بیگم صاحبہ کا پشاور وزیراعلی ہاؤس کی انیکسی میں ڈیرے ڈالنا پس پردہ داستان کی نشاندہی ہے، فائل فوٹو
بیگم صاحبہ کا پشاور وزیراعلی ہاؤس کی انیکسی میں ڈیرے ڈالنا پس پردہ داستان کی نشاندہی ہے، فائل فوٹو

لوگ تین، تین وزیراعظم کھا گئے، ڈکار بھی نہیں لیا،خواجہ آصف

اسلام آباد:وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ لوگ تین، تین وزیراعظم کھا گئے لیکن انہوں نے ڈکار تک نہ لی، ہمیں باہر کے دشمن سے نہیں اندر سے خطرہ ہے، جو ادارے نہیں چل سکتے انہیں بند کر کے 300 ارب بچا سکتے ہیں۔

قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ ہماری آمدنی سے سود بھی پورا نہیں ہو رہا، ہم نے قرض سے زیادہ قرض کا سود ادا کرنا ہے، ہمارے معاشی حالات کسی سے ڈھکے چھپے نہیں لیکن مشکل معاشی حالات کے باوجود اسحاق ڈارنے بہتر بجٹ بنایا۔

انہوں نے کہا کہ غربت مکاؤ تنظیموں کے سربراہان لاکھوں روپے تنخواہیں لیتے ہیں، ملک میں لوٹ مار کا بازار گرم ہے جس کا کوئی پوچھنے والا نہیں، عام آدمی کے حالات بہت خراب ہیں۔

ٹیکس چوری سے متعلق وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ ملک میں 500 ارب روپیہ چوری ہو رہا ہے، کمپنیاں ٹیکس نہ دے کر ملک میں چوری کر رہی ہیں جب کہ ٹیکس نہ دینے والے ہماری اسمبلی میں پہنچے ہوئے ہیں۔

خواجہ آصف نے کہا کہ تمباکو سیکٹر کے لوگ بھی ٹیکس چوری میں ملوث ہیں، تمباکو میں 240 ارب روپے جب کہ فارما سیوٹیکل میں 45 ارب روپے کی چوری ہو رہی ہے، اگر یہ لوگ ٹیکس چوری نہ کریں تو قومی خزانے میں اضافہ ہوگا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ جس ملک میں ہزاروں ارب کی چوری ہو وہاں بجٹ کیسے پیش ہو، ہمیں چوری روکنے کے لیے مستقل حل ڈھونڈنا پڑے گا، ربت دور کرنے والے پہلے اپنی غربت دور کر رہے ہیں۔

وزیر دفاع نے کہا کہ رئیل اسٹیٹ میں بھی 500 ارب کا ٹیکس نہیں دیا جا رہا، کوئی بھی اپنے پوزیشن چھوڑنے کے لیے تیار نہیں، لوگ یونیورسٹیز کے فنڈز تک کھا رہے ہیں، آٹو موبائل میں 50 ارب روپے، اسٹیل سیکٹر میں 30 ارب اور چائے امپورٹ میں 45 ارب روپے کی چوری ہو رہی ہے۔

خواجہ آصف نے کہا کہ ہمارا ملک غریب ہے جہاں کروڑوں لوگ فاقہ کر رہے ہیں تاہم گزشتہ 4 سال تک ایلیٹ کلاس کو تحفظ فراہم کیا جاتا رہا، دعا ہے سیاسی طور پر استحکام قائم ہو سکے جو ان کو کنٹرول کرے۔

خواجہ آصف نے کہا کہ ملک کی 70 فیصد آبادی 2 سے 3 وقت کا کھانا نہیں کھا سکتی۔ عام آدمی کو جیل میں ڈال دیا جاتا ہے، امیر آدمی کے لئے کوئی قانون نہیں۔ 2 ہزار ٹیکس سے متعلق کیسز کا فیصلہ نہیں ہو رہا۔ معاشی صورت حال اتنی ابتر ہو چکی ہے کہ عوام کا سانس لینا دشوار ہے۔

اپنے خطاب میں وزیر دفاع نے کہا کہ تمام ملکی مسائل کا علاج موجود ہے، ہمارا علاج آئی ایم ایف کے پاس نہیں بلکہ ہمارے اپنے پاس ہے، لہٰذا جب تک کڑوی گولی کھا کر علاج نہیں کریں گے ٹھیک نہیں ہوں گے۔

خواجہ آصف نے کہا کہ لوگ تین، تین وزیراعظم کھا گئے لیکن انہوں نے ڈکار تک نہ لی، ہمیں باہر کے دشمن سے نہیں اندر سے خطرہ ہے، جو ادارے نہیں چل سکتے انہیں بند کر کے 300 ارب بچا سکتے ہیں۔

وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ بجلی اور پیٹرولیم کا گردشی قرضہ 4 ہزار ارب روپے ہے، مافیاز کے ہوتے ہوئے ملک نہیں چلےگا۔