اسلام آباد(امت ویب ڈیسک)کل جماعتی کانفرنس میں پارلیمانی بالادستی ہرصورت یقینی بنانے کا عزم کیاگیاہے،سیاسی جماعتوں نے انتخابات ایک ہی دن کرانے کا مطالبہ بھی کیاہے۔ عوامی نیشنل پارٹی کے زیراہتمام اسلام آبادمیں منعقدہ آل پارٹیزکانفرنس(اے پی سی) کا مشترکہ اعلامیہ جاری کیاگیاجس میں کہاگیاہے کہ موجودہ سیاسی، عدالتی اور اقتصادی بحران نے غیر یقینی صورتحال پیدا کر دی ہے، سیاست اگر ختم ہو گی تو آئینی اور پارلیمانی بالادستی کو خطرات لاحق ہوں گے، پارلیمانی بالادستی کو ہر صورت میں یقینی بنایا جائے۔اے پی سی میں کہا گیا کہ سیاسی فیصلوں کی جگہ پارلیمان ہے، سیاسی فیصلے عدالتوں میں لے جائے جائیں گے تو عدالتی بحران جنم لے گا، عدالت کا کام آئین کی تشریح ہے، قانون سازی و آئین سازی پارلیمان کا اختیار ہے۔اعلامیہ کے مطابق انتخابات جب بھی ہوں، وہ ایک ہی دن ہوں، تمام سیاسی جماعتیں باہمی مذاکرات کے ذریعے انتخابات کی تاریخ کا تعین کریں، پورے ملک میں منصفانہ مردم شماری کا انعقاد ممکن بنایا جائے۔
ماضی میں اسٹیبلشمنٹ اور حکمرانوں کے غلط فیصلوں اور پالیسیوں کی وجہ سے دہشت گردی شروع ہوئی، دہشت گردی کے حوالے سے نیشنل ایکشن پلان بنا تھا اس پر عمل درآمد کیوں نہیں ہوا، اس کے ذمہ داروں کا محاسبہ کیا جائے۔اعلامیہ کے مطابق عوام دشمن فوجی آپریشنز کے ذمہ داران کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے، ہمارا مطالبہ ہے کہ سول آرمڈ فورسز کو جدید خطوط پر منظم و مسلح کر کے دہشت گردوں کے خلاف موثر کارروائی کی جائے، پختونخوا میں نافذ ایکشن ان ایڈ آف سول پاور جیسے عوام دشمن اور مارشل لائی قانون کا فوری خاتمہ کیا جائے۔اے پی سی کے مطابق فل کورٹ کا نہ بننا، 63 اے کی تشریح کے بجائے آئین لکھنا اور 4-3 کا فیصلہ نہ ماننا بحران کی بنیاد ہے، ہمارا مطالبہ ہے کہ عدلیہ آئینی دائرہ اختیار میں رہتے ہوئے خود کو آئین کی تشریح تک محدود رکھے، ہمارا مطالبہ ہے کہ ایک نیا میثاق معیشت تشکیل دیا جائے۔اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ صوبائی خود مختاری کے خلاف کسی بھی سازش کو برداشت نہیں کیا جائے گا، اٹھارویں آئینی ترمیم پر اس کی اصل روح کے مطابق عملدرآمد کیا جائے، اختیارات کی نچلی سطح تک منتقلی کو یقینی بنایا جائے اور فوری طور پر نیشنل فنانس کمیشن کا اجرا کیا جائے۔
