اسلام آباد(امت نیوز)وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ 9 مئی واقعات سے متعلق دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی کرنے کے لیے آڈیو لیکس کمیشن قائم کیا، آڈیوز کی شناخت ہونے کے بعد ان کے چہرے بے نقاب کرنے چاہئیں۔
قومی اسمبلی سے خطاب کے دوران انہوں نے کہا کہ آڈیو لیکس کمیشن میں جسٹس منیب، جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس مظاہر نقوی ہوتے تو پھر تحریک انصاف کی تسلی ہوتی۔
انہوں نے مزید کہا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو آڈیولیکس کمیشن کا سربراہ بنایا، کمیشن میں صرف 3 جج ہیں جبکہ پارلیمنٹ کا کوئی رکن شامل نہیں ، کمیشن میں سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج شامل ہیں۔
خواجہ آصف نے کہا کہ یہ حملہ فوجی تنصیبات پر نہیں بلکہ پاکستان پر تھا، انہوں نے وہ کردار ادا کیا جس کا خدشہ ہمیں بھارت سے ہوتا ہے، پاکستانیوں کو ایسی امید کبھی نہیں کی جاسکتی، کرداروں کی شناخت کے بعد عوام کو بھی ان کا پتہ چل جائے گا۔
وزیر دفاع نے کہا کہ سوچنے کی بات یہ ہے کہ حملے کے لیے کور کمانڈر کا گھر، شہدا کی یادگاروں کو کیوں چنا گیا؟ ملوث افراد کے خلاف مقدمات انسداد دہشت گردی ایکٹ اور فوجی ایکٹ کے تحت چلیں گے