ذاتی وجوہات کے باعث عہدے سے مستعفی ہوتا ہوں، فائل فوٹو
ذاتی وجوہات کے باعث عہدے سے مستعفی ہوتا ہوں، فائل فوٹو

اسلام آباد میں تحریک انصاف کا مرکزی دفتر غیر فعال

امت رپورٹ :
اسلام آباد میں تحریک انصاف کا مرکزی دفتر ’’پی ٹی آئی سیکریٹریٹ‘‘ غیر فعال ہو چکا ہے۔ پچھلے دو ہفتے سے دفتر کھولا نہیں جا رہا اور پارٹی کے تنظیمی معاملات ٹھپ ہیں۔ جبکہ کراچی میں انصاف ہائوس پر بھی ویرانی کے ڈیرے ہیں۔ اس سے پہلے میڈیا میں یہ خبر آچکی ہے کہ ملک بھر میں پی ٹی آئی کے 9 ریجنل آفسز اور ڈسٹرکٹ آفسز میں ملازمین کو تنخواہ نہیں مل رہی ہے۔ کیونکہ مرکزی قائدین کے پارٹی چھوڑنے اور عہدوں سے دستبردار ہونے کے بعد تحریک انصاف کے مالی ڈھانچے کو شدید دھچکا لگا ہے۔

اب معلوم ہوا ہے کہ وفاقی دارالحکومت میں پی ٹی آئی کا مرکزی سیکریٹریٹ بھی پچھلے دو ہفتے سے عملاً بند پڑا ہے۔ مرکزی سیکریٹریٹ کے اندرونی ذرائع نے بتایا کہ دفتر غیر فعال ہونے میں فنڈز کی عدم دستیابی کا اتنا عمل دخل نہیں، جتنا خوف و ہراس کا تعلق ہے۔ سانحہ 9 مئی سے پہلے بھی ڈیڑھ دو ماہ سے مرکزی دفتر اگرچہ علامتی طور پر کھل رہا تھا۔ کیونکہ جڑواں شہروں اسلام آباد و راولپنڈی کی پارٹی قیادت ادھر کا رخ نہیں کر رہی تھی۔ البتہ کبھی کوئی ایک آدھ رہنما دفتر کا کچھ دیر کے لئے چکر لگا لیا کرتا تھا۔ 9 مئی کے بعد سے یہ سلسلہ بھی منقطع ہو چکا ہے۔

پچھلے دو ہفتوں کے دوران مرکزی دفتر کا دروازہ بند ہے۔ اس پر تالا تو نہیں۔ البتہ پارٹی سیکریٹریٹ کے مرکزی انچارج اور ان کے ساتھ موجود دو تین ملازمین دروازے کو اندر سے کنڈی لگاکر رکھتے ہیں۔ ان میں سے ہی ایک ملازم نے بتایا ’’جب کوئی پارٹی لیڈر ہی آفس کا رخ نہیں کر رہا تو پھر اسے کھولنے کا کیا فائدہ؟ آفس عہدیداروں کی اکثریت بھی رفو چکر ہے۔ ایک عجب خوف کا ماحول ہے۔ لہٰذا دفتر کی تمام سرگرمیاں ٹھپ ہیں۔ ہم لوگ دروازے کو اندر سے کنڈی لگاکر دن بھر لوڈو کھیلتے رہتے ہیں اور رات کو سوجاتے ہیں‘‘۔ آفس عہدیدار نے اعتراف کیا کہ جس طرح عمران خان نے ملکی اداروں کے خلاف مورچہ کھول رکھا تھا۔ اس پر مرکزی دفتر کے تمام عہدیدار پہلے ہی بد دل تھے اور اب 9 مئی کے بعد تو پارٹی سے ان کا دل بالکل اچاٹ ہو چکا ہے۔ اب وہ صرف پیٹ کے لئے محض نوکری کر رہے ہیں۔ وہ بھی دیکھیں کہ کب تک رہتی ہے۔

ادھر پی ٹی آئی کراچی کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ پی ای سی ایچ ایس کے بلاک 6 میں واقع انصاف ہائوس بھی 9 مئی کے بعد سے بند پڑا ہے۔ اس دفتر کو پی ٹی آئی کراچی کے صدر آفتاب صدیقی اور خرم شیر زمان چلایا کرتے تھے۔ آفتاب صدیقی پارٹی چھوڑنے کا اعلان کر چکے ہیں۔ جبکہ خرم شیر زمان روپوش ہیں۔ لہٰذا انصاف ہائوس پر بھی ویرانی کا ڈیرہ ہے۔ کارکنان اور دفتر کے عہدیداران بھی گرفتاری کے خوف سے ادھر کا رخ نہیں کر رہے ہیں۔ جبکہ کراچی کی تقریباً تمام پارٹی قیادت روپوش ہے۔

