کراچی (اسٹاف رپورٹر )امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے مطالبہ کیا ہے کہ پی ٹی آئی کے تمام چیئرمین اور سٹی کونسل کے ارکان جو گرفتار یا لاپتا ہیں ان کی آج (جمعرات کو)میئر کے انتخاب میں شرکت یقینی بنائی جائے اور انہیں آزادانہ ووٹ دینے کا حق دیا جائے،آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو ہمارا مینڈیٹ تسلیم کریں اور جماعت اسلامی اور پی ٹی آئی کی واضح اکثریت سے منتخب ہونے والے میئر کا راستہ نہ روکیں۔حافظ نعیم الرحمن نے پیپلزپارٹی کی اعلیٰ قیادت کو پیشکش کی کہ جماعت اسلامی بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے تمام ترتحفظات اور اختلافات کے باوجود تباہ حال کراچی کی تعمیر و ترقی اور عوامی مسائل کے حل کے لیے پیپلزپارٹی کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے تیار ہے،امید ہے کہ پیپلز پارٹی جماعت اسلامی کی پیشکش کو قبول کرے گی اور کراچی کی تعمیر و ترقی میں ہمارا ساتھ دے گی۔ جماعت اسلامی کا میئر کسی ایک پارٹی کا نہیں بلکہ کراچی کے ساڑھے تین کروڑ عوام کا میئر ہوگا۔ہم سب کو ساتھ لے کر چلنے کی صلاحیت رکھتے ہیں،ماضی میں سٹی ناظم نعمت اللہ خان نے 173یونین کونسلز میں کروڑوں روپے کے فنڈز بلا تفریق رنگ و نسل برابر تقسیم کیے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے ادارہ نور حق میں جماعت اسلامی کے بلا مقابلہ منتخب ٹاؤن چیئر مین و وائس چیئر مین اور دیگر ٹاؤن کے نامزد چیئر مین ووائس چیئر مین کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر جنرل سکریٹری کراچی منعم ظفر خان ودیگر بھی موجود تھے۔حافظ نعیم الرحمن نے خطاب کرتے ہوئے مزیدکہاکہ آج کی پریس کانفرنس میں جماعت اسلامی کے 9 ٹاؤنز کے چیئرمینز ووائس چیئرمینز موجود ہیں اور پر عزم ہیں کہ اپنے اپنے علاقوں میں عوام کی خدمت کریں گے۔انہوں نے کہاکہ جماعت اسلامی کو 9ٹاؤن میں واضح اکثریت حاصل ہے جن میں سے 6 پر ہم عملاً جیت چکے ہیں جبکہ 4ٹاؤن ایسے ہیں جہاں ہماری جیتی ہوئی نشستوں پر قبضہ کر کے یہ ٹاؤن ہم سے چھینے گئے ہیں، 6سیٹوں پر عدالت اور ٹریبونل میں مقدمات چل رہے ہیں،ہم اس حوالے سے آئینی وقانونی اور جمہوری جدوجہد جاری رکھیں گے۔ میئر کے انتخاب میں جماعت اسلامی اور پی ٹی آئی کے نمبرز 193 اور پیپلز پارٹی اور ان کے اتحادی کے نمبرز 173 ہیں،آئینی و قانونی اور جمہوری طریقہ کار کے مطابق جماعت اسلامی جیت چکی ہے اب صرف ایک رسم اداہوناباقی ہے۔ حافظ نعیم الرحمن نے 9مئی کے واقعات کی بنیاد بناکر کراچی میں پی ٹی آئی کے لوگوں کی گرفتاریوں کے حوالے سے کہاکہ پیپلزپارٹی اور سندھ حکومت نے میئر کا انتخاب قریب آتے ہی پی ٹی آئی کے چیئرمینوں کو گرفتار اور لاپتا کرنا شروع کردیا ہے، ایسے انتخابات کی کیا اہمیت ہے جن میں لوگوں کو شریک ہونے اور ووٹ ڈالنے سے روکا جارہا ہے۔انہوں نے کہاکہ پی ٹی آئی نے اپنی پارٹی پالیسی میں ایک بار پھر واضح کردیا ہے کہ جو مئیر کے انتخاب میں نہیں آئے گا اور پارٹی پالیسی کی خلاف ورزی کرے گا،قانون کے تحت اسے ڈس کوالیفائی کروادیا جائے گا اور اس کا ووٹ بھی شمار نہیں کیا جائے گا۔حافظ نعیم الرحمن نے کہاکہ ہم شہر کے وسیع تر مفاد میں پیپلزپارٹی کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے تیار ہیں،پیپلز پارٹی اگر جماعت اسلامی اور پی ٹی آئی کے نمبرز کو تسلیم کرلیتی ہے تو ہم بھی برادرانہ تعلقات قائم کرکے کام کرنے کے لیے تیار ہیں۔حافظ نعیم الرحمن نے مزیدکہاکہ جماعت اسلامی کے 9ٹاؤنز کے چیئرمینوں میں ٹاؤن میونسپل کارپوریشن لیاقت آباد کے چیئرمین فراز حسیب، ٹاؤن میونسپل کارپوریشن لانڈھی کے چیئرمین عبد الجمیل خان،ٹاؤن میونسپل کارپوریشن ماڈل کالونی کے چیئرمین ظفر احمد خان،ٹاؤن میونسپل کارپوریشن گلشن اقبال کے چیئرمین ڈاکٹر فواد احمد،ٹاؤن میونسپل کارپوریشن جناح کے چیئرمین رضوان عبد السمیع،ٹاؤن میونسپل کارپوریشن نارتھ ناظم آبادکے چیئرمین عاطف علی خان،ٹاؤن میونسپل کارپوریشن ناظم آبادکے چیئرمین سید محمد مظفر،ٹاؤن میونسپل کارپوریشن گلبرگ کے چیئرمین نصرت اللہ،ٹاؤن میونسپل کارپوریشن نیو کراچی کے چیئرمین محمد یوسف شامل ہیں جبکہ ٹاؤن میونسپل کارپوریشن اورنگی، ٹاؤن میونسپل کارپوریشن کورنگی، ٹاؤن میونسپل کارپوریشن صفورہ میں بھی عملاً جماعت اسلامی جیت چکی ہیں لیکن نتائج کے ردوبدل کی وجہ سے اب یہ معاملہ ٹریبونل میں ہے اور ہمیں مید ہے کہ ان ٹاؤنز کی یوسیز کا فیصلہ بھی ہمارے ہی حق میں آئے گا۔