اسلام آباد: سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں میں سویلین کے ٹرائل کیخلاف کیس میں چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہاکہ صحافیوں اوروکلا کے بارے میں حکومت کی کیا پالیسی ہے، ہم سویلین کے حقوق کے حوالے سے معاملے کو دیکھ رہے ہیں۔
اٹارنی جنرل نے کہا کہ ہمارا پالیسی بیان ہے 18سال سے کم عمر شخص فوج کی تحویل میں نہیں ہو گا، چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ اس وقت 2صوبوں میں نگران حکومت ہے، مہربانی فرما کر اس سے رابطہ کریں۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ صحافی اور وکلا ہمارے معاشرے کا اعتماد ہے، دونوں شعبے اہم ہیں، چیف جسٹس عمرعطا بندیال نے فیض احمد فیض کا ہردلعزیز شعر بھی کہاکہ بول کہ لب آزاد ہیں تیرے۔!
چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ بنچ کے کچھ ممبران کو وکلا اور صحافیوں کے بارے میں تشویش ہے، ہم نے امن قائم کرنے کیلیے درجہ حرارت کو کم کرنا ہے، دیکھنا ہے امن اور سکون کو کیسے بحال کیا جا سکتا ہے، آپ تحریری طور پر اپنا جواب سپریم کورٹ میں جمع کروا سکتے ہیں، ہم چاہتے ہیں منگل تک اس کیس کا کوئی نہ کوئی نتیجہ نکال سکیں، عدالت نے کیس کی سماعت پیر تک ملتوی کردی۔