راولپنڈی: ڈی جی آئی ایس پی آر میجرل جنرل احمد شریف نے کہا ہے کہ پاک فوج نے خود احتسابی کا عمل مکمل کر لیا ہے، لیفٹیننٹ جنرل سمیت 3فوجی افسران کو نوکری سے برخاست کر دیا گیا،3 میجرجنرل 7 بریگیڈیئر سمیت 15 افسران کے خلاف بھی کارروائی مکمل ہو گئی، ایک ریٹائرڈ فور اسٹار جنرل کی نواسی، ایک ریٹائرڈ فور اسٹار جنرل کا بیٹا، ایک تھری اسٹار جنرل کی بیگم احتساب کے عمل سے گزر رہے ہیں۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے ترجمان میجر جنرل احمد شریف چودھری نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہاکہ افواج آئے روز عظیم شہدا کے جنازوں کو کندھا دے رہی ہیں، دہشتگردوں کے خلاف کارروائیاں پوری قوت سے جاری ہیں، ایک طرف پاک فوج یہ قربانیاں دے رہی ہے، دوسری طرف جھوٹے بیانیے پر افواج کے خلاف گھناؤنا پروپیگنڈا کیا گیا، شہداء کے خاندانوں کو دل آزاری کی گئی، شہداء کے یہ خاندان قوم سے سوال کررہے ہیں، کیا ان کے پیاروں نے اس لیے قربانیاں دی تھیں کہ انکی یادگاروں کی بے حرمتی کی جائے، کیا ان قربانیوں کو سیاسی ایجنڈے کی بھینٹ چڑھانا تھا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ شہداء کے لواحقین سوال کرتے ہیں کہ ملزمان قانون کے کٹہرے میں کب لائے جائیں گے، شہداء کے لواحقین آرمی چیف سے سوال کررہے ہیں، سوال اٹھارہے ہیں کہ ہماری قربانیوں کی اسی طرح بے حرمتی ہونی ہے تو ملک کی خاطر جان قربان کرنے کی کیا ضرورت ہے۔
ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ ملک و قوم کے استحکام کی بنیاد عوام حکومت اور فوج کے درمیان احترام کا رشتہ ہوتا ہے، ملک دشمن قوتیں کئی دہائیوں سے عوام اور فوج میں خلیج ڈال کر اس رشتے میں دراڑ ڈالنے کی کوشش میں ہیں، لیکن ان دشمنوں کو ہمیشہ ہزیمت اٹھانا پڑی، اس گھناؤنے بیانئے کے باوجود عوام اور فوج میں احترام کے رشتے میں دشمن دراڑ نہ ڈال سکا۔
میجر جنرل احمد شریف نے کہا کہ افواج پاکستان نے ملک کے دفاع اور عوام کی حفاظت کے لیے ان گنت قربانیاں دیں، دے رہی ہیں اور دیتی رہیں گی، حالات کیسے بھی ہوں افواج کسی بھی قربانی سے کبھی دریغ نہیں کریں گی، افواج تمام اکائیوں، مکتبہ فکر اور طبقات کی نمائندگی کرتی ہیں، عوام کو کسی صورت اپنی افواج کے خلاف نہیں کیا جاسکتا، اس کی گواہی شہداء کی قبریں بھی دیتی ہیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا ہک زمینی حقائق کے باجود 1 سال سے سیاسی مقاصد کے حصول اور اقتدار کی ہوس کے لیے ایک جھوٹے پروپیگنڈے کو چلایا جارہا ہے، اس پروپیگنڈے کا نکتہ عروج 9 مئی کو دیکھا گیا، انقلاب کا جھوٹا نعرہ لگا کر عوام کو بغاوت پر اکسایا گیا۔
ترجمان پاک فوج نے کہا کہ فوج کی فیصلہ سازی میں مکمل ہم آہنگی ہے، ملٹری لیڈرشپ اور افواج پاکستان 9 مئی سے جڑے ہوئے پس پردہ عناصر، سہولتکاروں اور ایجنڈے سے آگاہ ہے، سانحہ 9 مئی کو نہ بھلایا جائے گا نہ ہی ان شرپسندوں، منصوبہ سازوں اور سہولتکاروں کو معاف کیا جاسکتا ہے، ان کو خلاف آئین پاکستان اور قانون کے مطابق سزا دی جانے چاہئے، چاہے ان کا تعلق کسی جماعت، ادارے سے ہی ہو۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ فوج نے اپنی روایات کے مطابق خود احتساب کے مرحلے کو مکمل کرلیا ہے، متعدد گیریژن میں پرتشدد واقعات کی انکوائری کی گئی، کورٹ آف انکوائری کی سفارشات کو مدنظر رکھتے ہوئے گیریژن فوجی تنصیابات، جناح ہاؤس، جی ایچ کیو کے تقدس کی حفاظت نہ کرنے والوں کے خلاف تادیبی کارروائیاں ہوئیں۔
