ڈہرکی (رپورٹ: میر عابد بھٹو) اوباڑو میں پولیس کی طرف سے فروخت کردہ کچی شراب سے ایک اورنوجوان چل بسا، ہلاکتوں کی تعداد پانچ ہوگئی،ایس پی گھوٹکی نے نوٹس لے لیا، پولیس نے کچی شراب تیار کرنے والے تین ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کرلیا، پولیس نے پانچ سے زائد ملزمان کو گرفتار کرکے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا، مرکزی ملزمان کی گرفتاری عمل میں نہیں آسکی، گھروں کو مسمار کردیا گیا، شراب فروخت کرنے والے پولیس اہلکار کے خلاف کاروائی نہیں ہوئی۔
تفصیلات کے مطابق اوباڑو میں دو روز قبل کچی شراب پینے سے چار افراد تنویر دایو، قیصر سولنگی، راجہ سولنگی، سہیل احمد سموں ہلاک ہوگئے تھے، جبکہ مزید ایک اورنوجوان نظر حسین شاہ بھی چل بسے ہیں، کچی شراب پینے سے ہلاکتوں کی تعداد پانچ ہوگئی ہے، کچی شراب پینے سے ہلاکتوں کا ایس پی گھوٹکی تنویر تنیو نے سخت نوٹس لیتے ہوئے کچی شراب تیار کرنے والے ڈیلرز کے خلاف کاروائی کرنے کا حکم دیا ہے، گزشتہ روز ایس ایچ او عبدالوحید بھٹو کی سربراہی میں گاؤں غلام حیدر رند، عارب رند سمیت دیگر علاقوں میں ملزمان کی گرفتاری کے لئے چھاپے مارے گئے۔
پولیس نے بھاری مقدار میں کچی شراب کی بٹھی اور بھاری مقدار میں شراب برآمد کرلی ہے، جبکہ پانچ سے زائد ملزمان کو بھی گرفتار کرکے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا ہے، دوسری طرف اوباڑو پولیس نے صغیر عرف صغو رند، محمد رمضان رند اور صیفل رند کے خلاف 322ت۔پ اور 3/4 منشیات حدود آرڈیننس کے تحت مقدم درج کرلیا ہے، جبکہ پولیس کی مقدمہ میں نامزد مرکزی ملزمان کو ابھی تک گرفتار نہیں کرسکی ہے، پولیس کے مطابق اباڑو پولیس کو اپنے خفیہ ذرائع کے ذریعے معلومات ملیں کہ چار روز قبل 07 افراد نے 03 ملزمان صغیر عرف صغو رند، محمد رمضان رند اور صیفل نے گاؤں ڈیوری نزد چوک ماڑی والوں سے کچی شراب خرید کر کے سنجر شر کے پلاٹ میں بیٹھ کر پی تھی، پولیس نے مزید کہا کہ ملزمان کی گرفتاری کے لئے چھاپے مارے جارہے ہیں۔
دوسری طرف ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ اوباڑو تھانے کے پولیس اہلکار ممتاز دایو جس نے برآمد شدہ فروخت کی تھی جس کے پینے سے ہلاکتیں ہوئی ہیں لیکن پولیس اپنے ساتھی پولیس اہلکار کو بچانے کے لئے سرگرم ہے جبکہ پولیس اہلکار کے خلاف ابھی تک کوئی کارروائی عمل میں نہیں آسکی ہے، دوسری طرف دو افراد عبدالاسلام سموں وکیل عرف قالو دھوندو کی حالت ابھی تک تشویشناک ہے جوکہ ابھی تک رحیم یار خان کی اسپتال میں داخل ہیں۔