اسلام آباد: سپریم کورٹ میں مبینہ آڈیو لیک کمیشن کے معاملے پر انکوائری کمیشن نے سیکریٹری کے ذریعے سپریم کورٹ میں جواب جمع کروا دیا۔
انکوائری کمیشن نے جواب جمع کراتے ہوئے چیف جسٹس کی سربراہی میں مقدمہ سننے والے بینچ کے تین ججز پر اعتراض اٹھا دیا۔
جواب میں کہا گیا ہے کہ مناسب نہیں کہ موجودہ بینچ آڈیو لیکس کی درخواستیں سنیں کیونکہ چیف جسٹس اور ججز حلف کے مطابق آئین اور قانون کے پابند ہیں، چیف جسٹس اور ججز کوڈ آف کنڈکٹ پر عمل درآمد کے بھی پابند ہیں جس کے مطابق ججز کا حلف ذاتی مفادات کو بالائے طاق رکھنے کا کہتا ہے۔
انکوائری کمیشن کے سامنے چیف جسٹس کی ساس، جسٹس اعجازالاحسن اور جسٹس منیب اختر کے حوالے سے آڈیوز ہیں۔
بارہ صفحات پر مشتمل آڈیو لیک کمیشن کا جواب سیکریٹری کمیشن کے دستخط سے جمع کروایا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ کمیشن کو آڈیو لیک کی انکوائری میں کوئی ذاتی دلچسپی نہیں، کمیشن کو یہ ذمے داری قانون کے تحت دی گئی ہے۔ آڈیو کمیشن آئین و قانون کے مطابق اپنی ذمے داری پوری کرے گا۔
کمیشن یقین دلاتا ہے کہ متعلقہ فریقین کے اٹھائے گئے اعتراضات کو سنا اور ان پر غور کیا جائے گا، مبینہ آڈیو لیک کے دیگر افراد نے سپریم کورٹ میں درخواست دائرکی اور نہ ہی کمیشن پراعتراض اٹھایا جبکہ صحافی قیوم صدیقی اور خواجہ طارق رحیم کمیشن میں پیش ہونے کے لیے تیار ہیں۔