لاہور: وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ 9 مئی کو جناح ہاؤس پر حملہ اور دیگر شہروں میں پرتشدد واقعات منصوبہ بندی کے ساتھ ہوئے اور یہ ریاست کے خلاف باقاعدہ بغاوت تھی۔
جناح ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ جو کچھ ہم نے ٹی وی اسکرینز پر 14، 15 دن میں دیکھا ، یہ سب یہاں آکر دیکھنا بالکل مختلف ہے۔
انہوں نے کہا کہ جس طرح جناح ہاؤس کو آگ لگائی گئی اور نقصان پہنچایا گیا، یہ سب منصوبہ بندی کے تحت تھا۔ جتنے واقعات اس روز ہوئے اور تمام شہروں میں ہوئے، اس سے پیغام ملے گا کہ یہ ایک باقاعدہ بغاوت تھی۔
انہوں نے کہا کہ اس کے لیے 8، 10 دن کی تیاری کی گئی۔ میرے نزدیک یہ ریاست کے خلاف بغاوت تھی۔ عمران خان پر قاتلانہ حملہ ہوا، اس کا ری ایکشن نہیں آیا، گرفتاری کا کیوں آیا؟۔ عمران خان نے اپنی گفتگو میں کبھی موقع نہیں چھوڑا ۔عمران خان نے پاک فوج کو ہمیشہ نشانہ بنایا ہے۔ یہ دکھ اور رنج کی بات ہے۔ یہاں پر بھی قائد اعظم کی تصویروں کو جلایا گیا، برباد کیا گیا۔یہ لوگ ذہنی اور نظریاتی طور پر پاکستانی نہیں تھے، انہوں نے شہدا کو بھی نہیں بخشا۔شہدا ، جنہوں نے قربانیاں دیں، ان کی یادگاروں کی توہین کی گئی۔
وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ سو اختلافات ہوسکتے ہیں لیکن جو ریڈ لائن 75 سالہ تاریخ میں کبھی کراس نہیں ہوئی اور نہ ایسا کوئی سوچ سکتا تھا۔ریڈ لائن کو قصداً پامال کیا گیا، وہ اس نیت کے ساتھ آئے تھے۔ 9مئی کو کسی سویلین عمارت پر حملہ نہیں ہوا۔کہتے ہیں یہ قائد اعظم کا گھر تھا، سویلین ہاؤس تھا۔ وزیر دفاع نے کہا کہ قائد اعظم کی ملکیت کا گھر کور کمانڈر ہاؤس تھا ۔
خواجہ آصف نے کہا کہ جو اس دِن ریاست کے ساتھ بغاوت ہوئی ہے، اللہ تعالی نے اس سے بچایا۔ ہر جگہ آپ کو ایک ہی پیٹرن اور طریقہ کار نظر آئے گا۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے ان کو تربیت دی گئی تھی۔دنیا کو یہ پیغام دینے کی کوشش کی گئی کہ پاکستان میں یادگاریں اور گھر محفوظ نہیں ہیں۔ ایک شخص اقتدار کھو کر ذہنی توازن کھو بیٹھا ہے۔