محمد علی :
ٹائی ٹینک کے ملبے کی سیر کو جانے والی ٹائٹن آبدوز کا تاحال کوئی سراغ نہیں مل سکا ہے۔ آبدوز میں پاکستانی ارب پتی شہزادہ داؤد اور ان کے بیٹے سلیمان بھی سوارتھے۔
شہزادہ داؤد کی برطانوی نژاد اہلیہ کرسٹین داؤد نے انکشاف کیا ہے کہ چند برس قبل شہزادہ داؤد اور وہ فضائی حادثے میں بال بال بچ گئے تھے۔ لینڈنگ سے پہلے طیارے میں فنی خرابی پیش آئی۔ جس کے باعث طیارہ ہوا میں جھومتا رہا۔ تاہم خوش قسمتی سے یہ طیارہ کامیابی سے لینڈ کر گیا تھا۔ اور شہزادہ داؤد اور ان کی اہلیہ سمیت تمام مسافر محفوظ رہے تھے۔ تاہم اب آبدوز میں سفر کا شوق ایک بار پھر پاکستانی ارب پتی کی زندگی کیلیے خطرہ بن گیا ہے۔ ارب پتی باپ بیٹے کی تلاش کے لئے جاری ریسکیو آپریشن سست پڑ گیا ہے۔ جبکہ لاپتا ہونے والی ٹائٹن آبدوز کے حوالے سے ہوش ربا انکشاف ہوا ہے کہ زیر سمندر جانے کے بعد اس کے سگلنز ہمیشہ ہی کمزور ہو جاتے ہیں اور باہر کی دنیا سے اس کا رابطہ ٹوٹ جاتا ہے۔
واضح رہے کہ آبدوز ’ٹائٹن‘ پر سوار پانچ مسافروں میں پاکستانی نژاد ارب پتی تاجر شہزادہ داؤد اور ان کے بیٹا سلیمان سمیت برطانوی ارب پتی تاجر ہمیش ہارڈنگ، فرانسیسی ایکسپلورر پال ہنری نرجیلیٹ اور ایڈونچر ٹرپ کا انتظام کرنے والی کمپنی کے چیف ایگزیکٹو اسٹاکٹن رش شامل ہیں۔ شہزادہ داؤد پاکستان کے ایک بڑے کاروباری خاندان سے تعلق رکھتے ہیں۔
شہزادہ داؤد اینگرو گروپ کے نائب چیئرمین اور داؤد گروپ کی متعدد کمپنیوں کے ڈائریکٹر ہیں۔ جن میں داؤد ہرکولیس کارپوریشن، داؤد لارنس پور لمیٹڈ اور دیگر کمپنیاں شامل ہیں۔ گو کہ داؤد خاندان کا شمار پاکستان کے امیر ترین خاندانوں میں ہوتا ہے۔ لیکن ان کے برطانیہ سے بھی گہرے تعلقات ہیں۔ وہ برطانیہ میں پرنسز ٹرسٹ چیریٹی کے بورڈ ممبر بھی ہیں۔ شہزادہ داؤد اینگرو کارپوریشن کے وائس چیئرمین ہیں۔ یہ کمپنی کھاد، خوراک اور توانائی کے شعبوں میں کام کرتی ہے۔
برطانوی میڈیا کے مطابق شہزادہ داؤد پاکستان میں پیدا ہوئے۔ تاہم بعد میں وہ برطانیہ چلے گئے۔ وہاں انہوں نے بکنگھم یونیورسٹی سے قانون کی تعلیم حاصل کی۔ اس کے بعد انہوں نے فلاڈیلفیا یونیورسٹی سے گلوبل ٹیکسٹائل مارکیٹنگ میں ایم ایس سی بھی کیا۔ شہزادہ داؤد خلائی تحقیق کرنے والی کمپنی SETI انسٹی ٹیوٹ کے ٹرسٹی بھی ہیں۔ اس سے متعلق کچھ معلومات ادارے کی ویب سائٹ پر بھی موجود ہیں۔ ان معلومات کے مطابق شہزادہ داؤد اپنی اہلیہ کرسٹین اور اپنے بچوں سلیمان اور علینہ کے ساتھ برطانیہ میں مقیم ہیں۔ انہیں فوٹو گرافی کا شوق ہے اور وہ جانوروں سے محبت کے لیے بھی جانے جاتے ہیں۔ وہ داؤد ہرکولیس کارپوریشن کے وائس چیئرمین ہیں۔ یہ داؤد گروپ کا حصہ ہے۔ یہ خاندان ایک صدی سے زائد عرصے سے کاروباری دنیا میں اپنا مقام برقرار رکھے ہوئے ہے۔
شہزادہ داؤد 1996ء میں اپنے خاندانی کاروبار کا حصہ بنے۔ یہاں ان کی مہارت پاکستان میں صنعتی شعبے کی تزئین و آرائش میں ہے۔ اس کے علاوہ دائود ہرکولیس کارپوریشن متعدد مختلف صنعتوں کا انتظام اور نگرانی کرتی ہے۔ شہزادہ داؤد توانائی، زراعت، خوراک، پیٹرو کیمیکل اور ٹیکسٹائل کے شعبوں میں ترقی اور اختراع میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ وہ داؤد اینگرو کارپوریشن لمیٹڈ اور داؤد لارنس پور لمیٹڈ کے بورڈ میں شیئر ہولڈنگ ڈائریکٹر بھی ہیں۔
داؤد کے اہل خانہ کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ‘‘ہمارا بیٹا شہزادہ داؤد اور ان کا بیٹا سلیمان بحر اوقیانوس میں ٹائی ٹینک کے ملبے کو دیکھنے کے لیے سفر پر گئے تھے۔ اس وقت ان کی آبدوز سے رابطہ منقطع ہو گیا ہے۔ اس وقت ان کے بارے میں کوئی معلومات دستیاب نہیں۔ متعدد سرکاری ایجنسیوں اور گہرے سمندر کی تلاش کرنے والی کمپنیوں کے زیرِ قیادت آبدوز کے ساتھ دوبارہ رابطہ قائم کرنے اور اسے بحفاظت واپس لانے کے لیے ایک ٹھوس کوشش جاری ہے‘‘۔