محمد قاسم :
پشاور میں مردہ مرغیوں کا کاروبار عروج پر پہنچ گیا اور سینکڑوں چھوٹی بڑی شاپس پر برگر سمیت شوارما میں مردہ مرغیوں کا گوشت شامل کیا جانے لگا ہے، جس کے باعث شہری معدے سمیت مختلف بیماریوں میں مبتلا ہونے لگے ہیں۔ جبکہ جعلی اور مضر صحت مشروبات کی فروخت بھی بڑھ گئی ہے۔
گرمی کی شدت میں اضافے کے ساتھ ہی جگہ جگہ غیر معیاری مشروبات فروخت ہونے لگے ہیں۔ شکایات بڑھنے پر انتظامیہ نے مردہ مرغیاں سپلائی کرنے والے ایک نیٹ ورک کو پکڑ لیا اورجعلی مشروبات تیار کرنے والوں کے خلاف بھی کارروائیاں تیز کر دی ہیں۔ اندرون شہر ہشت نگری، قصہ خوانی، شعبہ بازار، نمک منڈی، صدر، بورڈ، ابدرہ، فقیر آباد، دلزاک روڈ اور باچاخان چوک سمیت دیگر علاقوں میں مردہ مرغیوں کا گوشت مختلف طریقوں سے عوام پر بیچا جارہا ہے جس سے شہر میں بڑے پیمانے پر بیماریوں میں اضافہ ہوا ہے۔
معلوم ہوا ہے کہ کڑھائی گوشت میں بھی مردہ مرغیوں کا کٹا ہوا گوشت استعمال کیا جارہا ہے اسی طرح مردہ مرغیوں کو مصالحہ جات لگا کے تلنے کے بعد سجاوٹ کے ساتھ فروخت کیا جارہا ہے، جس کی عوام کی جانب سے بے پناہ شکایات سامنے آئی ہیں۔
’’امت‘‘ کو شہر کے وسطی علاقے سے تعلق رکھنے والے محمد عدنان نے بتایا کہ وہ بالکل صحت مند تھا۔ لیکن ہفتے میں صرف دو سے تین بار بازار میں مرغی کا گوشت کھانے کے بعد اب اس کی یہ حالت ہو گئی ہے کہ جو چیز بھی کھاتا ہے ہضم نہیں ہو تی اورالٹی کر دیتا ہے۔ اور اب ایک مہنگے ڈاکٹر کا علاج کروانے پر مجبور ہے۔ اسی طرح اندرون شہر سے تعلق رکھنے والے بیشتر افراد نے بھی شکایت کی کہ یہاں بازاروں میں مردہ مرغیوں کا گوشت فروخت کیا جارہا ہے اور جب کسی بھی دکان کے پاس سے گزریں تو وہاں بدبو دار مرغیاں موجود ہوتی ہیں۔ لیکن انتظامیہ اس حوالے سے خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔
دوسری جانب محکمہ خوراک کا کہنا ہے کہ اس نے شہر کو مردہ مرغیاں سپلائی کرنیوالا ایک نیٹ ورک بے نقاب کر کے سرغنہ سمیت 5 افراد گرفتار کرلیا ہے اور 1300 مردہ مرغیاں قبضے میں لے کر تلف کردی ہیں۔ چرگانو چوک نزد مرچ منڈی میں عوامی شکایت پر صبح سویرے پانچ بجے کارروائی کے دوران مختلف گوداموں اور دکانوں پر چھاپے مارے گئے جہاں بڑی تعدادمیں مرد مرغیاں پائی گئیں جس پر 5 ملزمان کو حراست میں لیکر فقیر آباد پولیس اسٹیشن کے حوالے کرکے 14 دن کے لیے جیل منتقل کردیا گیا۔ جبکہ 1300 کے قریب مرغیاں قبضے میں لیکر تلف کردیں ۔
سیکرIٹری محکمہ خوراک محمد عابد وزیر نے کہا ہے کہ حفظان صحت کے اصولوں کی خلاف ورزی کرنیوالوں کے ساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔ انہوں نے محکمہ خوراک کے افسران کو ہدایت کی ہے کہ وہ روزانہ کی بنیاد پر مارکیٹوں میں چیکنگ کریں اور شہریوں کو معیاری و مقررہ نرخوں پر اشیائے خور و نوش کی فراہمی یقینی بنائیں۔ دوسری جانب گرمی کی شدت میں اضافہ ہونے پر شہر میں جگہ جگہ جعلی اور غیر معیاری مشروبات کی فروخت میں بھی اضافہ ہو گیا ہے اور مشروبات کے استعمال سے بھی لوگ مختلف بیماریوں کا شکار ہورہے ہیں۔ خاص کر املی آلو بخارے کے شربت میں شکرین اور میٹھے رنگ کا استعمال بے دریغ کیا جا رہا ہے جو انسانی صحت کیلiے طبی ماہرین نے نقصان د ہ قرار دیا ہے۔
خیبر پختونخوا فوڈ سیفٹی اتھارٹی کی فوڈ سیفٹی ٹیم کا کہنا ہے کہ گزشتہ روز جعلی مشروبات تیار کرنے والے کارخانوں کے خلاف کریک ڈاؤن جاری رکھتے ہوئے پھندو روڈ پر واقع کارخانے پر اچانک چھاپہ مارا اور مس برانڈڈ کولڈ ڈرنکس برآمد کرے۔ فوڈ حکام کے مطابق کارخانے سے 2 ہزار لیٹر سے زائد مس لیبل اور جعلی مشروبات برآمد کر لiے۔ جبکہ فوڈ سیفٹی ٹیم نے جعلی کولڈ ڈرنکس موقع پر ضبط کر کے مالکان پر بھاری جرمانہ عائد کیا اور کارخانہ کو سربمہر کرکے مزید قانونی کارروائی بھی شروع کر دی۔
اس حوالے سے ڈائریکٹر جنرل فوڈ اتھارٹی شاہ رخ علی خان نے جعلی اور مس لیبل مصنوعات کی روک تھام کے لیے ٹیم کو خصوصی ہدایات جاری کی اور کہا کہ مضر صحت اشیاء انسانی صحت کے لیے زہر قاتل ہیں۔ فوڈ سیفٹی اتھارٹی ایسی اشیا کے تدارک کے لیے شب وروز مصروف ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ایسے افراد کی حوصلہ شکنی کی ضرورت ہے جو معاشرے میں بگاڑ پیدا کرنے کا سبب بنتے ہیں۔