لاہور(امت نیوز)چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نےکہاہے کہ ہ مجھے انھوں نے پکڑا تو اس کے بعد نہیں پتا کیا ہو، جب سپریم کورٹ پہنچا تو پتا چلا بہت انتشار ہوا توڑ پھوڑ ہوئی ہے، جو بھی سرکاری بلڈنگ جلائی گئی تحقیقات ہوں کہ اس کے پیچھے کون تھا۔
رہائی کے بعد کارکنوں سے پہلے ویڈیو خطاب میں کہا کہ نواز شریف نے عدلیہ پر ڈنڈوں سے حملہ کیا، نواز شریف نے آزاد عدلیہ کو تباہ کیا، عدلیہ کا شکر گزار ہوں کہ جعلی کیسز میں جیل جانے سے بچایا، مجھے گولی لگی تب کیوں توڑ پھوڑ نہیں ہوئی؟ توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ میرا فلسفہ نہیں، ہر طرح کے اشتعال کے باوجود ہم ہمیشہ پرُامن رہے ہیں، 25 مئی یاد رہے گی جب حکومت اور ہینڈلرز نے پولیس پر دباؤ ڈالا، 26مئی کو دھرنا دینا تھا میں نے دھرنا ختم کیا، مجھے پتا تھا لوگوں میں غصہ ہے، انتشار پھیل جائے گا اس لیے دھرنا ختم کیا
انہوں نے کہا کہ مجھ پر حملے میں ملوث تمام فنکار اور اداکاروں کا علم ہے، ہمارے دور میں 3 بار دھرنے دیے گئے ایک ایف آئی آر نہیں کاٹی گئی، الیکشن کا اعلان ہوگیا ہے اور انھوں نے دفعہ 144 لگادی، جو الیکشن چاہتے ہیں وہ انتشار نہیں چاہتے، جو الیکشن سے خوفزدہ ہوں وہ انتشار چاہتے ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ 18مارچ کو اسلام آباد گیا تو میرے گھر پر حملہ کیا گیا، عدالتی فیصلے کے باوجود 45 افراد نے دروازہ توڑ کر چیزیں چوری کیں، میرے گھر پر حملہ ہوا اس پر مجھے بہت غصہ تھا، گھر پر اکیلی خاتون تھیں ان کو اس پر بھی شرم نہیں آئی۔
چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ کل سے مجھے خبریں ملنا شروع ہوئیں، اس سے پہلے پتا نہیں تھا کہ کیا ہو رہا ہے، میں نےہمیشہ کہا انتشار سے بچو ہم نے کبھی انتشار میں نہیں پڑنا، جب اسلام آباد جا رہا تھا تو خبر مل گئی تھی کہ انھوں نے مجھے گرفتار کرنا ہے، جانے سے پہلے کہہ رہا تھا وارنٹ دیں میں گرفتاری کیلئے تیار ہوں، ہم آرام سے بیٹھے تھے شیشے توڑ کر حملہ کیا گیا، ایسے حملہ کیا گیا جیسے میں پاکستان کا بڑا دہشتگرد ہوں، دنیا نے دیکھا کہ مجھے کس طرح پکڑ کر لےجایا گیا۔
انہوں نے کہا کہ مجھ پر زندگی بھر میں ایک کیس نہیں تھا، ایک سال میں کئی کیس کردیے، مجھ پر ایک دن میں 15 کرمنل کیس بنائے گئے ، انھوں نے مجھے ساری دنیا کے سامنے ذلیل کیا
القادر یونیورسٹی کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ وزیراعظم بنا تو فیصلہ کیا تھا ملک میں سیرت النبیﷺ کو فروغ دینا ہے، القادر یونیورسٹی بنانے کا مقصد سیرت النبیﷺ پر نئی لیڈر شپ پیدا کرنا تھا، القادر یونیورسٹی بنائی تاکہ صوفی ازم، روحانیت، ٹیکنالوجی پڑھائی جائے، ہماری کوشش تھی پاکستان میں صادق اور امین لیڈر شپ نکلے۔
عمران خان نے بتایا کہ 15مئی 2019 کو پروجیکٹ کا افتتاح کیا، برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کا کیس 7 ماہ بعد آیا۔
انہوں نے کہا کہ القادر یونیورسٹی ایک ٹرسٹ ہے، کہاں سے میں نے فائدہ اٹھایا؟ ٹی وی پر کبھی اتنا کنٹرول نہیں دیکھا جتنا آج ہے، پروپیگنڈا کیا جارہا ہے، ٹرسٹیز کو تنخواہ نہیں ملتی وہ رضاکارانہ طور پر کام کرتے ہیں
عمران خان کا یہ بھی کہنا تھا کہ میں سیرت النبیﷺ جتنا سمجھا ہوں بشریٰ بی بی کی وجہ سے سمجھا ہوں، خود سے زیادہ تکلیف اس پر ہوئی کہ بشریٰ بی بی کے بھی وارنٹ نکالے، سابق نیب چیئرمین آفتاب سلطان کو سلام پیش کرتا ہوں، موجودہ چیئرمین نیب بے ضمیر کو شرم نہیں آئی ٹرسٹیز پر وارنٹ جاری کررہا ہے، شرم نہیں آئی کہ پردہ دار خاتون کا وارنٹ جاری کیا، کوئی یہ نہیں کرسکتا جو آپ نے اور ہینڈلرز نے کیا۔
انہوں نے کہا کہ جب کراچی میں تنظیم بنانے لگے تو کہا گیا عسکری ونگ بناناپڑےگا، میں نے سمجھایا مسلح لوگوں کو رکھنے سے پارٹی کی فطرت بدل جاتی ہے، میں نے کہا کراچی میں پارٹی نہ بڑھے لیکن عسکری ونگ نہیں رکھوں گا