کراچی:وزیرِ اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ سندھ کے بجٹ کا کل حجم 2.25 ٹریلین روپے ہے، ہم ترقیاتی اسکیموں کیلیے قرض لیتے ہیں، ڈالر کی قدر بڑھنے سے ہمارا قرض بڑھ گیا ہے۔
پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے کہا کہ کراچی کے حوالے سے صرف ایک اسکیم 12 ارب کی ہے، شور مچایا گیا کہ کراچی کیلیے صرف 12 ارب روپے رکھے گئے۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ سندھ میں طوفان کا خدشہ ہے، کراچی میں بھی بارشیں متوقع ہیں، طوفان کی وجہ سے تیز ہوائیں چلیں گی۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ ٹھٹھہ، سجاول اور بدین میں زیادہ خطرہ ہے، پاک افواج سے بھی مدد مانگ لی ہے، 8 سے 9 ہزار خاندانوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ طوفان سے قبل ہی اقدامات اٹھا رہے ہیں، کراچی میں بھی اقدامات اٹھائے جارہے ہیں۔وزیراعلیٰ سندھ نے عوام سے اپیل کی کہ طوفان کے وقت گھروں سے نہ نکلیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت پوری طرح سے تیار ہے، کوشش ہے کہ کم سے کم مالی نقصان ہو، ہوسکتا ہے کل ٹھٹھہ، سجاول اور بدین کا دورہ کروں۔
وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ عوام کی خدمت کر رہے ہیں اور کرتے رہیں گے، ہمیں سکھایا گیا ہے کہ عوام طاقت کا سرچشمہ ہیں، ہمیں عوام کی خدمت کا سکھایا گیا ہے، پیپلزپارٹی سندھ کے عوام کی خدمت کرتی ہے، سندھ میں استحکام پیپلز پارٹی کی وجہ سے ہے، استحکام کی علامت پیپلز پارٹی ہے، پیپلز پارٹی ہی ملک میں استحکام لائے گی۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال بھی سندھ میں ریکارڈ بارشیں ہوئیں، ہم نے بہتر انداز میں برساتی پانی کے نکاس کیلئے کام کیا، بارش کے بعد سابق وزیراعظم سے کہا تھا گندم کی فصل بوئیں گے، ہم گندم کی ریکارڈ پیداوار میں کامیاب ہوگئے۔
وزیراعلی سندھ کے مطابق سندھ میں 23-2022 میں ریکارڈ ترقیاتی کام ہوئے ہیں۔ سیلاب کےدوران ہم نےایک ملین ٹینٹس تقسیم کیے، ماضی میں کبھی سیلاب متاثرین کے گھر نہیں بنائے گئے تھے، بلاول بھٹو کی ہدایت پر متاثرین کو گھر بنا کر دیئے گئے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ ہماری تقریباً تمام اسکیمیں آخری مراحل میں ہیں، سیلاب کے باوجود ہم نے ریکارڈ گندم کی پیداوار کا ہدف حاصل کیا، سیلاب سے تباہ حال سڑکوں کو دوبارہ بنایا جارہا ہے، عوام کیلئے اسکیموں پر کام بھی جاری ہیں۔
انہوں نے کہا کہ روڈ سیکٹر میں 300 ملین ڈالرز ورلڈ بینک نے فراہم کیے، 80 فیصد سے زائد کام کیا جا چکا ہےاور باقی بھی جلد ہوجائے گا، عوام کیلے اسکیموں پر کام بھی جاری ہیں، عوام کیلیے بس سروسز بھی شروع کی گئی ہیں۔
وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے کہا کہ کراچی کے حوالے سے صرف ایک اسکیم 12 ارب کی ہے، شور مچایا گیا کہ کراچی کیلیے صرف 12 ارب روپے رکھے گئے۔
انہوں نے بتایا کہ بی آر ٹی ریڈ لائن پر بھی کام جاری ہے، یلو لائن پر بھی کام جاری ہے۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ جی ایم سی میں سہولیات سے سب مستفید ہوتے ہیں، ایس آئی یو ٹی بھی عوام کو سہولت فراہم کررہا ہے۔
وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ سب سے کہتا ہوں تعصب کی عینک ہٹا کر دیکھیں، پوری دنیا میں ہی ترقیاتی کام کروائے جا رہے ہیں، ہم پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت کام کررہے ہیں۔ کراچی ٹھٹھہ روڈ مکمل ہوچکا ہے، سندھ نوری آباد پاور کمپنی کراچی کو بجلی فراہم کررہی ہے، ملیر ایکسپریس بھی مکمل ہوچکا ہے، دھابیجی انڈسٹریل اسٹریٹ پر 16 ارب روپے خرچ کیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کراچی میں 56 ارب روپے کے کام مکمل ہوچکے ہیں، 200 بلین روپے سے زائد کی ترقیاتی اسکیموں پر کام جاری ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ تنقید کرنے والے پیپلز پارٹی کی کامیابی سے ڈر گئے ہیں، کراچی اورحیدرآباد کا مئیر ہمارا آرہا ہے، ہم محنت سےعوام کی خدمت کررہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم محنت سے عوام کی خدمت کر رہے ہیں، ہم اپنے ریونیو پر بھی کام کر رہے ہیں۔
وزیراعلی سندھ نے کہا کہ وفاق کی جانب سے ملنے والے منصوبوں سے خوش نہیں، گزشتہ حکومت میں سندھ کے ساتھ بہت زیادتی ہوئی، وفاق سے مطالبہ ہے کہ سندھ کو دیگر صوبوں کے برابر رکھیں۔
ایک سوال کے جواب میں مراد علی شاہ نے کہا کہ وزیراعلی کیلیے ہیلی کاپٹر 1992 میں خریدا گیا تھا، گزشتہ سال سیلاب کی وجہ سے زیادہ ہیلی کاپٹر استعمال کیا، ہیلی کاپٹر پر سیلاب متاثرہ علاقوں کے دورے کیے، ہیلی کاپٹر دوروں پر تنقید مناسب نہیں ہے، کوشش ہوتی ہے ذاتی گاڑی پردورہ کروں۔