احمد خلیل جازم:
سینٹرل جیل راولپنڈی میں اسپیشل سیل کے کمرہ نمبر ایک اور چار کو خصوصی طور پر تیار کیا جارہا ہے، جیسے کوئی انتہائی اہم شخصیت کے جیل آنے کے امکانات ہوں۔ کہا جارہا ہے کہ لاہور میں قید پرویز الٰہی کو یہاں منتقل کیا جاسکتا ہے۔ جبکہ ایک امکان یہ بھی ظاہر کیا جارہا ہے کہ سابق وزیر اعظم عمران خان کی ممکنہ گرفتاری کے پیش نظر بھی اڈیالہ جیل پر خصوصی توجہ دی جارہی ہے۔
اس کے علاوہ سینٹرل جیل راولپنڈی کے سپرنٹنڈنٹ جیل سمیت پنجاب کے تین مزید سپرنٹنڈنٹ جیل پرموٹ ہوچکے ہیں، جن کے پنجاب کے مختلف ریجن میں بطور ڈی آئی جی آرڈر ہونے ہیں۔ لیکن دو ہفتے بیت گئے اور پرموشن کے باوجود ابھی تک ان کے آرڈر نہیں ہورہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ کچھ خاص لوگوں کے لیے ابھی تک یہ آرڈر روکے گئے ہیں، جن میں اڈیالہ جیل سب سے اہم ہے۔
آئی جی جیل خانہ جات پنجاب کے ایک ذریعے نے بتایا کہ ’’سینٹرل جیل راولپنڈی پر جو سپرنٹنڈنٹ جیل موجود ہیں، ان کو بطور خاص نگران حکومت کے دور میں اس جیل پرتعینات کیا گیا تھا۔ حتی کہ اب وہ پرموٹ ہوچکے ہیں اور پنجاب کے چار ریجن ڈی آئی جی جیل خانہ جات کے لیے موجود ہیں، جہاں کم اسکیل کے افسران بطور ڈی آئی جی تعینات ہیں۔ لیکن پرموشن کے باوجود ابھی تک ان چاروں کو چار ج چھوڑنے کو نہیں کہا گیا اور نہ ہی کسی کو کوئی ریجن دیا گیا ہے۔
راولپنڈی سینٹرل جیل اس لحاظ سے اہم ہے کہ یہاں زیادہ تر سیاسی قیدیوں کو رکھا جاتا ہے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ یا لاہور ہائی کورٹ پنڈی بنچ سے جو سیاست دان مقدمات میں ملوث ہوتے ہیں، وہ سیاسی قیدی اسی جیل میں رکھے جاتے ہیں۔ تاکہ ان کی آمد و رفت میں آسانی ہو۔ ڈیرہ غازی خان ریجن واحد ایسا ریجن ہے جہاں کوئی ڈی آئی جی جانے کوتیار نہیں ہے۔ کیوں کہ وہاں ان افسران کو مالی فوائد نہ ہونے کے برابر ہیں۔ چاروں میں سے کوئی ایک بھی وہاں جانے کو تیار نہیں۔
ایک وجہ یہ بھی ہے کہ ابھی تک یہ چاروں ویٹنگ فار آرڈر ہیں اور نگراں پنجاب حکومت کو سمجھ نہیں آرہی کہ کسے ڈیرہ غازی خان بھیجا جائے۔ اب سننے میں یہ آرہا ہے کہ پنجاب جیل خانہ جات میں موجود افسران کے دو گروپس میں سے مخالف گروپ کے ایک ڈی آئی جی کو کسی اچھے ریجن سے ہٹا کر ڈیرہ غازی خان بھیجا جائے گا اور پرموٹ ہونے والے کو اس کی جگہ پر تعینات کیا جائے گا۔ تاہم موسٹ سینئر سپرنٹنڈنٹس جیل خانہ جات، نہایت عام جیلوں پر تعینات کیے گئے ہیں جن کا تجربہ بھی زیادہ ہے اور وہ استحقاق بھی رکھتے ہیں کہ وہ بڑی جیل چلائیں۔ حالیہ آئی جی جیل خانہ جات کے ساتھ پہلے یہ زیادتی کی گئی کہ ان سے جونیئر مبشر نامی ڈی آئی جی کو آئی جی تعینات کردیا گیا۔ لیکن حالیہ آئی جی پنجاب نے لاہورہائی کورٹ سے اس زیادتی کے خلاف اسٹے لے کر مقدمہ جیتا اور آئی جی جیل خانہ جات تعینات ہوئے۔ خالص میرٹ پر بیٹھنے والے آئی جی جیل خانہ جات اس وقت اتنے مجبور ہیں کہ وہ وزارت داخلہ پنجاب کی مرضی کے بغیر کسی کو کسی جگہ تعینات نہیں کرسکتے‘‘۔
دوسری طرف اڈیالہ جیل کے ذرائع کا کہنا ہے کہ ان دنوں اسپیشل سیل نمبر چار پر خصوصی توجہ دی جارہی ہے اور اس کی صفائی ستھرائی کے ساتھ ساتھ اس میں ٹوٹ پھوٹ کا شکار دیواروں کی مرمت کا کام بھی کرنے کے احکامات جاری ہوچکے ہیں۔ یہ بھی کہا جارہا ہے کہ لاہور میں گرفتار ایک اہم شخصیت (ممکنہ طور پر پرویز الٰہی) کو اڈیالہ جیل منتقل کیے جانے کا امکان ہے۔ جب کہ یہ بھی عین ممکن ہے کہ سابق وزیر اعظم پاکستان عمران خان کو بھی گرفتار کرکے اسی جیل میں لایا جائے۔ حالیہ جیل سپرنٹنڈنٹ اس حوالے سے خاصے ایکٹیو ہیں۔ جب کہ ڈی آئی جی پنڈی ریجن بھی رات گئے تک آفس میں بیٹھ رہے ہیں۔