اسلام آباد (نمائندہ امت) وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ہم قرآن وسنت کے خلاف کام کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتے تاہم سود سے متعلق معاملات پر زبردستی نہیں کی جاسکتی۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ قرآن و سنت کے منافی کسی کارروائی کی اجازت نہیں ہو گی، سود سے متعلق اپیلیں واپس لینے کی ہدایات کی ہیں اور اسلامک بینکنگ کے فروغ پر کام جاری ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اتحادی حکومت کی کوشش ہوتی ہے کہ عوام کوریلیف دے۔ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں پر بات ہو رہی ہے، ڈیزل میں 30 اور پٹرول میں 12 روپے کمی کی گئی ہے جبکہ لائٹ ڈیزل بھی 12 روپے فی لیٹر سستا ہوا ہے۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ ٹرانسپورٹرز سے اپیل ہے کہ وہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے بعد کرایوں میں بھی کمی کریں تاکہ اس کا فائدہ براہ راست عام آدمی تک پہنچ سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ جب بھی پٹرولیم مصنوعات کی قیمت بڑھتی ہے تو ٹرانسپورٹ کے کرائے بھی فوری بڑھ جاتے ہیں تو جب پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی ہوتی ہے ٹرانسپورٹ کرایوں میں کمی نہیں ہوتی حالانکہ ان میں بھی کمی ہونی چاہیے۔ قومی اسمبلی اجلاس توہین پارلیمنٹ بل پر بحث کے دوران ایم ایم اے کے رکن مولانا عبدالاکبر چترالی کا کہنا تھا کہ یہ کیسے ہوسکتا ہےکہ ایک رکن کی توہین پر سزا دی جائے اور سود کے خاتمے اور اسلامی شقوں کی توہین کو چھوڑ دیا جائے۔ مولانا عبدالاکبر چترالی کا کہنا تھا کہ حکومت نے سود کے حق میں دائر پٹیشن واپس لےلی لیکن 17درخواستیں التوامیں ہیں۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے جواب دیتے ہوئےکہا کہ سود کے حق میں دائر درخواست تو واپس لے لی ہے مگر نجی درخواست گزاروں کو مجبور نہیں کرسکتے، اسلامی شقوں اور سود کے حوالے سے سمجھوتے کا سوچ بھی نہیں سکتے۔