امت رپورٹ :
چیئرمین پی ٹی آئی کی اہلیہ بشریٰ بی بی ایک سو نوے ملین پائونڈ کے کرپشن کیس میں ایک بار پھر نیب راولپنڈی کے سامنے پیش نہیں ہوئیں۔ یہ تیسرا موقع ہے جب انہوں نے نیب کے طلبی نوٹس کی تعمیل نہیں کی۔ اس معاملے سے آگاہ ذرائع کے بقول کرپشن کیس کی تحقیقات میں تعاون سے مسلسل انکار کے سبب سابق خاتون اول کی گرفتاری کا امکان بڑھ گیا ہے۔
قومی احتساب بیورو (نیب) راولپنڈی نے سابق وزیر اعظم عمران خان کی تیسری شریک حیات کو تیسری بار القادر ٹرسٹ کیس میں گزشتہ روز طلب کیا تھا۔ اس سے قبل نیب کی دو رکنی ٹیم نے زمان پارک لاہور جاکر ان سے طلبی کا نوٹس وصول کرایا تھا۔ اس نوٹس میں کہا گیا تھا کہ وہ منگل کو نیب راولپنڈی کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے سامنے پیش ہوکر بطور گواہ اپنا بیان ریکارڈ کرائیں۔ نوٹس میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ ’’اس سے قبل آپ کو یکم جون اور پھر سات جون کو طلب کیا گیا تھا۔ لیکن آپ پیش نہیں ہوئیں۔ بار بار طلبی کے باوجود آپ پیش نہیں ہوئیں۔ اب منگل کو اپنے خاندان کے کسی مرد کے ہمراہ پیش ہوکر اپنا بیان ریکارڈ کرائیں‘‘۔
لیکن اس کے باوجود گزشتہ روز بشریٰ بی بی نیب راولپنڈی کے سامنے پیش نہیں ہوئیں۔ واقفان حال کے بقول تیسری بار طلبی کا نوٹس وصول کرنے کے بعد ابتدائی طور پر بشریٰ بی بی نے نیب کی تحقیقاتی ٹیم کے سامنے حاضر ہونے کا فیصلہ کیا تھا۔ تاہم جب رات گئے سوشل میڈیا پر یہ خبریں چلنی شروع ہوئیں کہ پیشی کے موقع پر انہیں گرفتار کیا جا سکتا ہے تو اس ممکنہ کارروائی سے خوفزدہ ہوکرانہوں نے پیش ہونے کا فیصلہ تبدیل کرلیا۔ تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ فیصلہ تبدیل کرنے سے گرفتاری کا خطرہ ٹلا نہیں بلکہ بڑھ گیا ہے۔
مسلسل تین بار نوٹس کی عدم تعمیل کے باعث نیب قوانین کے مطابق بشریٰ بی بی کے وارنٹ گرفتاری جاری کئے جاسکتے ہیں۔ وارنٹ جاری ہونے کی صورت میں بشریٰ بی بی کو کسی وقت بھی گرفتار کیا جا سکتا ہے۔ تاکہ نیب کے سامنے پیش کیا جا سکے۔ اس سے قبل ایک سو نوے ملین پائونڈ کرپشن کیس المعروف القادر ٹرسٹ کیس میں اسی بنیاد پر ان کے شوہر عمران خان کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے گرفتار کیا گیا تھا۔ تاہم پہلے سپریم کورٹ کی مداخلت اور بعد ازاں اسلام آباد ہائیکورٹ کے غیر معمولی ریلیف کے نتیجے میں انہیں دوران ریمانڈ نیب کی حراست سے رہائی مل گئی تھی۔ ذرائع کے بقول اگر ہمیشہ کی طرح عدالت سابق خاتون اول کی مدد کو نہیں آئی تو اس بار ان کی گرفتاری کا بہت زیادہ امکان ہے۔
آج کل بالخصوص لاہور ہائیکورٹ سے دونوں میاں بیوی کو بے مثال ریلیف مل رہا ہے۔ قریباً ایک ہفتہ قبل بھی لاہور ہائیکورٹ نے بشریٰ بی بی کو تیرہ جون تک کسی بھی صورت گرفتار نہ کرنے کا حکم جاری کیا تھا۔
