خرطوم(نیٹ نیوز) سوڈان میں خانہ جنگی کے باعث پاکستانیوں کو نکالنے کا آپریشن مکمل کر لیا گیا تاہم کچھ پاکستانی شہریوں نے سوڈان چھوڑنے سے انکار کر دیا۔
سوڈان میں خانہ جنگی کے باعث حالات انتہائی خراب ہیں جس کے باعث پاکستان سمیت دیگر ممالک نے اپنے اپنے شہریوں کو وہاں سے نکال لیا۔ غیر ملکیوں کے انخلا کے بعد تقریباً 15 سو پاکستانیوں نے بھی سفارتخانے سے رابطہ کیا جنہیں بحفاظت پاکستان منتقل کر دیا گیا۔
اس دوران کراچی کے تعلق رکھنے والے 35 سالہ پاکستانی شہری عرفان خان نے سوڈان چھوڑنے سے انکار کر دیا۔ عرفان خان نے پاکستانیوں کے انخلا کے آپریشن میں بھرپور حصہ لیا اور اپنی جان کی پروا کیے بغیر پاکستانیوں کو سفارتخانے پہنچاتا رہا لیکن آپریشن کے اختتام پر انہوں نے سوڈان چھوڑنے سے انکار کر دیا۔
عرفان خان نے کہا کہ وہ دارالخلافہ خرطوم میں چشموں کی دکان چلاتے ہیں اور سوڈان کے حالات بہتر ہونے کے حوالے سے پر امید ہیں اس لیے انہوں نے سوڈان سے نہ جانے کا فیصلہ کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں 14 سال قبل اپنے بھائی کے ہمراہ سوڈان آیا تھا اور یہاں میرا کاروبار، دوست احباب موجود ہیں جنہیں میں چھوڑنا نہیں چاہتا، حتیٰ کے جب بھائی نے سوڈان چھوڑنے کا فیصلہ کیا تھا تب بھی میں نے سوڈان میں رہنے کو فوقیت دی
عرفان خان نے کہا کہ یہ ملک اور یہاں کے لوگ بہت اچھے ہیں اور مجھے یہاں اپنے گھر جیسا موحول میسر ہے اور اگر میں واپس پاکستان چلا گیا تو پھر کیا گارنٹی ہے کہ میں واپس آسکوں گا ؟
ایک اور پاکستانی 40 سالہ جمیل حسین نے بھی پاکستان واپسی سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ وہ 14 سال قبل سوڈان آئے تھے اور انہوں نے یہیں شادی کر لی تھی جس سے ان کے چار بچے ہیں جو سوڈانی شہری ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستانی حکومت نے میرے اہلخانہ کو پاکستان لے جانے سے انکار کر دیا ہے اس وجہ سے میں اپنے بیوی بچوں کو حالات کے رحم و کرم پر چھوڑ کر نہیں جا سکتا۔