اقبال اعوان :
کراچی میں آپے سے باہر ہونے والی ڈیری مافیا اور انتظامیہ میں ٹھن گئی ہے۔ ڈیری مافیا لگام دینے کے لیے کمشنر کراچی اور سندھ فوڈز اتھارٹی کی ٹیمیں میدان میں آگئی ہیں۔
کیمیکل والے دودھ ، ملاوٹ اور کریم نکال کر دودھ فراہمی کی شکایات پر بھینس کالونی کے باڑوں اور شہر میں سپلائی کے دوران مختلف مقامات پر ناکے نکال کر چیکنگ کرنے کا عندیہ بھی دے دیا گیا۔ عمل درآمد کے دوران مداخلت کرنے والے ڈیری فارمرز اور ایسوسی ایشن کے ذمہ داروں کے خلاف مقدمات درج کرکے کارروائی ہوگی۔ اس وقت کراچ میں دودھ سرکاری ریٹ 190 روپے کے بجائے 220 روپے فی لٹر فروخت کیا جارہا ہے۔ اور ڈیری مافیا 268 روپے فی لٹر لاگت بتاکر 270 روپے کلو تک فروخت کرنا چاہتی ہے۔ لیکن انتظامیہ اس کی اجازت دینے پر تیار نہیں۔
واضح رہے کہ ملک کے دیگر صوبوں میں دودھ فی لٹر 140 سے 160 روپے تک فروخت ہو رہا ہے۔ جبکہ کراچی کے ڈیری فارمرز چارہ ، دانہ اور دوائیاں مہنگی ہونے کا جواز بتا کر من مانے ریٹ طے کرتے رہتے ہیں۔ کراچی میں جہاں دیگر شعبوں سبزی ، فروٹ، گروسری ، گوشت وغیرہ کی مارکیٹوں میں مافیا متحرک ہے۔ وہیں شہریوں کی اہم ضرورت دودھ کو مذاق بناکر رکھ دیا گیا ہے۔
ڈیری فارمرز کی مافیا ہر صورت منافع بڑھانے کی کوشش کرتی رہی ہے۔ جب چاہتے ہیں منافع بڑھاتے ہیں۔ خود ساختہ اعلان کردیا جاتا ہے اور جواز بتایا جاتا ہے کہ بھوسہ ، بنولے کی کھل ، چوکر ، مختلف اقدام کے مکی سمیت اجناس بیرون ملک زیادہ بھیجے جارہے ہیں، لہٰذا وہ مہنگے ہورہے ہیں۔ اور آئے روز تیل کی قیمت بڑھنے یا کم ہونے کے باوجود من مانی کا سلسلہ جاری ہے ۔
دوسری جانب ڈیری مافیا اب اس قیمت میں شہریوں کو کیا پلا رہی ہے؟ کیمیکل ملا دودھ یعنی جعلی دودھ، پانی ملاکر ، برف ملاکر یا مختلف جانوروں کا دودھ ملاکر فروخت کرتی ہے یا کریم نکال کر دودھ سپلائی کردیا جاتا ہے۔ کراچی میں باڑوں سے دودھ شہر لایا جاتا ہے تو اس سے قبل درمیان میں سارے ہتھکنڈے استعمال ہوتے ہیں۔ بعض باڑے والے خود ہی معاملہ حل کربھیجتے ہیں۔
چند روز قبل ڈیری فارمرز کی ایک ایسوسی ایشن نے اپنے طور پر اعلان کیا کہ دودھ پر فی لٹر 10 روپے اضافہ کیا جارہا ہے اور مرضی سے سپلائی پر رقم بڑھا دی۔ شہر میں دودھ پہلے ہی سرکاری ریٹ 190 کے بجائے 220 روپے فی لٹر فروخت ہورہا ہے۔ اب 230 روپے فی لٹر کردیا گیا جبکہ دہی ، لسی ، کھیر ، مٹھائیاں ، ماوا، برفی اور دیگر کی قیمتیں بھی بڑھادی گئی۔
شہریوں کی چیخ و پکار پر میڈیا نے خبریں چلائیں تو ڈیری فارم والوں کی ایسوسی ایشن نے کمشنر کراچی سے رابطہ کیا کہ 10 روپے بڑھنے کی توثیق کی جائے۔ کمشنر کراچی نے نوٹس لیا اور میٹنگ کال کرکے ڈیری فارمرز ایسوسی ایشن والوں سے بات چیت کی اور ان سے ایک لٹر دودھ پر آنے والی لاگت کا پوچھا جو 268 روپے فی لٹر کی لاگت بتائی گئی۔ اس طرح ان سے نئے ریٹ رکھنے کا پوچھا۔ تو 270 روپے فی لٹر یا 280 روپے فی لٹر رکھنے کی تجویز دی گئی جس پر اجلاس ختم کرکے کہا گیا کہ خود ہی ریٹ مقرر کرنے پر کارروائی ہوگی اور پابند کیا گیا کہ سرکاری ریٹ 190 روپے ہی رکھیں۔
جبکہ ڈیری فارمرز ایسوسی ایشن کے ذمے داروں کے خلاف سکھن تھانے میں سرکار کی مدیت میں مقدمہ درج کیا گیا اور 100 سے زائد دودھ سپلائی کرنے والی گاڑیاں بند کردی گئی۔ تب مذاکرات ہوئے تو انتظامیہ نے مشروط رضا مندی ظاہر کی کہ دودھ کے 10 روپے اضافے والے واپس لیں، تب سکھن والی ایف آئی آر کو سیل کردیا گیا اور کارروائی روک دی گئی۔ جبکہ گاڑیاں چھوڑی گئیں اور ڈیری فارمرز کی ایسوسی ایشن نے 10 روپے اضافے کا اعلان واپس لے لیا۔ تاہم ڈیری فارمرز اب بھی 30 روپے اضافی فی لٹر لے رہے ہیں کہ 190 روپے سرکاری ریٹ کے بجائے 220 روپے فی لٹر فروخت کر رہے ہیں۔ جس کے بعد کمشنر کراچی کی ٹیمیں حرکت میں آگئی ہیں۔
سندھ فوڈز اتھارٹی نے بھینس کالونی لانڈھی کے بڑے ڈیری فارمرز کو نوٹس جاری کردیے کہ باڑوں پر ملاوٹ شدہ دودھ ، کریم نکالنے کے بعد سپلائی کرنے کی شکایتیں ہیں۔ لہٰذا ٹیمیں باڑوں اور سپلائی کے راستوں پر چھاپے ماریں گی۔ جس کے بعد سندھ فوڈز اتھارٹی نے ٹاسک فورس کے قیام کا نوٹیفکیشن جاری کردیا کہ ٹیموں میں ان کے افسران، ڈیری ایسوسی ایشن کے عہدے دار، ہول سیلرز اور ریٹیلرز کے علاوہ میڈیا کے نمائندے شامل ہوں گے۔
پہلے مرحلے میں ٹیمیں 19 جون سے کراچی کے محتلف باڑوں کا دورہ کریں گی۔ دودھ کی پیداوار بڑھانے کے لیے مویشیوں کو غیر قانونی انجکشن لگانے کے حوالے سے بھی جائزہ لیا جائے گا۔