عدالت عالیہ، سابق خاتون اول کے خلاف درج مقدمات کی تفصیلات فراہم کرنے کی درخواست پر سماعت کر رہی تھی۔ اس موقع پر پنجاب پولیس، ایف آئی اے اور اینٹی کرپشن سے مقدمات کی تفصیلات طلب کی گئی تھیں۔ جبکہ آئی جی اسلام آباد کو تیرہ جون کو دستخط شدہ رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔ اس حکم کی تعمیل کرتے ہوئے گزشتہ روز آئی جی اسلام آباد نے اپنی دستخط شدہ رپورٹ لاہور ہائیکورٹ میں جمع کرائی۔ جس میں بتایا گیا کہ بشریٰ بی بی کے خلاف واحد مقدمہ تھانہ کوہسار اسلام آباد میں درج ہے۔ یہ مقدمہ توشہ خانہ کیس میں گھڑی کی جعلی رسید کا ہے۔ جو دکاندار کی طرف سے درج کرایا گیا تھا۔
سماعت کے موقع پر ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے عدالت کو بتایا کہ سندھ اور پنجاب میں بشریٰ بی بی کے خلاف کوئی مقدمہ درج نہیں اور یہ کہ اپنی درخواست میں سابق خاتون اول نے محکمہ اینٹی کرپشن کو فریق ہی نہیں بنایا ہے تو اس بارے میں کچھ نہیں بتایا جا سکتا۔
یہ تفصیلات حاصل ہونے کے بعد عدالت نے حکم دیا کہ اگر بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں بشریٰ بی بی کے خلاف کوئی مقدمہ درج ہے تو اس کی تفصیلات بھی فراہم کی جائیں۔ اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ بشریٰ بی بی کے معاملے میں لاہور ہائیکورٹ کس قدر متحرک ہے۔ سابق خاتون اول کے خلاف پورے پاکستان کے کسی شہر میں بھی درج مقدمے کی تفصیلات مانگی جارہی ہیں۔ تاکہ قبل از وقت احکامات جاری کرکے بشریٰ بی بی کو گرفتاری سے بچایا جاسکے۔ تیرہ جون تک بشریٰ بی بی کو گرفتار نہ کرنے سے متعلق لاہور ہائیکورٹ کے حکم کی مدت گزر چکی ہے۔ منگل کی شام اس رپورٹ کے فائل ہونے تک اس سلسلے میں کوئی نیا عدالتی حکم نامہ سامنے نہیں آیا تھا۔
اسلام آباد میں موجود ذرائع کا کہنا ہے کہ نیب کے طلبی نوٹس کی مسلسل عدم تعمیل کے سبب بشریٰ بی بی پر گرفتاری کے خطرے کی تلوار لٹک گئی ہے ۔ نیب راولپنڈی کے حکام کے مابین اس سلسلے میں سابق خاتون اول کے وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کے حوالے سے غور کیا جا رہا تھا۔ تاہم اس معاملے میں تاخیر کی گئی تو بشریٰ بی بی کے پاس موقع ہوگا کہ وہ ایک بار پھر لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کرکے ریلیف لے لیں۔
سات جون کے طلبی نوٹس پر بشریٰ بی بی نے نیب راولپنڈی کو خط لکھا تھا کہ انہیں آٹھ جون کو شامل تفتیش کیا جائے کہ عمران خان نے بھی اس روز اسلام آباد آنا ہے۔ اور وہ پردے کے باعث شوہر کے ساتھ آنا چاہتی ہیں۔ جس پر نیب نے انہیں تیرہ جون کی صبح گیارہ بجے جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم کے سامنے بیان ریکارڈ کرانے کے لئے طلب کیا تھا۔ تاہم تحقیقاتی ٹیم کے ارکان سابق خاتون اول کا انتظار کرتے رہ گئے۔
القادر ٹرسٹ کیس میں بشریٰ بی بی کی قانون شکنی صرف تین بار طلبی کے نوٹسز کو نظر انداز کرنے تک محدود نہیں۔ بلکہ اس سلسلے میں ایک موقع پر تو نیب کے ارکان کو نوٹس وصول کرائے بغیر واپس روانہ ہونا پڑا تھا۔
گزشتہ ماہ سترہ مئی کو نیب کی خصوصی ٹیم سابق خاتون اول کی طلبی کا نوٹس لے کر زمان پارک پہنچی تھی۔ نیب کی ٹیم دو گھنٹے انتظار کرتی رہی۔ لیکن نوٹس وصول نہیں کیا گیا۔ جس پر اسے نامراد واپس لوٹنا پڑا۔ دیکھنا ہوگا کہ اس مسلسل حکم عدولی کے بعد نیب اپنی رٹ قائم کرنے کے لئے اگلا قدم کیا اٹھاتی ہے۔