت کیا،توانہوں نے اس حوالے سے موقف دینے سے گریز کیا۔دوسری جانب واٹر بورڈ کے ترجمان نے کے فور کے منصوبے سے متعلق اہم اجلاس کے حوالے سے جاری بیان میں کہا کہ واٹر بورڈ کی جانب سے کے فور منصوبے کی فوری تکمیل کیلئے واپڈا سے بھرپور تعاون اور مکمل معاونت کی جائے گی۔اس موقع پر سی ای او واٹر بورڈ انجینئر سید صلاح الدین احمد نے کہا کہ شہریوں کو پانی کی مزید بہتر فراہمی کیلئے کے فور سمیت دیگر جاری منصوبوں کو جلد مکمل کرنے کے لئے ہر ممکن اقدام اٹھایا جائے گا۔سی ای او واٹر بورڈ نے پی ڈی کے فور سے گریٹر کراچی بلک واٹر سپلائی اسکیم کے فور منصوبے کے پہلے مرحلے پر پیشرفت کا جائزہ اور تفصیلی تبادلہ خیال کرتے ہوئے کے فور منصوبے کو جلد مکمل کرنے پر اتفاق کیا۔سی ای او واٹر بورڈ نے واپڈا کی جانب سے منصوبے کی تکمیل کیلئے کئے گئے اقدامات پر اطمینان کا اظہار کیا اور پی ڈی کے فور واپڈا کو تعاون کی مکمل یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ شہریوں کو پانی کی مزید بہتر فراہمی کیلئے کے فور سمیت دیگر جاری منصوبوں کو جلد مکمل کرنے کیلئے ہر ممکن اقدام کیا جائے گا۔ان کا مزید کہنا تھا ہمیں امید ہے کہ پی ڈی کے فورواپڈا عامرمغل اپنی پیشہ ورانہ اور ماہرانہ صلاحیتوں سے کے فور منصوبے کو جلد مکمل کروانے میں اہم کردار ادا کریں گے۔اجلاس کے دوران پی ڈی کے فور واپڈا کا کہنا تھا کہ واٹر بورڈ سمیت دیگر متعلقہ اداروں کے ساتھ سے مل کر کے فور منصوبے کو اپنے مقررہ وقت میں مکمل کیا جائے گا۔انہوں نے سی ای او واٹر بورڈ انجینئر سید صلاح الدین احمد کی سربراہی میں واٹر بورڈ انتظامیہ کی جانب سے شہر میں فراہمی و نکاسی آب کی بہتری کے لئے کی گئی گرانقدر کوششوں اور کاوشوں کو سراہتے ہوئے انہیں خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ واٹر بورڈ انتظامیہ کی شہر کیلئے خدمات قابلِ تعریف ہے۔واضح رہے کے فور منصوبہ کراچی کو کینجھر جھیل دریائے سندھ سے یومیہ 650 ملین گیلن پانی کی فراہمی کے لئے تشکیل دیا گیا ہے،جبکہ کے فور منصوبے کے پہلے مرحلے کی تکمیل سے کراچی کو 260 ملین گیلن یومیہ پانی فراہم کیا جاسکے گا۔وفاقی حکومت نے اس منصوبے کے پہلے مرحلے کی تعمیر کی ذمہ داری واپڈا کے سپرد کی ہے۔اجلاس کے موقع پر پی ڈی کے فور واپڊا عامر مغل،ڈی ایم ڈی پلاننگ محمد ایوب شیخ، ڈائریکٹر انویسٹمنٹ کے ڈبلیو ایس ایس آئی پی شکیل قریشی سمیت دیگر اعلیٰ حکام شریک تھے۔