لاہور(امت نیوز)پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین نے کہا ہے کہ ابھی بھی وقت ہے بیٹھ کر بات کریں اور مسئلے کا حل نکالیں جو صرف الیکشن کی صورت میں ہی نکلے گا۔
اپنے ویڈیو بیان میں عمران خان نے دعویٰ کیا ہے کہ میں نے اور پی ٹی آئی کے کسی رہنما نے کبھی پُرتشدد واقعات کی ہدایت نہیں کی، میرے گھر پر میری غیر موجودگی میں چھاپہ مارا گیا، جوڈیشل کمپلیکس میں قتل کی سازش کی گئی، ظل حیدر کو مارا گیا کبھی جلاؤ گھیراؤ کا حکم نہیں دیا بلکہ ہمیشہ پُرامن رہنے کی بات کی۔
عمران خان نے کہا کہ نہ کوئی تحقیقات، نہ انکوائری اور پی ٹی آئی کارکنان کی پکڑ دھکڑ شروع کر کے ہمیں دہشت گرد تنظیم قرار دینے کی کوشش کی جارہی ہے۔ عورتوں سے بدتمیزی اور گھروں میں داخل ہوکر چادر چار دیواری کا تقدس پامال کیا جارہا ہے۔
عمران خان نے کہا کہ ان ساری حرکتوں کی وجہ سے نفرتیں پھیلائی جارہی ہیں، چوروں کی خاطر یہ سب کرنے سے میں اپنا ملک تباہ ہوتے دیکھ رہا ہوں۔ میں نے یا قیادت نے ستائیس سال میں کبھی پُرتشدد واقعات کی بات کی اور نہ ہی کبھی تقریر میں کبھی کسی کو قائل کیا۔
اُن کا کہنا تھا کہ جب انہوں نے اسلام آباد ہائیکورٹ سے گرفتار کیا تو لوگوں کا ردعمل آیا، میری گرفتاری کے بعد لاکھوں لوگ سڑکوں پر نکلے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ہمارے پاس 9 مئی کے واقعات میں کسی کے ملوث ہونے کے شواہد ہیں جنہیں ہم لے کر ہائیکورٹ جارہے ہیں اور تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن بنانے کا مطالبہ کریں گے۔
عمران خان نے سوال کیا کہ اسلام آباد میں عدالتی پیشی کے موقع پر جب کارکنان تھوڑا آگے بڑھتے تھے تو پولیس ان پر شیلنگ کرتی تھی مگر لبرٹی سے کور کمانڈر لاہور آفس کارکنان پہنچے تو کسی نے نہیں روکا، اس معاملے پر آئی جی پنجاب کو طلب کر کے جواب مانگنا چاہیے۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ یہ سب نامعلوم افراد تھے جو ہمارے کارکنان کی صفوں میں شامل ہوئے، ان کی کوشش ہے کہ فوج کو پی ٹی آئی سے لڑایا جائے اور پھر لندن منصوبے کے تحت پی ٹی آئی پر پابندی عائد کرائی جائے۔
عمران خان نے کہا کہ ملک بھر میں خوف اور ہراسانی پھیلانے کا مقصد صرف یہ ہے کہ عوام خاموش ہوجائیں، قوم آنکھیں کھولے اور سارے واقعات کا بغور مشاہدہ کرے، مجھے خوف ہے کہ اس کا بہت بڑا ردعمل آنے والا ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ میانوالی ایئربیس کو جب جلانے کی کوشش کی گئی تو ہمارے کارکنان نے انہیں روکنے کی کوشش کی، پشاور ریڈیو پاکستان کی طرف تو کوئی مظاہرہ نہیں تھا نہ ہی وہاں کوئی تھا۔
عمران خان نے دعویٰ کیا کہ نو مئی کو فائرنگ سے ہمارے پچیس لوگ شہید جبکہ 700 سے زائد گولیاں لگنے سے زخمی ہوئے جو اسپتالوں میں زیر علاج ہیں، خواتین سمیت ہمارے ساڑھے سات ہزار کارکنوں کو گرفتار کر کے جیلوں میں ڈالا ہوا ہے۔
نگراں وزیر اطلاعات پنجاب کے زمان پارک میں دہشت گردوں کی موجودگی کے دعوے پر عمران خان نے کہا کہ میری بھی جان کو خطرہ ہے، آپ سے گزارش ہے کہ مہربانی کر کے یہاں آئیں اور سرچ وارنٹ لے کر آئیں تاکہ ہم بھی دیکھیں دہشت گرد کون ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم آپ کو سارے گھر کی تلاشی دیں گے، ہمارے گھر میں داخل ہونے کا بہانہ نہ بنائیں، پی ڈی ایم کو فائدہ کرانے کیلیے اب حالات کو مزید خراب نہ کریں، ابھی بھی وقت ہے بات کر کے مسئلہ حل کریں اور مسئلے کا حل صرف الیکشن ہے