امریکہ(اُمت نیوز)امریکی صدر جو بائیڈن کے بیٹے ہنٹر بائیڈن نے محکمہ انصاف کے ساتھ ہونے والے ایک معاہدے کے تحت جان بوجھ کر انکم ٹیکس ادا نہ کرنے کے دو الزامات کا اعتراف کر لیا ہے۔
امریکی میڈیا کے مطابق ہنٹر بائیڈن نے چین اور یوکرین کے ساتھ بزنس ڈیل میں ٹیکس ادا نہیں کیے تھے۔
ہنٹر بائیڈن کے خلاف تحقیقات 2018 سے جاری تھیں، بزنس ڈیل میں ہنٹر بائیڈن نے 1.5 ملین ڈالر حاصل کیے تھے۔
دستاویزات کے مطابق ہنٹر بائیڈن نے 2018 میں ایک لاکھ ڈالر ٹیکس ادا کرنا تھا۔دوسرے کیس میں غیر قانونی طور پر پستول رکھنے کا بھی ہنٹر بائیڈن نے اعتراف کیا ہے۔
صدر کے دو بچے ہنٹر بائیڈن اور بیٹی ایشلے بائیڈن ہیں۔ ان کے ایک بیٹے بیو بائیڈن 2015 میں کینسر کی وجہ سے چل بسے تھے اور ان کی ایک بیٹی ناؤمی بائیڈن کار حادثے کے بعد بچپن میں ہی وفات پا گئی تھیں۔اس حادثے میں جو بائیڈن کی پہلی بیوی بھی ہلاک ہو گئی تھیں۔
یونیورسٹی آف ٹینیسی میں صدارتی تاریخ کے ماہر آرون کرافورڈ کے مطابق ہنٹر بائیڈن کسی برسراقتدار صدر کے پہلے بچّے ہیں جن پر فرد جرم عاید کی گئی ہے۔کرافورڈ کا کہنا تھا کہ کئی سابق صدور کے خاندان مالیاتی اسکینڈلوں میں پھنسے ہوئے ہیں۔ان میں جارج ایچ ڈبلیو بش کے بیٹے نیل نے ناکام بچت اور قرض کی ہدایت کی تھی، اور رچرڈ نکسن کے بھائی ڈان کو امیر کاروباری ہاورڈ ہیوز نے کاروباری ناکامیوں سے بچایا تھا۔