اسلام آباد(امت نیوز) چیف جسٹس آف پاکستان کے اختیارات سے متعلق سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کیخلاف داٸر درخواستوں پر گزشتہ سماعت کا 4 صفحات پر مبنی تحریری حکمنامہ جاری کردیا گیا۔
تحریری حکم نامے کے مطابق فریقین آٹھ مٸی تک جامع جواب جمع کروائیں،اٹارنی جنرل کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس اور قائمہ کمیٹیوں کا ریکارڈ فراہم کرنے کی بھی ہدایت کی گئی ہے۔
تحریری حکمنامہ میں کہا گیا ہے کہ چیف جسٹس کی سربراہی میں دو مٸی کو آٹھ رکنی لارجر بینچ نے سماعت کی، ایکٹ بننے کے بعد داخل نٸی درخواستوں پر بھی فریقین کونوٹس جاری کردیا گیا،درخواستوں میں اہم آٸینی نکات اٹھائے گٸے ہیں جن پر فریقین 8مٸی تک جامع جواب جمع کروائیں۔
سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل کو بل سے متعلق قومی اسمبلی سمیت پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس اور قاٸمہ کمیٹیوں کا ریکارڈ فراہم کرنے کی ہدایت بھی کی ہے۔
حکمنامے کے مطابق پریکٹس اینڈ پروسیجرایکٹ پر سپریم کورٹ کا حکم امتناع برقرار رہے گا۔عدالتی حکمنامے میں پاکستان بارکونسل کی جانب سے آٹھ رکنی بنچ پراعتراض کا کوئی تذکرہ شامل نہیں۔
بارکونسل نے فل کورٹ بنچ تشکیل دینے اور جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کی بنچ میں موجودگی پر اعتراض اٹھایا تھا۔
درخواستوں پر مزید سماعت 8مٸی کو ہوگی۔