اے پی سی میں کہا گیا کہ بجلی کے خالص منافع اور گیس و پٹرول کا سرچارج و رائلٹی جیسے صوبائی آئینی حقوق کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے، ملک میں طلبہ یونینز کو فوری طور پر بحال کیا جائے، انیسویں آئینی ترمیم پر نظر ثانی کی جائے، تمام لاپتہ افراد فوری طور پر عدالتوں میں پیش کئے جائیں۔اعلامیہ میں کہا گیا کہ 1977ء کی زرعی اراضی کی اصلاحات کا قانون بحال کیا جائے، شہری اراضی باالخصوص ریئل اسٹیٹ کی سکیموں کیلئے بھی حد مقرر کی جائے۔ آل پارٹیز کانفرنس نے ملک بھر میں انتخابات ایک ہی دن کرانے کا مطالبہ کردیا۔ تمام سیاسی جماعتیں مذاکرات سے انتخابات کی تاریخ کا تعین کریں۔اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ انتخابات جب بھی ہوں، ملک بھر میں ایک ہی دن ہوں، سیاسی فیصلوں کی جگہ سیاسی جماعتیں اور پارلیمان ہے۔اعلامیے میں یہ بھی کہا گیا کہ سیاسی فیصلے عدالتوں میں لے جانے سے عدالتی بحران جنم لے گا، عدالت کا کام آئین کی تشریح ہے، قانون سازی پارلیمان کا اختیار ہے۔اعلامیے میں کہا گیا کہ سیاسی، عدالتی اور اقتصادی بحران نے غیر یقینی صورتحال پیدا کردی ہے، سیاست ختم ہوگی تو آئینی اور پارلیمانی بالادستی کو خطرات ہوں گے۔
اے پی سی کے مشترکہ اعلامیے کے مطابق پارلیمانی بالادستی کو ہر صورت یقینی بنایا جائے، عدالتی بحران اور سپریم کورٹ کی تقسیم انتہائی قابل افسوس ہے۔اعلامیے میں کہا گیا کہ فل کورٹ کا نہ بننا، 63-اے پر آئین لکھنا اور تین چار کا فیصلہ نہ ماننا بحران کی بنیاد ہے، عدلیہ آئینی دائرہ اختیار میں رہ کر خود کو آئین کی تشریح تک محدود رکھے۔ اے پی سی اعلامیے کے مطابق صوبائی خودمختاری کے خلاف سازش برداشت نہیں کی جائے گی، اٹھارویں آئینی ترمیم پر روح کے مطابق عمل درآمد کیا جائے۔اعلامیے کے مطابق معاشی پالیسیوں کی وجہ سے ملک کی معیشت تباہ ہوکر رہ گئی ہے، ایک نیا میثاق معیشت تشکیل دیا جائے۔مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا کہ جبری گمشدگی کے غیر انسانی اور غیر آئینی عمل کو ختم کیا جائے اور ساتھ ہی حالیہ مردم شماری پر موجود تحفظات کو دور کیا جائے۔
اعلامیے میں زور دیا گیا کہ دہشت گردوں کی آباد کاری سے سے دہشت گردی کی ایک نئی لہر نے جنم لیا، نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد نہ کرنے کے ذمہ داروں کا محاسبہ کیا جائے اور دہشت گردوں کے خلاف ٹارگٹڈ اور موثر کارروائی کی جائے۔اے پی سی کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب میں اے این پی رہنما امیر حیدر ہوتی نے کہا، کچھ لوگ الیکشن کے بجائے سلیکشن چاہتے ہیں، سیاسی بحران سے نکلنے کےلئے قومی یکجہتی کی ضرورت ہے، سیاسی فیصلے عدالتوں میں ہونے سے مزید بحران پیدا ہوں گےآل پارٹیز کانفرنس میں فیصلہ ہوا کہ صوبائی خودمختاری کے خلاف سازش برداشت نہیں کی جائے گی،شرکا نے نیشنل فنانس کمیشن کے فوری اجرا کا مطالبہ بھی کیا،اعلامیے میں انیسویں آئینی ترمیم پر نظر ثانی، لاپتہ افراد بازیابی کا مطالبہ بھی کیا گیاہے۔واضح رہے کہ تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) نے اس کانفرنس میں شرکت کرنے سے انکار کر دیا تھا ۔