خواجہ آصف کی چیف جسٹس پر کڑی تنقید

اسلام آباد: وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے چیف جسٹس کو کھلی تنقید کا نشانہ بنا ڈالا۔

قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے خواجہ محمد آصف نے کہا کہ سیاست دانوں نے ماضی میں بڑی بڑی غلطیاں کی ہیں لیکن انصاف کی کرسی پر اس قسم کی دو نمبری نہیں دیکھی، آڈیو لیکس کمیشن، ایکٹ کے خلاف نوٹس لینے کی روایات قابل فخر نہیں قابل شرم ثابت ہوں گی۔

خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ کابینہ نے ایک کمیشن بنایا تھا، یہ کمیشن مبینہ آڈیو لیکس کی تحقیقات کیلئے بنایا گیا، انصاف کے اصولوں کو مدنظر رکھتے ہوئے کمیشن بنایا، چیف جسٹس سے امید تھی وہ اپنی ذات سے کمیشن کو دور رکھیں گے تاکہ انصاف ہو سکے، برطانیہ میں بیٹھ کر بھی فون کو ہیک کیا جا سکتا ہے، دنیا میں کہیں بھی بیٹھ کر فون کو ہیک کیا جا سکتا ہے۔

زیر دفاع نے مزید کہا ہے کہ جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے کوئی بھی ڈیوائس ہیک کی جا سکتی ہے، سابق چیف جسٹس افتخار چودھری نے اپنے بیٹے کے کیس سے خود کو الگ کر لیا تھا، چیف جسٹس کو اپنے آپ کو بینچ سے الگ کرنا چاہیے، پروسیجر ایکٹ میں چیف جسٹس کے اختیارات کو وسعت دی گئی ہے، پروسیجر ایکٹ ابھی بنا نہیں اور سپریم کورٹ نے نوٹس لے لیا، ہم چاہتے تھے ون مین شو کا تاثر ختم ہو۔

مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما خواجہ آصف نے کہا ہے کہ ہم چاہتے ہیں عدلیہ کے ساتھ تصادم نہ ہو، چیف جسٹس کہتے ہیں پارلیمنٹ عدلیہ کو ڈکٹیٹ نہیں کر سکتی، آئین کے مطابق کوئی بھی ادارہ پارلیمنٹ کو ڈکٹیٹ نہیں کر سکتا، پارلیمنٹ کی کوکھ سے آئین نے جنم لیا ہوا ہے، ہمیں کہہ رہے ہیں کہ ڈکٹیٹ نہ کریں وہی اصول عدلیہ پر بھی لاگو ہے، یہ صورتحال آئین کیلئے نقصان دہ ہے، اسلام آباد ہائی کورٹ میں آج نوٹس لیا گیا ہے، جرم چھپ کر کریں تو جرم جرم ہی رہتا ہے۔