آپ کیسے ہمیں حکم دے سکتے ہیں کہ ہم اڈیالہ میں سماعت کریں، فائل فوٹو
آپ کیسے ہمیں حکم دے سکتے ہیں کہ ہم اڈیالہ میں سماعت کریں، فائل فوٹو

اسلام آباد ہائیکورٹ، عمران خان کو پیر تک کسی بھی مقدمے میں گرفتاری سے روک دیا

اسلام آباد ہائیکورٹ کے ڈویژن بینچ نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی دو ہفتوں کیلیے عبوری ضمانت منظور کرتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ عمران خان کو پیر 15 مئی تک کسی  بھی مقدمے میں  گرفتار نہ کیا جائے۔

عدالت نے لاہور کے تین مقدمات میں 10روز کیلیے حفاظتی منطور کر لی اور حکم دیا جس مقدمے کا عمران خان کو علم نہ ہو اس میں بھی گرفتار نہ کیا جائے۔

 

ظل شاہ قتل کیس میں عمران خان کی حفاظتی ضمانت منظور

اسلام آباد ہائیکورٹ نے ظل شاہ قتل کیس میں عمران خان کی دس روزہ حفاظتی ضمانت منظور کرلی۔

جسٹس طارق محمود جہانگیری نے عمران خان کی لاہور میں درج ظل شاہ قتل کیس میں حفاظتی ضمانت کی درخواست پر سماعت کی۔عمران خان کے وکیل سلمان صفدر نے ظل شاہ قتل کیس کی ایف آئی آر پڑھی۔

عدالت نے ظل شاہ کیس میں پچاس ہزار روپے مچلکوں کے عوض 22 مئی تک عمران خان کی حفاظتی ضمانت منظور کرتے ہوئے پولیس کو عمران خان کی گرفتاری سے روک دیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے ہدایت کی کہ عمران خان دس روز میں لاہور میں متعلقہ عدالت میں پیش ہوں۔

عمران خان کو17مئی تک کسی نئے مقدمے میں گرفتارنہ کرنے کا حکم

قبل ازیں اسلام آباد ہائیکورٹ نے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کو17مئی تک کسی بھی نئے مقدمے میں گرفتار نہ کرنے کا حکم دے دیا۔

نجی ٹی وی کے مطابق پولیس کیس میں حفاظی ضانت کی درخواست پر سماعت کے دوران عدالت نے قرار دیا کہ عمران خان کو فول پروف سیکیورٹی فراہم کی جائے۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے کہ جو بھی پرتشدد واقعات ہوئے عمران خان کو ان سے برملا لاتعلقی دکھانا ہوگی، عدالت نے متعلقہ حکام کو عمران خان کو فول پروف سیکیورٹی فراہم کرنے کا بھی حکم دیدیا۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہاکہ عمراں خان واضع ڈیکلریشن دیں کہ جو چند دنوں میں کچھ ہوا اس کی واضع مذمت کریں۔

عمران خان کے وکلا نے کور کمانڈر لاہور کے گھر پر حملہ کیس سمیت 4 کیسز میں حفاظتی ضمانت کی درخواست دائر کی، عمران خان اس وقت کمرہ عدالت میں ہی موجود تھے۔

عمران خان کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ عمران خان گرفتار تھے جو کچھ باہر ہوا وہ اس کے ذمے دار کیسے ہیں؟ جنہوں نے باہر جو کچھ کیا، عمران خان نے کل سپریم کورٹ میں ان واقعات سے لاتعلقی کا اظہار کیا