ملک بھر میں پی ٹی آئی کے 9 ریجنل اور ڈسٹرکٹ دفاتر کے غیر فعال ہونے اور فنڈز کی عدم دستیابی کے سبب ملازمین کی تنخواہوں سے محرومی سے متعلق میڈیا میں آنے والی خبروں پر ان ذرائع کا کہنا تھا کہ یہ سب جھوٹ ہے۔ پارٹی کے پاس پیسہ بہت ہے۔ کچھ عرصہ پہلے ہی پنجاب کی سیٹوں کے لئے اربوں روپے کے پارٹی ٹکٹ فروخت کئے گئے تھے۔ وہ پیسے کہاں گئے؟ پھر یہ کہ پارٹی کے لئے ماہانہ بنیادوں پر فنڈ ریزنگ کا سلسلہ الگ چلتا رہتا ہے۔ خاص طور پر اوورسیز پاکستانی بہت زیادہ پیسہ بھیجتے ہیں۔ ملازمین کی تنخواہیں اربوں روپے میں تو نہیں کہ انہیں دی نہ جا سکیں۔ یہ محض ہمدردی حاصل کرنے اور اوورسیز پاکستانیوں سے مزید پیسہ منگوانے کی ایک چال ہے۔

پی ٹی آئی کے ایک اور ذریعہ کا کہنا تھا کہ حال ہی میں عمران خان کی اپیل پر امریکہ سے اوورسیز پاکستانیوں نے پانچ لاکھ ڈالر سے زائد کی رقم بھیجی ہے۔ جو 9 مئی کے واقعات میں ہلاک ہونے والے کارکنوں کے اہل خانہ کو دینے کے نام پر منگوائی گئی تھی۔ یہ رقم تاحال ان کارکنوں کے لواحقین کو نہیں پہنچائی گئی ہے۔ اس کے لئے یہ عذر پیش کیا جا رہا ہے کہ جن بینک اکائونٹس میں پیسے بھیجے گئے ہیں۔ وہ مشترکہ ہیں اور عمران خان اکیلے اپنے دستخطوں سے چیکس کیش نہیں کرا سکتے۔ چونکہ مرکزی قائدین پارٹی چھوڑ چکے ہیں۔ لہٰذا وہ چیکس پر دستخط کے لئے دستیاب نہیں۔ حالانکہ امریکہ سے یہ رقم براہ راست ہلاک شدگان کے لواحقین کو بھیجی جانی تھی اور اس کی اپیل اپنے ویڈیو پیغام میں خود عمران خان نے کی تھی۔

پانچ لاکھ ڈالر سے زائد کی یہ رقم امریکہ میں پی ٹی آئی کے رہنما ڈاکٹر نصر اللہ اور اسد فیضی نے جمع کی۔ ڈاکٹر نصر اللہ کا آبائی تعلق فیصل آباد سے ہے۔ کچھ عرصہ پہلے پی ٹی آئی ویمن ونگ کی جس خاتون نے اعجاز چوہدری کو انڈے مارے تھے۔ یہ خاتون ڈاکٹر نصر اللہ کی بہن تھی۔ ذرائع نے بتایا کہ ڈاکٹر نصر اللہ شروع سے ہی امریکہ میں پی ٹی آئی کے لئے فنڈز ریزنگ کر رہے ہیں۔

ایک موقع پر ان کے عمران خان سے شدید اختلافات بھی ہوگئے تھے۔ کیونکہ جمع کئے جانے والے فنڈز میں سے بیس فیصد رقم انتظامی اخراجات کے طور پر کاٹ لی جاتی ہے۔ جس میں ہال، لائٹنگ اور لائوڈ اسپیکر کا کرایہ اور کھانا شامل ہے۔ تاہم وزیر اعظم بننے کے بعد جب عمران خان امریکہ گئے تو ڈاکٹر نصر اللہ سے ان کی دوبارہ دوستی ہوگئی تھی اور تب سے وہ دوبارہ امریکا میں پی ٹی آئی کے لیے فنڈریزنگ کر رہے ہیں۔ ذرائع نے تصدیق کی کہ ڈاکٹر نصر اللہ پی ٹی آئی کے ہلاک شدہ کارکنوں کے نام پر پانچ لاکھ ڈالر سے زائد رقم بھجوا چکے ہیں۔ لیکن یہ تاحال لواحقین تک نہیں پہنچی۔