لاہور، پشاور اور سندھ ہائی کورٹ نے تھری ایم پی او کے تحت نظری بندی کے احکامات کالعدم قرار دے دیے،تمام گرفتارافراد کو فوری رہا کرنے کا حکم دیدیا۔
سندھ ہائیکورٹ نے تھری ایم پی او کا نوٹیفکیشن معطل کرتے ہوئے حکم دیا ہے کہ شہری کسی اور جرم میں پولیس کو مطلوب نہیں ہیں تو رہا کیا جائے۔
سندھ ہائیکورٹ نے نظر بند شہریوں کو دس دس ہزار روپے کے مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا۔عدالت عالیہ نے سانگھڑ، میرپور خاص، جیکب آباد، شہید بے نظیر آباد، سکھر اور دیگر جیلوں میں نظر بند شہریوں کی رہائی کا حکم دیا۔
دوسری طرف لاہور ہائیکورٹ نے پنجاب کے گیارہ اضلاع میں پی ٹی آئی کارکنوں کی نظری بندی کے احکامات کالعدم قرار دے دیے۔ جسٹس صفدر سلیم شاہد نے ایک ہی نوعیت کی مختلف درخواستوں پر فیصلہ سنا دیا۔ فیصلے میں یاسمین راشد سمیت دیگر افراد کی نظر بندی کے احکامات خلاف قانون قرار دیئے گئے۔
فیصلے میں کہا گیا کہ حکومت نے نو مئی کے واقعات پر بغیر سوچے سمجھے لا تعداد نظر بندی کے احکامات جاری کئے، اگر کوئی شواہد موجود تھے تو فوجداری مقدمات میں گرفتاری کیلیے بہت وقت تھا۔
عدالت نے کہا کہ ڈپٹی کمشنر کے ہر نوٹیفکیشن میں صرف ڈی پی او کی رپورٹ پر شہریوں کو جیلوں میں ڈال دیا گیا۔ فیصلے میں وزیر آباد، جھنگ،شیخوپورہ، لاہور، حافظ آباد، سیالکوٹ ،منڈی بہاؤ الدین ، گجرات، ننکانہ صاحب، گوجرانولہ اور نارووال میں پی ٹی آئی کارکنوں کی نظر بندی کے احکامات کو کالعدم قرار دیا گیا۔ فیصلے میں کہا گیا کہ تمام نظر بند افراد کو فوری رہا کیا جائے۔
ادھر پشاور ہائیکورٹ نے بھی تھری ایم پی او کے تحت گرفتاریوں کی درخواستوں پر محفوظ فیصلہ سنادیا۔
عدالت عالیہ نے فیصلہ سناتے ہوئے ہوئے ڈپٹی کمشنرز کی جانب سے جاری تھری ایم پی او کے احکامات کو کالعدم قرار دے دیا۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ڈپٹی کمشنرز کی جانب سے جاری تھری ایم پی او کے احکامات کو کالعدم قرار دیا جاتا ہے، تفصیلی اور تحریری فیصلہ بعد میں جاری کیا جائے گا۔