لاہور (اُمت نیوز) لاہور ہائی کورٹ نے لاہور ماسٹر پلان 2050 کی منظوری کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دے دیا۔
لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے لاہور کے ماسٹر پلان 2050 کو کالعدم قرار دینے کے لئے شہری میاں عبد الرحمان کی درخواست پر سماعت کی جس میں عدالت نے ماسٹر پلان کی منظوری کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دے دیا۔
ایل ڈی اے اربن یونٹ کے کنسلٹنٹ کی رپورٹ ہائی کورٹ میں پیش کی گئی جبکہ عدالت نے ایل ڈی اے کنسلٹنٹ کو ماسٹر پلان کے رہ جانے والے 3 مراحل پر کام جاری رکھنے کا حکم دیا ہے۔
سماعت کے دوران بیرسٹر اسامہ کا کہنا تھا کہ 2020 میں 4 مراحل پر غور کے بعد ماسٹر پلان منظور کیا گیا، عملدرآمد پلان کے بغیر پلان منظور نہیں کیا جا سکتا، اس کی منظوری کے لئے 9 مراحل پر غور و فکر ضروری ہے۔
اس دوران سرکاری وکیل نے کہا کہ ماسٹر پلان کی 5 مراحل کے بعد مںظوری دی جاسکتی ہے، اس پر عملدرآمد چھٹے مرحلے سے شروع ہوتا ہے، پلان کی مںظوری سے قبل تمام پہلوؤں پر غور کیا گیا تھا۔
عدالت کا کہنا تھا کہ ماسٹر پلان پر کام جاری رکھیں اور عوامی مشاورت کے بعد ماسٹر پلان کو فائنل کریں، ماسٹر پلان مکمل ہونے کے بعد اتھارٹی سے مںظوری لیں۔
لاہور ہائی کورٹ نے کہا کہ ستمبر میں ماسٹر پلان 2050 کو کالعدم قرار دینے کے لئے درخواست کی اگلی سماعت کی تاریخ مقرر ہو گی۔