احمد خلیل جازم :
شاہ محمود قریشی کی چیئرمین تحریک انصاف سے زمان پارک میں دوبارہ ملاقات ہوئی ہے۔
ذرائع کے مطابق یہ ملاقات گزشتہ ملاقات کے تسلسل میں تھی اور ایک مرتبہ پھر شاہ محمود قریشی نے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کو اس بات پر قائل کرنے کی کوشش کی وہ وقتی طور پر پارٹی کی قیادت سے پیچھے ہٹ جائیں اور ان پر جو مقدمات ہیں ان کا سامنا کرکے اپنے آپ کو کلیئر کرا کے دوبارہ پارٹی کی قیادت سنبھال لیں۔ لیکن چیئرمین تحریک انصاف مکمل طور پر شاہ محمود قریشی پر بھروسہ کرنے کو تیار نہیں ۔
شاہ محمود نے عمران خان کو اس بات پر بھی قائل کرنے کی کوشش کی کہ یہ ایسا درمیانی راستہ ہے جو آپ کے خلاف نو مئی کے واقعات کو کافی حد تک ٹھنڈا کردے گا۔ بصورت دیگر اگر آرمی ایکٹ کے تحت ان پر مقدمات قائم ہوگئے تو پھر لمبا کھاتہ کھل جائے گا۔
ذرائع کا یہ بھی بتانا ہے کہ عمران خان گزشتہ ملاقات کی نسبت اس ملاقات میں کافی بیک فٹ پر رہے۔ انہوں نے شاہ محمود قریشی کی بات تو مانی نہیں، لیکن اس سے کھلا انکار بھی نہیں کیا۔ کیوںکہ دوروز قبل نیب میں پیشی کے موقع پر القادر ٹرسٹ کے حوالے سے نیب نے ان سے سخت ترین سوالات کیے، جن کے ان کے پاس جوابات نہیں تھے۔ جب کہ دوسری جانب اس وقت وہ مکمل طور پر اکیلے ہیں۔ تحریک انصاف کے بچے کھچے رہنما یا تو جیلوں میں ہیں یا پھر مفرور ہیں۔ جب کہ کارکنان بھی زمان پارک کا رخ نہیں کرہے۔ عمران خان کو پارٹی قیادت کے لیے موزوں امیدوار مراد سعید ہی دکھائی دے رہے ہیں۔
شاہ محمود قریشی کے قریبی ذرائع نے بتایا کہ، شاہ محمود قریشی پہلے ملاقات کے بعد کافی دل برداشتہ ہوکر کراچی چلے گئے تھے۔ جیل میں تمام معاملات طے پانے کے بعد انہوں نے چیئرمین تحریک انصاف کو اس بات پر قائل کرنے کا عندیہ دے دیا تھا کہ وہ انہیں تحریک انصاف کی قیادت سے دست بردار کرالیں گے۔ اور فوج مخالف بیانیے سے بھی باز رکھ سکیں گے۔ تاکہ وہ خاموشی سے مقدمات کا سامناکرکے خود کو ان معاملات سے نکالیں۔ لیکن عمران خان ابھی تک کوئی واضح جواب نہیں دے رہے۔
ان کے بے لچک رویے میں تھوڑی بہت لچک دکھائی دی، لیکن مکمل طور پر وہ ابھی بھی سمجھتے ہیں کہ عوامی مقبولیت انہیں سہارا دے گی اور الیکشن کے بعد بھاری اکثریت سے ایک مرتبہ پھر وہ حکومت بناسکیں گے۔ شاہ محمود قریشی نے انہیں وضاحت کے ساتھ یہ بھی بتا دیا ہے کہ اگر وہ بدستور چیئرمین رہتے ہیں تو پھر الیکشن تو ہوں گے، لیکن وہ خود نااہل ہوکر گرفتار ہوسکتے ہیں۔ حالیہ ملاقات بھی کوئی زیادہ سود مند ثابت نہیں ہوئی۔ عمران خان شاہ محمود قریشی پر بھروسہ کرنے کو تیار نہیںہیں۔ شاہ محمود قریشی نے عمران خان سے یہ تک کہہ دیا کہ یہ وقت جذباتی ہونے کا نہیں، بلکہ دانش مندانہ فیصلوں کا وقت ہے اور دانش مندی یہی ہے کہ آپ یا ملک سے باہر چلے جائیں یا پھر خاموش ہوجائیں۔ تاکہ معاملات معافی تلافی کے بعد ٹھنڈے ہوجائیں اور اداروں کے ساتھ جو سینگ پھنسائے ہوئے ہیں انہیں چھڑایا جاسکے۔
دوسری جانب تحریک انصاف کے ذرائع کا کہنا ہے کہ عمران خان شاہ محمود قریشی کے بجائے مراد سعید پر زیادہ بھروسہ کرتے ہیں اور انہوں نے شاہ محمود قریشی کو یہ بات کہی ہے کہ آپ سمیت تحریک انصاف کے دیگر بچھے کچھے رہنمائوں کو بھی معافی دے دی جائے، اس صورت میں اس بات پر سوچا جاسکتا ہے کہ میں خاموش ہوکر دست بردار ہوجائوں۔ اس کا واضح مطلب یہی ہے کہ وہ پارٹی کمان کسی اور کو دینا چاہتے ہیں۔
چوہدری پرویز الٰہی کے سوال پر ذرائع کا کہنا تھا کہ چوہدری پرویز الٰہی کو قیادت سونپے کے حق میں عمران خان نہیں ہیں۔ اگر وہ ہوں بھی تو بچے کھچے رہنما اس کی مخالفت کرتے ہیں۔ لہٰذاچوہدری پرویز الہٰی تو کم از کم اس وقت اس دوڑ سے باہر ہیں۔ لیکن مراد سعیداور کسی حد تک حماد اظہر پر انہیں اعتماد ہے کہ ان دونوں میں سے اسٹبلشمنٹ اگر کہے تو سوچا جاسکتاہے۔ لیکن فی الحال انہیں صرف شاہ محمود قریشی کا ہی آپشن دستیاب ہے۔
حالیہ ملاقات بھی فی الحال تو نتیجہ خیز ثابت نہیں ہوئی لیکن امید ہے کہ اگلی ملاقات تک کوئی نہ کوئی راستہ نکل آئے گا۔ کیوں کہ اب جو نیب کے مقدمات ہیں، اس میں صرف عمران خان کا ہی نہیں بلکہ اور بہت لوگوں کا سر بھی پھنسنے کا امکان ہے، جس سے عمران خان فرار حاصل نہیں کرسکیں گے۔