کراچی(اسٹاف رپورٹر)امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کراچی میں میئر اور ڈپٹی میئر کے انتخاب پر واضح اور دو ٹوک موقف اختیار کرتے ہوئے کہا ہے کہ میئر کے جعلی انتخاب اور غیر جمہوری و غیر آئینی عمل کو مسترد کرتے ہیں، 15جون کا دن نہ صرف کراچی بلکہ پورے سندھ اور ملک کی جمہوری تاریخ کا بدترین دن ہے، پیپلز پارٹی اور سندھ حکومت نے حکومتی جبر و تشدد اور الیکشن کمیشن کی ملی بھگت سے زبردستی عوامی مینڈیٹ پر قبضہ کیا اور جمہوریت کا گلا گھونٹا، سٹی کونسل میں جماعت اسلامی کے تمام 130ارکان موجود تھے جبکہ پی ٹی آئی کے 31منتخب نمائندوں جن میں 2خواتین بھی شامل تھیں‘کو اغواء اور لاپتا کر کے میئر کے انتخاب میں حصہ لینے اور ووٹ دینے سے روکا گیا، ہمارا مطالبہ ہے کہ اس جعلی انتخاب کو کالعدم قرار دے کر از سر نو شیڈول جاری کیا جائے، پیپلز پارٹی کی فسطائیت و جمہوریت کش رویے، مینڈیٹ پر ڈاکے اور الیکشن پر قبضے کے خلاف امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق کی اپیل پر جمعہ 16جون کو ملک گیر سطح پر یوم سیاہ منایا جائے گا۔
کراچی میں اہم پبلک مقامات پر احتجا ج اور یوم سیاہ منایا جائے گا،ہاتھوں پر سیاہ پٹیاں باندھی جائیں گی، شام 5بجے نورانی کباب ہاؤس چورنگی شاہراہ قائدین پر زبردست احتجاج کیا جائے گا، آرٹس کونسل کے باہر پولیس کی سرپرستی میں جماعت اسلامی کے پر امن کارکنوں پر تشدد کیا گیا،پتھراؤ اورپولیس کی لاٹھی چارج سے کئی کارکنان زخمی ہوئے اور پولیس نے بھی ہمارے کارکنوں کو گرفتار کیا جس کی ہم شدید مذمت کرتے ہیں۔ تمام گرفتار کارکنان رہا کیے جائیں، جماعت اسلامی کے 9ٹاؤن میں چیئر مین کامیاب ہوئے ہیں، ہم عوام کے مسائل حل اور تعمیر و ترقی کے لیے کام کریں گے، پیپلزپارٹی نے عارضی طور پر سٹی کونسل میں قبضہ کیا ہے،چھینے گئے مینڈیٹ کو واپس لینے کے لیے آئینی و قانونی اور جمہوری جدو جہد جاری رکھیں گے، پُر امن احتجاج اور عدالتوں سے بھی رجوع کریں گے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو آرٹس کونسل کے احاطے میں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو، سڑک پر موجود کارکنوں بعد ازاں ادارہ نور حق میں خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ادارہ نور حق میں کارکنوں کی بڑی تعداد جمع تھی جن میں پیپلز پارٹی، سندھ حکومت اور الیکشن کمیشن کے خلاف شدید غصہ و رد عمل اور جماعت اسلامی کی حقوق کراچی تحریک کے حوالے سے زبردست جو ش و خروش موجود تھا، کارکنوں نے تیز ہو تیز جدو جہد تیز ہو کے پر جوش نعرے بھی لگائے۔حافظ نعیم الرحمن نے پر جوش نعروں کی گونج میں مزید کہا کہ جماعت اسلامی کراچی کے ساڑھے تین کروڑ عوام کے جائز اور قانونی حقوق کے حصول اور مسائل کے حل کی جدو جہد جاری رکھے گی، کارکنان موجودہ حالات میں بڑی جدو جہد کے لیے تیار رہیں، ہم حکومتی جبر و تشدد، غیر قانونی و غیر جمہوری ہتھکنڈوں کے خلاف بھر پور مزاحمت کریں گے، پُر امن جمہوری جدو جہد اور مزاحمت کا کوئی طاقت مقابلہ نہیں کر سکتی۔پیپلز پارٹی اگر یہ سمجھتی ہے کہ اس نے اپنا میئر مسلط کر لیا ہے اور اب معاملہ ختم ہو گیا ہے تو وہ کسی خام خیالی میں نہ رہے، معاملہ تو ابھی شروع ہوا ہے، ہم ایسی جمہوریت اور جمہوری عمل کو تسلیم نہیں کرتے جس میں عوامی مینڈیٹ پر ڈاکا ڈالا گیا ہو۔
یہ کون سا قانون ہے جس میں 193والے ہار جائیں اور 173والے جیت جائیں، ہماری کسی سے ذاتی دشمنی یا لڑائی نہیں ہے ہماری لڑائی جمہوریت دشمنوں سے ہے اور ان لوگوں سے ہے جنہوں نے جمہوریت کے نام پر غیر جمہوری رویہ اختیار کیا اور ہمارے مینڈیٹ پر قبضہ کیا، ہماری جیتی ہوئی سیٹیں چھین کر ہمارے نمبرز کم کیے، میئر کے انتخاب میں ہمارے ووٹروں کو اغواء و لاپتا کر کے روکا،ہماری لڑائی ان سے ہے اور یہ لڑائی اور جنگ جاری رہے گی، ہم ہارے نہیں جیتے ہیں، شکست ان کو ہوئی ہے جنہوں نے پی ٹی آئی کے منتخب نمائندوں کو اغواء اور لاپتا کیا، الیکشن پر قبضہ کیا اور جمہوریت پر کالک ملی۔