لاہور:انسداد دہشت گردی عدالت نے پی ٹی آئی رہنما محمود الرشید کو 7 روز کیلیے جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا جبکہ ڈاکٹر یاسمین راشد کا جسمانی ریمانڈ موخر کردیا۔
تحریک انصاف کے رہنما محمود الرشید کو دو روزہ جسمانی ریمانڈ کے بعد لاہور کی انسداد دہشتگردی عدالت میں دوبارہ پیش کیا گیا۔
انسداد دھشتگردی عدالت لاہور کی جج عبہر گل خان نے سماعت کی، تفتیشی افسر انسپکٹر سرور نے عدالت میں مؤقف پیش کیا کہ میاں محمود الرشید پر جناح ہاؤس پر حملہ اور فائرنگ کے الزام کے تحت تھانہ سرور روڈ پولیس نے مقدمہ درج کر رکھا ہے، محمود الرشید کی فائرنگ سے کئی افراد زخمی ہوئے اور ایک شخص جاں بحق ہوا۔
تفتیشی افسر نے مؤقف پیش یا کہ ملزم محمود الرشید کا دو روزہ کا جسمانی ریمانڈ ملا تھا، لیکن لاہور ہائیکورٹ کے حکم پر میاں محمود الرشید کا میڈیکل بورڈ بنا کر طبعی معائنہ کیا گیا اور ان کو 2 روز کے لئے اسپتال داخل کیا گیا اور تفتیش نہیں ہو سکی۔
تفتیشی افسر نے عدالت نے محمود الرشید کے 20 دن کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کرتے ہوئے بتایا کہ ملزم کے اسپتال ہونے کے باعث تفتیش نہیں ہوسکی، مزید جسمانی ریمانڈ دیا جائے۔
عدالت نے تفتیشی افسر کی محمود الرشید کی 20 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے 7 روزہ جسمانی ریمانڈ منظورکرلیا اور محمود الرشید کو پولیس کے حوالے کر دیا۔
عدالت نے دلائل سننے کے بعد محمود الرشید کے جسمانی ریمانڈ میں توسیع کرتے ہوئے انہیں دوبارہ 25 مئی کو پیش کرنے کا حکم دے دیا-
لاہور کی انسداد دہشتگردی عدالت نے جناح ہاؤس پر حملے اور جلاؤ گھیراؤ سے متعلق کیس میں تحریک انصاف کی رہنما ڈاکٹر یاسمین راشد کا جسمانی ریمانڈ موخر کردیا۔
انسداد دہشتگردی عدالت لاہور میں جناح ہاؤس پر حملے اور جلاؤ گھیراؤ میں نامزد تحریک انصاف کی سینئر رہنما یاسمین راشد کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست پر سماعت ہوئی۔
انسداد دہشتگردی عدالت کی ایڈمن جج عبہر گل خان نے سماعت کی۔ اے ایم ایس سروسز اسپتال ڈاکٹر احتشام یاسمین راشد کی میڈیکل رپورٹ لے کر پیش ہوئے اور رپورٹ عدالت کے روبرو پیش کی۔
میڈیکل رپورٹ میں بتایا گیا کہ یاسمین راشد کا بلڈ پریشر کنٹرول نہیں ہو رہا، اور اگر بلڈ پریشر کنٹرول نہ ہوا تو جان کو خطرہ ہوسکتا ہے۔
عدالت نے ڈاکٹر سے استفسار کیا کہ مریض کو صحت مند ہونے میں کتنے دن لگ سکتے ہیں۔ جس پر ڈاکٹر احتشام نے عدالت کو بتایا کہ اس بارے میں کچھ یقین سے نہیں کہا جاسکتا، 2 دن بھی لگ سکتے ہیں اور ایک ہفتہ بھی لگ سکتا ہے۔
سرکاری وکیل نے عدالت میں مؤقف پیش کیا کہ بلڈ پریشر کوئی بڑا مسئلہ نہیں ہے، جسمانی ریمانڈ سے بچنے کیلیے بہانہ بنایا جارہا ہے۔
عدالت کی یاسمین راشد کو اسپتال میں رہنے کی اجازت دیتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ جب تک یاسمین راشد کی فٹنس رپورٹ پیش نہ ہو جسمانی ریمانڈ نہیں دیا جاسکتا، تفتیشی افسر اسپتال میں یاسمین راشد سے تفتیش کرسکتا ہے۔
عدالت نے بیماری کے باعث یاسمین راشد کا جسمانی ریمانڈ مؤخر کردیا اور ایم ایس سروسزاسپتال کو 22 مئی کو رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