اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)9 مئی کے واقعات کے روز نیب حراست میں ہونے کے باوجود عمران خان اپنے وکیل بابر اعوان سے بھی رابطے میں تھے۔بابر اعوان کے انٹرویو میں انکشاف نے عمران خان کے سپریم کورٹ میں پرتشدد واقعات سے لا علمی کا بھانڈہ پھوڑ دیا۔عرب نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے بابر اعوان نے کہا کہ گرفتاری کے روز عمران خان کو ٹی وی تک رسائی نہیں تھی۔عرب نیوز کے رپورٹر نے پوچھا کہ آپ کو کیسے پتا چلا کہ عمران خان کو ٹی وی تک رسائی نہیں تھی؟ اس پر بابر اعوان نے کہا کہ میں اسی شہر میں رہتا ہوں، ہمیں رابطے کرنے کے سارے طریقے معلوم ہیں۔خیال رہے کہ اس سے پہلے عمران خان کی گرفتاری کے بعد مسرت جمشید چیمہ سے رابطے کی آڈیو بھی لیک ہوچکی ہے جس میں وہ اپنا مقدمہ سپریم کورٹ لے جانے کی ہدایات دے رہے ہیں۔البتہ گزشتہ روز عمران خان نے سپریم کورٹ میں دعویٰ کیا تھا کہ 9 مئی کے پرتشدد واقعات کا انھیں علم ہی نہیں تھا، وہ تو حراست میں تھے۔ عمران خان کو بابر اعوان اور مسرت جمشید چیمہ کے نمبر کیسے یاد تھے؟ کیا عمران خان نے یہ نمبر اپنے موبائل فون سے ملائے؟ کیا نیب حراست کے اندر بھی عمران خان کے سہولت کار موجود تھے؟ کیا عمران خان کا موبائل بھی چالو تھا؟ بابر اعوان کے انکشاف کے بعد کئی سوال پیدا ہو گئے ہیں۔