ترجمان پاک فوج نے بتایا کہ ایک لیفٹیننٹ جنرل کے عہدے کے افسر کو نوکری سے برخواست کر دیا گیا، 3 میجرجنرل 7 بریگیڈیئر سمیت 15 افسران کے خلاف بھی کارروائی ہوئی، ایک ریٹائرڈ فور اسٹار جنرل کی نواسی، ایک ریٹائرڈ فور اسٹار جنرل کا بیٹا، ایک تھری اسٹار جنرل کی بیگم احتساب کے عمل سے گزر رہے ہیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق 13 ہزار 619 چھوٹے بڑی انٹیلی جنس آپریشن کیے، 1172 دہشت گردوں کو جہنم واصل کیا گیا، روزانہ 77 سے زائد آپریشن افواج، پولیس انٹیلی ایجنسیز انجام دے رہے ہیں، رواں سال 95 افسران اور جوانوں نے جام شہادت نوش کیا ہے، یہ جنگ آخری دہشتگرد کے خاتمے تک جاری رہے گی۔
ترجمان پاک فوج نے کہا کہ آرمی ایکٹ آئین پاکستان کا حصہ ہے، اس کے تحت سینکڑوں کیسز نمٹائے جاچکے ہیں، ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ میں اپیل کا حق حاصل ہے، ان تمام حقائق کی موجودگی میں حقائق نہیں جھٹلائے جاسکتے ہیں، ملک بھر میں 17 ملٹری کورٹس کام کررہی ہیں، 102 ملزمان کا ٹرائل ملٹری کورٹس میں جاری ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ یہ الزام کے 9 مئی کا واقعہ فوج نے کرایا اس سے زیادہ شرمناک بات نہیں ہوسکتی، کیا راولپنڈی، لاہور، کراچی، ملتان، فیصل آباد، پشاور ، کوئٹہ، سرگودھا، میاں والی میں فوج نے اپنے ایجنٹس پہلے سے پھیلائے ہوئے تھے؟ کیا فوجیوں نے اپنے ہاتھوں سے اپنے شہداء کی یادگاروں کو جلایا؟ اسلحہ کا مظاہرہ اور فائرنگ کس نے کی؟۔
ترجمان پاک فوج نے کہا کہ ہیومن رائٹس کا بیانیہ ریاست پاکستان کے خلاف پہلے بھی بنایا جاتا رہا ہے، ملک میں بیٹھے کچھ عناصر باہر سے بیٹھے اس بیانئے کو تقویت دیتے ہیں، سوشل میڈیا میں بیٹھ کر جعلی تصاویر ڈالی جاتی ہیں، غلط بیانات بنائے جاتے ہیں، فیک ویڈیوز اور آڈیوز کچھ دنوں میں واضح بھی ہوجاتی ہیں، پوشیدہ روابط کی بنیاد یا پیسے کے استعمال سے باہر بیٹھے مخصوص لوگوں کو لاکر بیانات دلوائے جاتے ہیں، ایک ماحول بنایا جاتا ہے کہ پاکستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہورہی ہے، یہ مذموم سیاسی مقاصد اور اقتدار کے ہوس کے لیے بھی کیا جاتا ہے۔
ڈی جی آئی پی آر کا کہنا تھا کہ باہر کے دارالخلافوں میں جاکر انسانی حقوق کی خلاف ورزی کا واویلا کیا جارہا ہے، ان ممالک میں سرکاری تنصیبات کو تھوڑا سے نقصان ہوجائے تو دیکھیں وہ کس طرح نمٹتے ہیں، یہاں تو فوجی تنصیبات پر حملے کئے گئے، انسانی حقوق کی پامالی کا واویلہ کرنے کے پیچھے 9 مئی کے سہولتکار ہیں، سچ کتنا بھی کڑوا ہے ان کو ہضم کرنے کی صلاحیت پیدا کرنی چاہئے۔
ترجمان نے کہا کہ 9 مئی کا واقعہ اچانک نہیں ہوا، اسکے پیچھے منصوبہ تھا، منصوبہ یہ تھا کہ فوجی تنصیبات پر حملے کرکے فوج کا ردعمل لیا جائے، فوج کے خلاف لوگوں کو بھڑکایا جارہا تھا، رد عمل آتا تو مذموم مقاصد کو آگے لے جانا تھا، کچھ جگہوں پر خواتین کو بھی ڈھال کے طور پر آگے کیا ہوا تھا، کوئی توقع نہیں کرتا تھا کہ ایک سیاسی جماعت اپنی ہی فوج پر حملہ آور ہوگی۔