ریاض (نیٹ نیوز) سعودی عرب کے ساحلی شہر جدہ میں ایک عدالت نے 17 سعودی شہریوں اورایک شامی باشندے کو مختلف قسم کی منشیات کے استعمال اور انھیں رکھنے کے جُرم میں مجموعی طورپر 80 سال قید کی سزائیں سنائی ہیں۔
سعودی اخبارعکاظ نے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ سزاپانے والے ان 18 مجرموں میں کاروباری مردو خواتین اورمارکیٹنگ ڈائریکٹروں کے علاوہ نرسنگ اور فارمیسی کی تعلیم حاصل کرنے والے یونیورسٹی کے طلبہ بھی شامل ہیں۔
رپورٹ کے مطابق فوجداری عدالت نے اس گروپ کو کوکین، ہیش اورکرسٹل میتھ رکھنے اور استعمال کرنے کےجُرم میں قید کاحکم دیا ہے۔اس گروپ نے ایک کیبن کو ملاقات کی جگہ مقررکررکھا تھا اوروہیں نشہ آور اشیاء استعمال کرتے تھے۔
عدالت نے مجرموں پر سفری پابندی بھی عاید کی ہے اورانھیں مختلف مدت کی قید کی سزائیں سنائی ہیں جن کی مجموعی مدت 80 سال بنتی ہے۔اخبار نے یہ بھی کہا کہ عدالت نے منشیات کے ان مختلف مقدمات کی ورچوئل اورملزموں کی اصالتاً حاضری میں سماعت کی ہے اوراحکامات جاری کیے ہیں۔مزید بتایاگیا ہے کہ اپیل کورٹ نے مجرموں کے اعتراض کے بعد ان فیصلوں کی توثیق کی تھی۔
اپنی رپورٹ میں عکاظ نے لکھا کہ سعودی قانون منشیات کے مجرموں کو دی جانے والی سزاؤں کے درمیان فرق کرتا ہے اور وہ یہ دیکھتاہے کہ آیا وہ اسمگلر، ڈیلر یا منشیات کا استعمال کرنے والے ہیں۔سعودی عرب میں منشیات کی اسمگلنگ کو روکنے لیے لیے طویل عرصے سے کریک ڈاؤن کارروائیاں کررہا ہے اورخطرناک منشیات کی اسمگلنگ میں ملوّث مجرموں کے سربھی قلم کردیے جاتے ہیں۔