امت رپورٹ:
سانحہ 9 مئی کے بعد اب تک تحریک انصاف کے ایک سو سے زائد رہنما اور عہدیداران پارٹی چھوڑنے کا اعلان کر چکے ہیں۔ ان میں کئی مرکزی رہنما شامل ہیں۔ تاہم پی ٹی آئی کے دس فیصد مرکزی رہنما ایسے بھی ہیں۔ جنہوں نے اب تک پارٹی نہیں چھوڑی اور ان کا موقف ہے کہ وہ عمران خان کے ساتھ کھڑے رہیں گے۔ اس تناظر میں ان کے بارے میں یہ تاثرعام ہے کہ وہ ’’ڈٹ کر کھڑے ہیں‘‘۔
تاہم حقیقت اس کے برعکس ہے۔ اس معاملے سے آگاہ ذرائع نے بتایا کہ جن پی ٹی آئی رہنمائوں کے بارے میں ’’ڈٹ کر کھڑے ہیں‘‘ کا تاثر ہے۔ دراصل اب تک انہیں ایسی کوئی پیشکش ہی نہیں ہوئی، جس سے پارٹی کے ایک سو سے زائد رہنما اور عہدیداران مستفید ہو چکے ہیں۔ کیونکہ ان پی ٹی آئی رہنمائوں کے خلاف سانحہ 9 مئی کی سازش میں ملوث ہونے کے شواہد موجود ہیں۔ لہٰذا ان کے لیے ’’معافی‘‘ کے دروازے بند ہیں۔
واضح رہے کہ شاہ محمود قریشی، ڈاکٹر یاسمین راشد، پرویز خٹک، اسد قیصر، عاطف خان، شاہ فرمان، شاہرام ترکئی، اعجاز چوہدری، علی چوہدری، محمود الرشید، فرخ حبیب، حماد اظہر، علی اعوان، مراد سعید، علی امین گنڈاپور، اعظم سواتی، میاں اسلم اقبال اور شہریار آفریدی تحریک انصاف کے وہ رہنما ہیں۔ جنہوں نے تاحال پارٹی چھوڑنے والی پریس کانفرنس نہیں کی ہے اور ان کی جانب سے بظاہر مسلسل یہ پیغام دیا جارہا ہے کہ وہ عمران خان کو نہیں چھوڑیں گے۔
ذرائع نے بتایا کہ ان میں سے نصف رہنما آنے والے دنوں میں پارٹی سے علیحدگی کا اعلان کر سکتے ہیں۔ تاہم جن پارٹی رہنمائوں کے لیے ’’معافی‘‘ کا دروازہ بند کیا گیا ہے۔ ان میں مراد سعید صف اول ہیں۔ اسی طرح شہریار آفریدی، اعجاز چوہدری، ان کے بیٹے علی چوہدری، میاں اسلم اقبال، ڈاکٹر یاسمین راشد، محمودالرشید اور علی امین گنڈاپور سمیت چند دیگر کو بھی پریس کانفرنس کر کے پارٹی چھوڑنے کی سہولت دستیاب نہیں۔
ذرائع کے مطابق ان سب کے خلاف کسی نہ کسی شکل میں سانحہ 9 مئی کی سازش میں ملوث ہونے کے شواہد موجود ہیں۔ جبکہ دیگر شواہد فوجی تنصیبات پر حملہ کرنے والے گرفتار بلوائیوں سے تفتیش کے دوران حاصل کیے جا رہے ہیں۔ یہ عمل جاری ہے اور اس عمل کی تکمیل تک متذکرہ جو رہنما گرفتار ہیں۔ انہیں ایم پی او کے تحت زیرحراست رکھا جائے گا اور جو اب تک گرفتار نہیں ہوئے ان کو ہر صورت پکڑا جائے گا۔ اور جب ان تمام کے خلاف سانحہ 9 مئی میں ملوث ہونے کے ٹھوس شواہد پوری طرح جمع کر لیے جائیں گے تو پھر ان پر آرمی ایکٹ کے تحت مقدمہ چلایا جائے گا۔ ان رہنمائوں میں سے اعجاز چوہدری، محمودالرشید، ڈاکٹر یاسمین راشد اور شہریار آفریدی گرفتار ہیں۔ جبکہ مراد سعید، میاں اسلم اقبال، علی چوہدری، علی امین گنڈاپور تاحال پولیس کی گرفت میں نہیں آسکے۔ تاہم ان کی گرفتاری کی کوششں جاری ہے۔
یاد رہے کہ اعجاز چوہدری اور ان کے بیٹے کی آڈیو لیک ہوئی تھی۔ جس میں مبینہ طور پر اعجاز چوہدری اپنے بیٹے علی چوہدری کو بتا رہے ہیں کہ ’’بلوائیوں نے کور کمانڈر کا گھر تباہ کر دیا ہے۔ گملے سے لے کر کوئی چیز باقی نہیں بچی ہے۔ سب کچھ اڑا کر رکھ دیا گیا ہے‘‘۔
اسی طرح ڈاکٹر یاسمین راشد کی ویڈیو موجود ہے۔ جس میں وہ مشتعل کارکنان کو کور کمانڈر ہائوس پہنچنے کا کہہ رہی ہیں اور کچھ فاصلے پر رک کر کہتی ہیں کہ سب جمع ہو جائیں تو پھر وہاں جاتے ہیں۔ دوسری جانب مراد سعید کی آڈیو لیک بھی وائرل ہے۔ جس میں وہ کارکنوں کو پیغام دے رہے ہیں کہ سب ان مقامات پر پہنچ جائیں، جس کی نشاندہی کی گئی تھی۔
اگرچہ مراد سعید نے ان مقامات کا نام نہیں لیا تاہم اب تک تفتیشی اداروں نے جو معلومات حاصل کی ہیں۔ اس کے مطابق یہ وہی تمام فوجی تنصیبات تھیں۔ جہاں بلوائیوں نے توڑ پھوڑ کی اور جلائو گھیرائو کیا۔ اس میں سے بہت سی معلومات گرفتار بلوائیوں کے اعتراف جرم سے حاصل ہوئی ہیں۔ دوسری جانب شہریار آفریدی کی یہ ویڈیو بھی عام ہے۔ جس میں وہ مختلف پارٹی رہنمائوں کا نام لے کر کہہ رہے ہیں کہ احتجاج کے لیے جی ایچ کیو کی طرف جانا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ایسے پی ٹی آئی رہنما جو سانحہ 9 مئی کی سازش میں بظاہر ملوث نہیں تھے اور انہوں نے اب تک پارٹی چھوڑنے کی پریس کانفرنس بھی نہیں کی ہے۔ ان میں سے بعض آنے والے دنوں میں پارٹی چھوڑنے کا اعلان کر سکتے ہیں یا پھر مائنس عمران خان کے تحت بننے والی مجوزہ پارٹی کا حصہ بن سکتے ہیں۔ ان میں شاہ محمود قریشی، پرویز خٹک، اسد عمر اور دیگر شامل ہیں۔ اس حوالے سے کام جاری ہے۔ لیکن تاحال خاطرخواہ نتیجہ نہیں نکل سکا ہے۔