اسلام آباد: سپریم کورٹ میں پنجاب انتخابات، الیکشن کمیشن کی نظرثانی اور ریویوآف ججمینٹ کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس پاکستان اور اٹارنی جنرل کے درمیان مکالمے پر قہقہہ لگ گیا۔
سپریم کورٹ میں پنجاب انتخابات فیصلہ، الیکشن کمیشن کی نظرثانی اور ریویو آف ججمینٹ کیس کی سماعت ہوئی،چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے سماعت کی، خصوصی بنچ میں جسٹس اعجازالاحسن اور جسٹس منیب اختر شامل ہیں۔
سماعت کے آغاز پر کمرۂ عدالت میں چڑیوں کے چہچہانے پر چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل کواشارہ کرتے ہوئے کہاکہ لگتا ہے چڑیاں شاید آپ کیلیے پیغام لائی ہیں۔اٹارنی جنرل نے مسکراتے ہوئے جواب دیا کہ امید ہے پیغام اچھا ہوگا، جس پر کمرۂ عدالت میں قہقہہ لگ گیا۔چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ وہ زمانہ بھی تھا جب کبوتروں کے ذریعے پیغامات جاتے تھے۔
اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے کہاکہ میں 5نکات پر دلائل دوں گا،مفاد عامہ کے دائرہ کارکے ارتقا پر دلائل دوں گا،پاکستان میں نظرثانی کے دائرہ کار پر عدالت کی معاونت کروں گا، مقننہ کے قانون سازی کے اختیارات پر معاونت کروں گا، نظرثانی کے دائرہ اختیار پر دلائل دوں گا۔