لاہور(امت نیوز) پیپلزپارٹی کے رہنما اور معروف قانون دان سردار لطیف کھوسہ کا کہنا ہے کہ جو آئین کو نہیں مانتی ہم ایسی حکومت کو نہیں مانتے، 14 مئی کو الیکشن کیوں نہیں ہوئے، سپریم کورٹ خود عدلیہ تذلیل کرنے کا نوٹس لے۔
لاہور میں منعقدہ وکلا کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے پیپلزپارٹی کے رہنما اور قانون دان لطیف کھوسہ کا کہنا تھا کہ ہم سر زمین بے آئین میں سانس لے رہے ہیں، آج جتنی گھٹن آج محسوس کر رہا ہوں اتنی زندگی میں نہیں کی۔
لطیف کھوسہ کا کہنا تھا کہ اس وقت ضیاء الحق کے ظلم سے زیادہ حالات خراب ہیں، اس دور میں بھٹو کو پھانسی لگائی گئی اور عوام کو کوڑے مارے گئے لیکن خواتین پر ہاتھ نہیں اٹھایا گیا، لیکن یہاں شیریں مزاری کو ایمان مزاری کی دھمکی دی گئی، جس پر بھی ایسا وقت آئے گا وہ توبہ کرکے جائے گا، ظلم کی ریاست چل سکتی ہے بے انصافی کی ریاست نہیں چل سکتی۔
رہنما پی پی پی نے کہا کہ 14 مئی کو الیکشن کیوں نہیں ہوئے، حکومت کہتی ہے کہ انتخابات کے لئے پیسے نہیں ہیں، جب کہ اللے تللوں کی اتنی بڑی کابینہ کے لیے رقم موجود ہے، سپریم کورٹ خود عدلیہ تذلیل کرنے کا نوٹس لے۔
لطیف کھوسہ کا کہنا تھا کہ پاکستان کو قید خانہ بنا دیا گیا ہے، ہمیں دنیا سے بھکاری بن کر بھیک نہیں مل رہی، ایک مفرور شخص لندن سے بیٹھ کر ملک چلا رہا ہے، ہم پاکستان کو اشرافیہ کا ملک نہیں بننے دیں گے، اب دھرتی وکلا کو پکار رہی ہے، آئین اور قانون کے بغیر کالے کوٹ کی کوئی اہمیت نہیں ہے اسے اتار کر پھینک دو۔
انہوں نے مزید کہا کہ آرمی ایکٹ کے تحت کسی شہری کا ٹرائل نہیں کیا جا سکتا، کیا فوجی عدالت عدلیہ سے اوپر بیٹھے گی، جو آئین کو نہیں مانتے ہم ایسی حکومت کو نہیں مانتے، جس نے جناح ہاؤس پر حملہ کیا وہ غدار ہے، اور جنہوں نے آئین کو روندا جنہیں نے قانون کو پامال کیا وہ کیا ہیں، ہم سپریم کورٹ جائیں گے اور آئین کو بحال کروائیں گے، دیکھتے ہیں کون سا جج مخالفت کرتا ہے، کون فون ٹیپ کرتا ہے کون ویڈیوز بنا رہا ہے۔