جب غیر منتحب لوگ قوانین بنائیں گے تو ایسے ہی ہوگا، فائل فوٹو
جب غیر منتحب لوگ قوانین بنائیں گے تو ایسے ہی ہوگا، فائل فوٹو

جوڈیشل کمیشن، چیف جسٹس کی ساس سمیت تمام افراد کو نوٹس جاری

اسلام آباد:  مبینہ آڈیوزکے معاملے کی تحقیقات کرنے والے جوڈیشل کمیشن نے پہلے اجلاس میں کئی اہم فیصلے کیے ۔ جوڈیشل کمیشن کی جانب سے سپریم کورٹ کے موجودہ چیف جسٹس عمرعطابندیال کی ساس سمیت مبینہ آڈیوز میں گفتگو کرنے والے تمام افراد کو نوٹس جاری کر دیے گئے ۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی زیر صدارت جوڈیشل کمیشن کے پہلے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ تمام مبینہ آڈیوز کھلی عدالت میں چلائی جائیں گی جس کے لیے آڈیوز اور ان کا ٹرانسکرپٹ طلب کیا گیا ہے۔کمیشن نے مبینہ آڈیوز میں دو طرفہ گفتگو کرنے والے تمام افراد کو بطور گواہ طلب کرنے کا عندیہ بھی دیا ہے۔

ان افراد میں سابق چیف جسٹس ثاقب نثار اور ان کے بیٹے سمیت تمام مبینہ آڈیوز میں آوازوں کے حامل شخصیات شامل ہیں۔کمیشن کے سربراہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ ہر اجلاس میں پنجاب فرانزک ایجنسی کا نمائندہ عدالت میں موجود رہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر کوئی فرد انکار کرے کہ ان کی آواز نہیں ہے تو پنجاب فرانزک ایجنسی کا نمائندہ معاونت فراہم کرے۔جوڈیشل کمیشن نے اٹارنی جنرل سے تمام اڈیوزکے ٹرانسکرپٹ طلب کرتے ہوئے آڈیوز میں شامل تمام افراد کے نام ایڈریس اور رابطہ نمبرز بھی فراہم کرنے کی ہدایت کی۔کمیشن نے اٹارنی جنرل سے کہا ہے کہ تمام ریکارڈ 24 مئی سے پہلے جمع کرایا جائے۔

اجلاس کے دوران اٹارنی جنرل نے کمشین کا نوٹیفیکیشن اور ٹرمز آف ریفرنسز (ٹی او ارز) یعنی اختیارات پڑھ کر سنائے۔جوڈیشل کمیشن نے اپنا سیکریٹریٹ سپریم کورٹ میں قائم کیا ہے اور اٹارنی جنرل سے ایک موبائل اور سم بھی کمیشن کی کاروائی کے لیے فراہم کرنے کا بھی کہا ہے جس پر متعلقہ افراد کمیشن کے فوکل پرسن سے رابطہ کر سکیں۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج ہونے کی وجہ سے میرے کچھ آئینی فرائض بھی ہیں، میں سپریم جوڈیشل کونسل کا بھی ممبر ہوں۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ اس جوڈیشل کمیشن میں پیش ہونے والا کوئی بھی ملزم نہیں، ہم پر بھاری ذمے داری ہے، تمام پیش ہونے والوں کو احترام دیا جائے گا۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ جن سے متعلق انکوائری ہے ان میں دو بڑی عمر کی خواتین بھی شامل ہیں، اگر درخواست آئی تو کمیشن کارروائی کے لیے لاہور بھی جا سکتا ہے۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اٹارنی جنرل کو ہدایت کی کہ جوڈیشل کمیشن کے لیے فراہم کردہ فون نمبر پبلک کیا جائے۔جوڈیشل کمیشن نے مبینہ آڈیوز میں گفتگو کرنے والے تمام افراد کو نوٹس جاری کیے۔

پہلے اجلاس کے حکمنامے میں لکھا گیا کہ نوٹس وفاقی حکومت مقرر کردہ افسر یا کوریئر کے ذریعے بھیجے جائیں۔ اورجس شخص کو نوٹس بھیجا جائے اس کے نوٹس وصولی کی تصویر اتاری جائے۔نوٹس ایک سے زائد بار جاری کیا جائے، بار بار نوٹس بھیجنے کے باوجود وصول کرنے والے فرد کے گھر کے باہر نوٹس چسپاں کرکے اس کی تصویر بنائی جائے.