نواز طاہر :
حکومتی اتحادی رہنما مسلم لیگ ’ق‘ کے سربراہ چودھری شجاعت حسین اور ان کے بھائی (کزن) اپوزیشن رہنما پی ٹی آئی کے صدر چوہدری پرویز الٰہی کی ملاقات پر سیاسی حلقوں میں سیاست کی نئی ’سمت‘ پر بحث چھڑ گئی ہے اور خیال کیا جارہا ہے کہ پرویز الٰہی جلد جیل سے رہا ہونے والے ہیں۔ لیکن انتظامی اور تفتیشی حلقوں کا کہنا ہے کہ ابھی بہت سے مراحل باقی ہیں۔
چوہدری پرویز الٰہی کئی معامات میں تفتیشی عمل سے گزریں گے۔ جس کے پیشِ نظر رہائی کا امکان کم ہے۔ تاہم عدلیہ انہیں ان کی صحت کے حوالے سے ریلیف دے دیتی ہے تو یہ الگ بات ہے۔ جیل کے ایڈمن بلاک میں چوہدری شجاعت اور پرویز الٰہی کی ایک گھنٹے ملاقات کے بعد خاندانی ذرائع سیاست پر بالخوص مستقبل قریب کی سیاست پر گفتگو سے گریزاں ہیں۔ اس ملاقات میں چودھری سالک حسین بھی موجود تھے۔
واضح رہے کہ چودھری پرویز الٰہی کو محکمہ انسداد رشوت ستانی نے پنجاب اسمبلی میں ملازمین کی بھرتی میں کرپشن کے الزام گرفتار کیا ہے اور آج ان کی ضمات کی درخواست پر بھی فیصلہ ہونے والا ہے۔ ان کے وکلا ضمانت کی منظوری کے حوالے سے بہت پُرامید ہیں۔ ساتھ ہی کچھ ریاستی اہلکاروں کا بھی خیال ہے کہ ان کی ضمانت منظور ہوجائے گی اور وہ چودھری شجاعت حسین کی ملاقات کو بھی رہائی کے عمل میں پیش رفت کے حوالے سے تعبیر کر رہے ہیں۔ تاہم ایک گھنٹہ کی اس ملاقات کے بعد مسلم لیگ ق کی جانب سے بھی کوئی باقاعدہ بیان جاری نہیں کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق عمران خان کیخلاف عدمِ اعتماد کی تحریک منظور ہونے سے لے کر اب تک یہ پہلی ملاقات تھی۔ جس میں چوہدری پرویز الٰہی کی صحت دیکھ کر شجاعت حسین جذباتی اور آبدیدہ ہوگئے۔
ذرائع کے بقول چوہدری شجاعت نے اپنے چھوٹے بھائی کو تسلی دی کہ ہمارے خاندان کا جیل آنا جانا کوئی نئی بات نہیں۔ جیلیں ہماری دیرینہ آشنا ہیں۔ اس ملاقات میں چودھری پرویز الٰہی نے گھر کے تمام افراد کا نام لے کر سب کی خیریت دریافت کی اور چودھری سالک حسین سے بھی گلے ملے اور انہیں پیار کیا۔ ذرائع کے مطابق یہ ملاقات انتہائی گھریلو ماحول میں ہوئی اور اس دوران جیل کے عملے کی طرف سے کوئی خلل بھی نہیں ڈالا گیا۔ اس ملاقات کی میڈیا کو بروقت اطلاع بھی نہیں مل سکی۔
جب اس ملاقات کے بارے میں گجرات ضلع سے تعلق رکھنے والے چودھری خاندان کے قریبی پارلیمانی ذرائع سے رابطہ کیا گیا اور یہ جاننے کی کوشش کی گئی کہ دونوں خاندانوں میں سیاسی اختلاف رائے کے بعد دوریاں کم ہونے اور برف پگھلنے میں کس حد تک پیش رفت ہوئی ہے؟ تو ان ذرائع کا کہنا تھا کہ سیاسی عمل اور خاندانی تعلقات دو الگ الگ باتیں ہیں۔ خاندان کی بات خاندان تک ہے اور خاندان نے سیاست کو اپنے ذاتی معاملات پر اثر انداز نہیں ہونے دیا۔ جہاں تک ملاقات کا تعلق ہے تو یہ ملاقات ان کے علم میں ہی نہیں ۔
جبکہ اس ملاقات پر ضلع گجرات میں سیاسی حریف گروپ کے ایک رہنما کا کہنا ہے کہ چودھری برادران اپنے خاص انداز کی سیاست کرتے ہیں۔ اب بھی ایک بھائی ایک جانب اور دوسرا دوسری طرف ہے۔ پی ٹی آئی والے سے الیکشن میں ووٹ سے نمٹ لیں گے۔ اگر وہ پی ٹی آئی میں ہی رہے تو بھی ’انجام ‘ (شکست) کو پہنچیں گے۔ مگر لگتا نہیں کہ وہ پی ٹی آئی میں ہی رہیں۔
دوسری جانب نجی ٹی وی چینل کا کہنا ہے کہ ملاقات کے بعد جب چودھری شجاعت حسین سے پوچھا گیا کہ کیا چوہدری پرویز الٰہی مسلم لیگ ’’ق‘‘ میں واپس آرہے ہیں تو انہوں نے کہا کہ ’’پرویز الٰہی ہماری پارٹی میں ہی ہیں‘‘۔ واضح رہے کہ چودھری پرویز الٰہی کی گرفتاری سے پہلے بھی یہ باتیں عام تھیں کہ وہ کسی وقت بھی مسلم لیگ ’’ق‘‘ میں واپس آجائیں گے۔ لیکن کچھ معاملات واضح نہیں ہورہے۔ جبکہ اسی دوران وہ گرفتار بھی ہوگئے۔
چوہدری پرویز الٰہی اور چوہدری شجاعت حسین کی اس ملاقات کے دوران کسی سیاسی پیش رفت کے حوالے سے گفتگو کی تصدیق نہیں ہو رہی۔ تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ جس خاموش ماحول میں یہ ملاقات ہوئی ہے۔ یہ خاموشی بتاتی ہے کہ کچھ امور میں پیش رفت ہوئی ہے۔ جس پر بات نہیں کی جارہی۔ ہوسکتا ہے ابھی اس کا موزوں وقت نہ ہو۔ اس کے برعکس گجرات کے سیاسی حلقے اس ملاقات کو چوہدری برادران کی سیاست اور مستقبل کے حوالے سے اہم قرار دے رہے ہیں اور ان کا خیال ہے کہ جلد ہی سارا منظر واضح ہونے والا ہے۔