لاہور(اُمت نیوز)چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان نے فوری طور پر بات چیت کی اپیل کردی، تاہم ان کا کہنا ہے کہ بات چیت کی اپیل کو میری کمزوری نہ سمجھا جائے۔
اپنے خطاب میں عمران خان نے کہا کہ مجھے اپنی سختی کی نہیں ملک کی فکر ہے جو سب کو ہونی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ عجیب ذہن کے لوگ ہیں جب میں مذاکرات کی بات کروں گھٹنے کانپنا شروع ہوجاتے ہیں، جب تک مجھ میں سانس ہے حقیقی آزادی کے لیے جدوجہد کرتا رہوں گا، مجھے اس وقت اپنے ملک کی فکر ہے۔
چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ جب سے تحریک انصاف کی حکومت گئی ڈالر 130 روپے مہنگا ہوا ہے، ڈالر اوپن مارکیٹ میں 308 روپے کا ہوگیا، خطرے کی گھنٹی بج جانی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم والوں کو کیوں فکر نہیں؟ کیونکہ ان کے پیسے ڈالر میں باہر پڑے ہیں، میں تو ملک سے باہر ہی نہیں جانا چاہتا، یہی رہوں گا، ای سی ایل سے ان کو فرق پڑتا ہوگا جن کی جائیدادیں باہر ہوں۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے مزید کہا کہ جبری طلاقوں، پکڑ دھکڑ، مار پیٹ سے جذبہ ختم نہیں ہوگا، نفرتیں بڑھیں گی، ڈنڈے مار کر مسئلہ حل نہیں ہونے لگا ۔
میں جب بات چیت کی بات کرتا ہوں مزید سختی شروع ہوجاتی ہے، تحریک انصاف کو ختم کرتے کرتے پاکستان کو تباہ نہ کریں۔
اُن کا کہنا تھا کہ یہ وقت ہے کہ جب ملک کے سارے ادارے اکٹھے بیٹھیں، ملک کی سب سے بڑی وفاقی جماعت کے ساتھ مل کر مسئلے کا حل نکالیں۔
عمران خان نے یہ بھی کہا کہ مسئلہ کا حل قانون کی حکمرانی، اداروں کو ٹھیک کرنا ہے، اپیل کرتا ہوں کہ فوری طور پر بات چیت کی جائے۔
انہوں نے کہا کہ واضح کردوں کہ میڈیا ٹاک اس لیے نہیں کررہا کہ پی ٹی آئی چھوڑ رہا ہوں، چاہتا ہوں کہ ساری قوم سمجھے کہ میں سیاست میں کیوں آیا۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ میری سیاست میں آنے کی بڑی وجہ برطانیہ میں قانون کی حکمرانی تھی، ہمارے ملک میں ارکان اسمبلی کا بڑا کام لوگوں کی سفارشیں کرنا ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ انصاف انسانوں کو حقوق دے کر آزاد کرتا ہے، پاکستانی کام کےلیے یورپ برطانیہ اس لیے جاتے تھے کہ وہاں قانون اور انصاف تھا۔
عمران خان نے کہا کہ ترقی یافتہ ممالک میں سرکاری حکام آپ کو بلاوجہ تنگ نہیں کرسکتے، کرپٹ نظام میں باہر سے آنے والے گزارا نہیں کرسکتے تھے وہ واپس چلے جاتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں جب تک انصاف کا نظام نہیں آتا ملک آگے نہیں بڑھ سکتا، 1996 میں تحریک انصاف بنائی، نظریہ اسلامی فلاحی ریاست تھا، جو قرارداد پاکستان سے لیا۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ اس وقت پاکستان میں بدترین غلامی ہورہی ہے، پولیس گھر میں گھستی ہے سارا گھر توڑ دیتی ہے قصور صرف یہ کہ پی ٹی آئی کا ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ ملک میں مکمل طور پر جنگل کا قانون نافذ ہوگیا ہے، کور کمانڈر کا گھر جلا 4 دن بعد عدالت میں پتا چلا، وہیں مذمت کی۔
عمران خان نے کہا کہ کوئی چاہے گا کہ اپنی فوج کے خلاف کارروائی کرے یا بدنام کرے؟ فوج کمزور ہوتی ہے تو ملک کمزور ہوجاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ تحقیقات کیے بغیر پورے ملک میں تحریک انصاف کے خلاف کریک ڈاؤن کیا گیا، ہمارے پاس ثبوت ہیں کہ پولیس خود گاڑیاں جلا رہی تھی، ہمارے 10 ہزار لوگ پکڑ کر جیل میں ڈالے گئے۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ اب جبری طلاقیں ہورہی ہیں، جانتے ہیں کہ 9 مئی کو برا ہوا، میں فوج کے ساتھ ہوں پی ٹی آئی چھوڑتا ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ جب ایک آدمی نے بند دروازوں کے پیچھے ان کی حکومت گرانے اور 3 دہائیوں سے پاکستان کو لوٹنے والے گروہ کو حکومت میں لانے کا فیصلہ کیا، تو اس کے نتیجے میں ملکی معیشت ڈوب گئی۔
عمران خان نے کہا کہ اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ پچھلے ایک سال میں جتنا نقصان پی ڈی ایم نے پاکستان کے عوام کو پہنچایا ہے کوئی دشمن بھی ایسا نہیں کر سکتا تھا، یہ ایک سال میں تاریخ کی بدترین معاشی کارکردگی ہے۔