میئر اور ڈپٹی میئر کراچی کے لیے کراچی میں میدان سج گیا

کراچی (اسٹاف رپورٹر)ووٹنگ کے آغاز سے پہلے آرٹس کونسل کے دروازے بند کر دئے گئے ۔۔ ووٹنگ شو آف ہینڈز کے ذریعے ہو گی۔میئر اور ڈپٹی میئر کراچی کے لیے کراچی میں میدان سج گیا ہے،پیپلزپارٹی کے مرتضی وہاب،جماعت اسلامی اورتحریک انصاف کے مشترکہ امیدوارحافظ نعیم الرحمن کے مابین مئیرکراچی کے عہدے کے لیے ون ٹوون مقابلہ ہوگا،

 

پیپلزپارٹی کا جیالا مئیرکراچی بن کرنئی تاریخ رقم کرے گا کہ جماعت اسلامی اورتحریک انصاف کا نامزد امیدوارکامیابی سمیٹ کرملک کے اقتصادی حب کراچی کواستنبول کے مقابل لاکھڑا کرے گافیصلہ آج 15 جون کوہوگا۔مئیرکے انتخاب سے قبل کراچی کی سیاست میں ہلچل اورسیاسی پارہ ہائی ہوچکاہے۔الیکشن کمیشن کی درخواست پرپاکستان رینجرسندھ سیکورٹی کے لیے تعینات کردی گئی ہے جبکہ ایمرجنسی میں سول انتظامیہ کی مدد کے لیے بھی رینجرکے خصوصی دستے پولنگ اسٹیشن آرٹس کونسل پرتعینات ہونگے۔

میئر اور ڈپٹی میئر کراچی کے انتخاب کے لئے پولنگ اسٹیشن سمندری طوفان اورطوفانی بارشوں کے پیش نظر کراچی میٹرو پولیٹن کارپوریشن (کے ایم سی )ہال سے آرٹس کونسل کراچی کے آڈیٹوریم منتقل کیا گیا ہے، پولنگ15 جون کو دن 11 بجے شروع ہوگی الیکشن کمیشن کے مطابق بلدیاتی ممبران کی آمد صبح 9 بجے سے دن 11 بجے تک ہوگی ووٹرز کو قومی شناختی کارڈ ہمراہ رکھنا ضروری ہوگا، پولنگ اسٹیشن میں داخلے کے موقع پر کوئی ووٹر اپنے پاس موبائل فون نہیں رکھ سکے گا، اس کے بعد انتخابی عمل کا آغاز کیا جائے گا۔مقرر کردہ مخصوص وقت میں میئر اور ڈپٹی میئر کے لیے ہاتھ اٹھا کر ووٹ دیا جا سکے گا،پہلے مرحلے پر میئر کے عہدے کا انتخاب ہوگا، ووٹرز کو اپنے اپنے امیدواروں کے لیے مختص حصے میں جانے کی ہدایت کی جائے گی، ڈپٹی میئر کے عہدے کے انتخاب کے لیے بھی یہی طریقہ کار اختیار کیا جائے گا۔ڈپٹی میئر کراچی کیلئے پیپلزپارٹی کے امیدوار عبداللہ مراد اورجماعت اسلامی کے سیف الدین ایڈووکیٹ دیگر امیدوارہیں۔الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ جو یو سی چیئرمین یا ڈپٹی چیئرمین حلف نہیں اٹھا سکے وہ ووٹ کاسٹ نہیں کر سکیں گے۔

یہ بھی پڑھیں:۔جماعت اسلامی کراچی کے سٹی کونسل ممبران کی ادارہ نور حق آمد شروع

کراچی میں 1979 سے لیکر اب تک جماعت اسلامی کے تین منتخب میئر رہ چکے ہیں جبکہ دوسرے نمبر پر سب سے زیادہ ایم کیو ایم کے میئر رہے ہیں۔پاکستان پیپلز پارٹی کے فہمیم الزمان اور مرتضیٰ وہاب ایڈمنسٹریٹررہ چکے ہیں لیکن کبھی منتخب میئر نہیں رہے۔الیکشن کمشنر سندھ کے مطابق 15جون کو صبح 9 بجے سے سٹی کونسل کے 366 ارکان کو ووٹ ڈالنے کے لیے پولنگ ہال میں داخلےکی اجازت ہو گی اور ساڑھے 10 بجےصبح پولنگ اسٹیشن کے دروازے بند کیےجائیں گے

یہ بھی پڑھیں:۔تحریک انصاف کے اراکین حافظ نعیم کو ووٹ دیں،حلیم عادل شیخ

اور 11 بجے کے بعد شوآف ہینڈ کے ذریعے ووٹ شمار کیےجائیں گے۔الیکشن کمیشن کے مطابق میئر اور ڈپٹی میئر کیلئے سب سے زیادہ ووٹ لینے والا کامیاب قرار پائےگا۔ووٹ دینے کیلئے نہ آنے والوں سے نتائج اور انتخابی عمل پر فرق نہیں پڑے گا،

یہ بھی پڑھیں:۔جماعت اسلامی اور پیپلز پارٹی کا ممبران پورے پہنچنے کا دعوی

کونسل ہال میں موجوداہل ووٹرزکی اکثریت کی بنیادپرمئیرکی کامیابی کافیصلہ ہوگا۔کراچی میں 1953ء میں بالغ رائے دہی کی بنیاد پر پہلے بلدیاتی انتخابات ہوئے اور فروری 1954ء میں 100 کونسلروں پر مشتمل پہلی منتخب کارپوریشن قائم ہوئی محمود اے ہارون میئر اور محمد حبیب اللہ کو ڈپٹی میئر منتخب کیاگیا۔ڈی آراو میئرکراچی الیکشن علی اصغرسیال آراو نظرعباس انتخابی عمل کی نگرانی کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں:۔ہم فتح کے قریب ہیں اور انشااللہ ہماری جیت ہوگی، مرتضیٰ وہاب

 

جوبلدیاتی نمائندے گرفتاریا نظربند ہیں ان کی حاضری کے لیے متعلقہ اداروں کواحکامات پہنچا دیے گئے ہیں۔15 جون کومنتخب ہونے والے مئیرکراچی ،ڈپٹی میئر، ٹاؤن اور ضلع چیئرمین کی حلف برداری الیکشن کمیشن کے تحت 19جون کوہوگی۔