پشاور (اُمت نیوز) خیبرپختونخوا اسمبلی بحال کرنے کیلئے پشاور ہائیکورٹ میں رٹ پٹیشن دائر کر دی گئی اور عدالت سے اسمبلی تحلیل کرنے کے حکم نامے کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے۔
درخواست محمد فرقان قاضی کی جانب سے سیف اللہ محب کاکاخیل ایڈووکیٹ کی وساطت سے دائر کی گئی ہے۔
رٹ میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ کے پی اسمبلی تحلیل کرنے کا عمل غیر قانونی تھا کیونکہ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے بغیر سوچے سمجھے اسمبلی تحلیل کرنے کی سمری گورنر خیبر پختونخوا کو بھیجی۔
درخواست میں یہ بھی موقف اپنایا گیا ہے کہ وزیراعلیٰ نے پارٹی سربراہ عمران خان کے کہنے پر اسمبلی تحلیل کی ہے اور اب پی ٹی آئی کے سربراہ نے بھی یہ تسلیم کیا ہے کہ اسمبلی تحلیل کرنے کا مشورہ اس کو کسی اور نے دیا تھا اور اس کے کہنے پر انہوں نے کے پی اور پنجاب کی اسمبلی تحلیل کرنے کی ہدایت کی تھی۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ لاہور ہائیکورٹ نے بھی تحریک انصاف کے ارکان قومی اسمبلی کے استعفوں کو کالعدم قرار دے دیا ہے اس لئے عدالت خیبر پختونخوا اسمبلی کی تحلیل کا حکم نامہ غیرقانونی قرار دے کیونکہ اس سارے عمل میں وزیراعلیٰ نے آئین اور قانون کو سامنے نہیں رکھا۔
انہوں نے درخواست میں استدعا کی کہ اسمبلی کے تحلیل کرنے کے آرڈر کو غیر قانونی قرار دیا جائے اور جو پارٹی اکثریت میں ہو اُسے وزیراعلیٰ اور کابینہ منتخب کرنے کیلئے احکامات جاری کئے جائیں۔