مظفرآباد ( اُمت نیوز) آزاد جموں و کشمیر میں پی ڈی ایم حکومت کی اہم اتحادی جماعت نے عبوری آئین ایکٹ 1974 میں ترامیم کرنے سے انکار کر دیا ۔
مسلم لیگ نواز کے قائد میاں محمد نواز شریف نے مسلم لیگ آزاد جموں کشمیر کی قیادت کو پندرہویں ترمیم کی حمایت کرنے اور ووٹ دینے سے روک دیا۔
ن لیگ کے قائد نواز شریف کا پیغام مسلم لیگ نواز آزاد جموں و کشمیر کے صدر شاہ غلام قادر نے وزیر اعظم چوہدری انوار الحق تک پہنچایا دیا اور واضح کیا کہ ان کی جماعت کے سات ارکان اسمبلی کسی بھی آئینی ترمیم کا حصہ نہیں بنیں گے۔
مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کے احکامات سے پہلے مسلم لیگ نواز آزاد جموں و کشمیر کی پارلیمانی پارٹی نے پندرہویں ترمیم کے حق میں ووٹ دینے کا فیصلہ کیا تھا ۔ جب کہ جماعت کی دیگر سینئر سیاسی قیادت جو اسمبلی سے باہر تھی کا موقف یہ تھا کہ پندرھویں ترمیم کا ساتھ دے کر وہ دو وزارتوں کے عوض سارا ملبہ اپنے سر نہیں لیں گے۔
ن لیگ آزاد کشمیر کی اسمبلی سے باہر سینئر قیادت کا یہ بھی کہنا تھا کہ پندرھویں ترمیم کے حق میں ووٹ دینے سے پاکستان پیپلزپارٹی علاقے میں مضبوط ہو گی جسے ان کی جماعت کو سب سے زیادہ سیاسی نقصان ہوگا۔
آزاد جموں و کشمیر حکومت پندرھویں ترمیم کے ذریعے وزرا کی تعداد 16 سے بڑھا کر 25 اور معاونین خصوصی و مشیران کی تعداد چار سے آٹھ کرنا چاہتی تھی تاکہ باون کے ایوان میں 35 لوگوں کو وزارتیں اور جھنڈیاں ملنے کے بعد مستقبل میں حکومت کو گرانے سے بچایا جاسکے۔
پندرھویں آئینی ترمیم کی منظوری گزشتہ روز آزاد جموں وُ کشمیر کابینہ نے دی تھی جسے اب قانون ساز اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔
یاد رہے پندرھویں آئینی تر میم سے قبل سال 2018 میں مسلم لیگ نواز حکومت نے آئین میں تیرہویں تر میم کے ذریعے وزرا کی تعدا 16 اور معاونین خصوصی و مشیران چار کر دے تھے جسمیں اب پندرھویں ترمیم کے ذریعے اضافہ کیا جانا تھا جسے نواز شریف نے مسترد کرتے ہوۓ آزاد جموں کشمیر میں اپنے سات ارکان اسمبلی کو ووٹ دینے سے روک دیا۔