کراچی (اسٹاف رپورٹر) امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن کی جانب سے پیپلزپارٹی اور سندھ حکومت کی جانب سے پی ٹی آئی کے بلدیاتی نمائندوں چیئرمین، وائس چیئرمین کو ہراساں کرنے اور گرفتاریوں کو روکنے کے لیے سندھ ہائی کورٹ میں دائر پٹیشن کی بدھ کو چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ جسٹس احمد علی شیخ کی سربراہی میں دورکنی بینچ کے روبروہوئی۔عدالت نے سندھ حکومت، چیف سیکریٹری اور سیکریٹری داخلہ کو 9 جون کے لیے نوٹس جاری کردیے اورایڈوکیٹ جنرل سندھ کو گرفتار یو سی چیئرمین سے متعلق رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کردی۔
سماعت میں درخواست گزار حافظ نعیم الرحمن کی جانب سے ان کے وکلا ء سیف الدین ایڈوکیٹ اور عثمان فاروق ایڈوکیٹ پیش ہوئے اور انہوں نے مؤقف اختیار کیا کہ تمام منتخب بلدیاتی نمائندوں کا یہ آئینی اور قانونی حق ہے کہ وہ بلدیاتی انتخابات کے آخری مرحلے میں بلا رکاوٹ شریک ہوں اور بلا خوف خطر اپنی آزادانہ مرضی سے میئر کے انتخابات میں حصہ لیں۔ اس لیے عدالت سندھ حکومت اور الیکشن کمیشن کو پابند کرے جن چیئر مین و وائس چیئر مین نے ابھی تک حلف نہیں اُٹھایا ہے ان سے حلف لیا جائے اور تمام چیئر مین و وائس چیئر مین کو میئر کراچی اور ٹاؤن چیئر مین کے انتخابات میں شرکت کو یقینی بنایا جائے، جن کے خلاف کوئی مقدمات نہیں ہیں ان سمیت تمام بلدیاتی نمائندوں کو ڈرانے دھمکانے، ہراساں کرنے، گھروں پر چھاپے مارنے اور بلا جواز تنگ کرنے کا عمل بند کیا جائے۔
دریں اثناء امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے اپنے ایک بیان میں کہاکہ پی ٹی آئی کی جانب سے میئر کے انتخابات میں جماعت اسلامی کے امیدوار کی حمایت کے اعلان کے بعد ان کے بلدیاتی نمائندوں کو ان کے آئینی و قانونی حق سے محروم کیا جا رہا ہے، پی ٹی آئی کے چار پانچ چیئر مینوں نے ابھی تک حلف نہیں اُٹھایا کیونکہ وہ جیلوں میں ہیں، کئی وائس چیئر مین بھی گرفتار کیے جا چکے ہیں۔ مخصوص نشستوں پر امیدواروں کے کاغذات نامزدگی جمع کرانے کے موقع پر بھی پی ٹی آئی کے لوگوں کو روکا گیا، پی ٹی آئی کی حمایت کے بعد ہمارے کل نمبرز 193بن رہے ہیں جبکہ میئر کی کامیابی کے لیے 180ووٹ درکار ہیں اور خود پیپلز پارٹی کے وزراء اعتراف کر رہے ہیں کہ ان کے اتحادیوں کو ملا کر ان کی کل تعداد166بن رہی ہے اب وہ 166کو 180کیسے کریں گے۔
193کی تعداد کو کس طرح کم کریں گے اور وہ کونسا طریقہ ہے جس سے ان کو روکیں گے، سوائے دھونس، دھمکی، غیر جمہوری اور منفی ہتھکنڈوں، گرفتاریوں اور لالچ و خرید و فروخت کے کوئی اور جمہوری، آئینی و قانونی طریقے نہیں کہ پیپلز پارٹی اپنا جیالا میئر لا سکے، پیپلز پارٹی 9مئی کے افسوسناک واقعات کے بعد پیدا شدہ صورتحال سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اسے اپنے حق میں استعمال کرنا چاہتی ہے اور ساری حکومتی مشنری اور پولیس کو منتخب نمائندوں کی وفاداریاں تبدیل کروانے میں لگا دیا گیا۔