معزز جج مظاہر علی نقوی کو بتانا چاہیے کہ ان کے ذرائع آمدن کیا تھے۔ فائل فوٹو
معزز جج مظاہر علی نقوی کو بتانا چاہیے کہ ان کے ذرائع آمدن کیا تھے۔ فائل فوٹو

جسٹس نقوی آمدن سے زائد اثاثہ کیس پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے سپرد

اسلام آباد: ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی نے جسٹس مظاہر نقوی کے آمدن سے زائد اثاثوں سے متعلق کیس تحقیقات کے لیے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کو بھیج دیا۔

قومی اسمبلی اجلاس ڈپٹی اسپیکر زاہد اکرم درانی کی زیر صدارت شروع ہوا، جس میں سردار ایاز صادق نے نکتہ اعتراض پر اظہار خیال کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ جسٹس مظاہر علی نقوی کے آمدن سے زائد اثاثوں کا کیس تحقیقات کے لیے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کو بجھوایا جائے۔

سردار ایاز صادق نے کہا کہ معزز جج صاحبان پر کافی انگلیاں اُٹھ رہی ہیں ۔ ایک جج صاحب کی وجہ سے عدلیہ کی بدنامی ہو رہی ہے۔ معزز جج مظاہر علی نقوی کو بتانا چاہیے کہ ان کے ذرائع آمدن کیا تھے۔ معزز جج بتائیں کہ انہوں نے کہاں سے جائداد بنائی، ٹیکس کتنا دیا۔

انہوں نے کہا کہ ایف بی آرکے اکاؤنٹنٹ جنرل اور آڈیٹر جنرل اس معاملے کی تحقیقات کریں ۔ وفاقی وزیر نے نکتہ اعتراض پر اظہار خیال کرتے ہوئے مزید کہا کہ جج مظاہر علی اکبر نقوی کے حوالے سے بارز نے ریفرنس بھی دائر کردیے ہیں، اس ریفرنس پر سپریم کورٹ میں کچھ نہیں ہو رہا۔ پی اے سی آڈٹ اور نگرانی پارلیمان اور قائمہ کمیٹیوں کا اختیار ہے۔ پی اے سی 15 روز میں آڈٹ کروا کر رپورٹ پیش کرے۔

ڈپٹی اسپیکر نے جسٹس مظاہرعلی نقوی کا آمدن سے زائد اثاثوں کا کیس تحقیقات کے لیے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کو بھیج دیا۔