ارشد شریف کو 24 اکتوبر 2022 کو کینیا کے شہر نیروبی میں میں فائرنگ کرکے قتل کردیا گیا تھا، فائل فوٹو
ارشد شریف کو 24 اکتوبر 2022 کو کینیا کے شہر نیروبی میں میں فائرنگ کرکے قتل کردیا گیا تھا، فائل فوٹو

ارشد شریف قتل کیس؛سپریم کورٹ نے اسپیشل جے آئی ٹی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے ارشد شریف قتل کیس میں اسپیشل جے آئی ٹی رپورٹ مسترد کردی ،چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ جن 2افسران نے فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ بنائی، ان کو اسپیشل جے آئی ٹی کا حصہ کیوں نہیں بنایاگیا؟

سپریم کورٹ میں صحافی ارشد شریف کے قتل پر ازخودنوٹس کیس کی سماعت ہوئی،چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں5 رکنی لارجر بنچ نے سماعت کی،اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان اور ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان عدالت میں پیش ہوئے ۔

چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہاکہ ایم ایل اے کا جواب تاحال نہیں آیا،جے آئی ٹی دوبارہ یو اے ای جانے کی تیاری کررہی ہے۔

جسٹس مظاہر نقوی نے کہاکہ جے آئی ٹی کا مقصد بتا دیں ابھی تک کوئی میٹریل نہیں دیاگیا،اٹارنی جنرل نے کہاکہ ارشد شریف قتل کیس تحقیقات میں پیشرفت ہوئی ہیں،متحدہ عرب امارات کا 11 اپریل کو ایم ایل اے آیا،یو اے ای کو27 اپریل کو ایم ایل اے سوالات کا جواب دیدیا،کینین حکومت نے بھی تحقیقات کے سلسلے میں اب تک انکار نہیں کیا۔

چیف جسٹس بندیال نے کہاکہ دسمبر2022 میں معاملے پر ازخودنوٹس لیا تھا،جسٹس مظاہر نقوی نے استفسار کیا جے آئی ٹی نے قتل سے متعلق ابتک کیا مواد اکٹھاکیا؟جے آئی ٹی ٹیم دبئی سے آ رہی ہے کینیاجارہی ہے،اس کے علاوہ ابتک کی کیا پراگرس ہے؟پراگرس رپورٹ میں خرم، وقار کو ملزم لکھا گیا۔

چیف جسٹس عمرعطا بندیال نے کہاکہ ہمیں ایسی رپورٹس نہیں چاہئے جن میں کچھ پیشرفت ہے ہی نہیں،2 افسران نے فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ پیش کی جس میں بہت سے بیانات اور شواہد تھے،سپیشل جے آئی ٹی نے کوئی پیشرفت نہیں کی ۔

چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ پچھلے ہفتے کیس سماعت کیلیے مقرر ہوا تو جے آئی ٹی کل کینین ہائی کمیشن سے ملی،پچھلی سماعت سے اب تک کوئی پیشرفت کیوں نہیں کی گئی؟جن 2افسران نے فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ بنائی، ان کو سپیشل جے آئی ٹی کا حصہ کیوں نہیں بنایاگیا؟

چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ سپریم کورٹ ارشد شریف قتل کی ایماندار اور شفاف تحقیقات چاہتی ہے،عدالت نے ارشدشریف قتل کی مزید سماعت 13 جون تک ملتوی کردی۔