مقبوضہ بیت المقدس(نیٹ نیوز)اسرائیلی فوج نے مغربی کنارہ میں فائرنگ سے ایک فلسطینی نوجوان شہیدکردیا۔45 برس کے قانونی تنازع کے بعد فلسطینی خاندان کو بے دخل کردیا گیا،فلسطینی قانون ساز کونسل کی جانب سے اسرائیلی ارکان کنیسٹ کی مراکش میں استقبال کی مذمت کی گئی ہے،غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق فلسطین کی وزارت صحت نے بتایا ہے کہ 29 سالہ مہدی بیادسا کو رملہ کے مغرب میں رانتیس فوجی چوکی کے قریب قابض اسرائیلی فوج نے فائرنگ کر کے شہید کیا.
اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں کہا کہ اس نے ایک فلسطینی کو ختم کردیا ہے جو ایک چوری شدہ گاڑی میں مغربی کنارے اور اسرائیل کے درمیان کراسنگ پوائنٹ کے قریب پہنچا تھا۔اسرائیلی فوج کے اہلکار اس کی گاڑی کا معائنہ کر رہے تھے تو مشتبہ شخص نے ایک فوجی پر حملہ کیا اور اس کا ہتھیار چرانے کی کوشش کی۔ اس دوران ایک اہلکار معمولی زخمی ہوگیا جسے ہسپتال منتقل کردیا گیا۔اس تصادم کے بعد علاقے میں ایک اور فوجی نے مشتبہ شخص کی طرف براہ راست گولی چلائی اور اسے بے اثر کر دیا،اس سال کے آغاز سے اب تک اسرائیل کم از کم 157 فلسطینیوں کو شہید کر چکا ہے۔
دریں اثنا فلسطینی قانون ساز کونسل نے مراکش میں اسرائیلی کنیسٹ ارکان کے استقبال کی شدید مذمت کی ہے،فلسطینی قانون ساز کونسل نے کہا کہ مراکش کی پارلیمنٹ میں اسرائیلی ارکان کنیسٹ کا استقبال مراکش کی عوام کی منشا کے خلاف اور اسرائیل کے ساتھ تعلقات استوار کرنے کی مذموم مہم کا حصہ ہے۔ مراکش کی عوام اسرائیلی ریاست کے مجرم لیڈروں کے استقبال کو مسترد کرچکے ہیں۔
کونسل کے میڈیا آفس نے ایک بیان میں کہا کہ یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ یہ دورہ ہمارے لوگوں پر قتل و غارت، گرفتاری، آبادکاری اور بدسلوکی اور القدس کو یہودیانے کے منصوبوں کے ساتھ غاصبانہ قابض ریاست مسجد اقصیٰ پر حملوں کے وقت میں ہوا ہے۔مزید کہاگیا کہ اس طرح کا معمول کا دورہ1967 میں دیوار البراق سے متصل مراکشی دروازے کے انہدام کی سالگرہ کے موقع پر ہے۔ مراکش میں صیہونی ارکان کنیسٹ کا استقبال قابض ریاست کو فلسطینی عوام اور مقدسات کے خلاف اپنی جارحیت جاری رکھنے کی ترغیب دے گا۔قانون ساز کونسل نے مراکش کی پارلیمنٹ سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پرلانے سے باز آئے کیونکہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات خطے میں صرف اسرائیلی مفادات کی خدمت اور مراکشی عوام کے قومی مفادات سے متصادم ہے۔