محمد قاسم :
پشاور میں شدید گرمی کے سبب مویشی منڈیوں میں قربانی کے جانور مرنے لگے۔ کالا منڈی میں ایک ہی دن میں 20 جانور گرمی کا شکار ہوگئے۔ ہر جانور کی قیمت دو سے ڈھائی لاکھ کے درمیان بتائی گئی ہے اور بیوپاریوں کو بھاری نقصان کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ جبکہ مرے ہوئے جانوروں کا گوشت بازاروں میں فروخت کے خدشے پر شہریوں نے گوشت کھانا چھوڑ دیا ہے۔
صوبائی دارالحکومت پشاور میں گرمی نے سابقہ تمام ریکارڈ ٹوڑ ڈالے ہیں۔ درجہ حرارت 45 سینٹی گریڈ سے کم نہیں ہو رہا۔ جبکہ گرمی 52 سینٹی گریڈ کی محسوس کی جارہی ہے۔ پشاورمیں شدید گرمی اور حبس کی وجہ سے گھروں سے باہر نکلنا بھی مشکل ہو گیا ہے۔ اتوار کے روز بھی شہر میں شدید گرمی سے سینکڑوں لوگ بے ہو ش ہو گئے۔ جنہیں طبی امداد کے لئے اسپتال پہنچایا گیا۔
گرمی کے سبب پشاور کے بازار اور سڑکیں بھی سنسان رہیں۔ تیز دھوپ کے ساتھ گرم آلود ہوائیں بھی چلتی رہیں۔ تاہم شدید گرمی میں پشاور کی مویشی منڈیوں میں لائے گئے جانوروں کی حالت سب سے زیادہ خراب ہے۔ پشاور ایک بڑی مویشیوں کی خرید و فروخت کے حوالے سے مشہور کالا منڈی میں ایک ہی دن میں 20 کے قریب جانور گرمی کی شدت برداشت نہ کرتے ہوئے گر پڑے۔ منڈی کے باہر موجود قصابوں کو بلاکر فوراً ان کو ذبح کر دیا گیا۔تاہم کہا جا رہا ہے کہ ان میں سے کچھ جانور مر گئے تھے۔ دیگر منڈیوں میں بھی جانوروں کے مرنے کی اطلاعات ہیں۔
دوسری جانب پشاور شہر میں مرے ہوئے جانوروں کے گوشت بازاروں میں فروخت ہونے کی افواہیں زیر گردش ہونے کے باعث شہریوں نے گوشت کھانا چھوڑ دیا ہے۔ اس حوالے سے نمائندہ امت نے اتوار کے روز پشاور کی کالا منڈی کا رخ کیا اور وہاں پر موجود بیوپاریوں سے جانوروں کے بارے میں دریافت کیا تو بیشتر بیوپاریوں کا کہنا تھا کہ کوئی بھی جانور ہلاک نہیں ہوا۔ بلکہ صرف گرمی کی وجہ سے جاور گرے تھے اور احتیاط سے کام لیتے ہوئے ان کو ذبح کراکر قصابوں کو فروخت کر دیا گیا۔ تاہم منڈی میں ہی موجود اکبر پورہ گائوں کے ایک رہائشی محمد ارسلان نے بتایا کہ ان کے سامنے کئی جانور زمین پر گرے اور مر گئے۔
ان جانوروں کو قصابوں کے ساتھ ڈیل کر کے فروخت کیا گیا۔ اب یہ معلوم نہیں کہ قصاب ان جانوروں کو ذبح کر کے ان کا گوشت کون سی جگہ پر لے گئے ہیں۔ تاہم پشاور میں گرمی کی شدید لہر کے باعث قربانی کے لئے لائے گئے جانوروں کی حالت انتہائی خراب ہے۔ پشاورمیں سربند، چارسدہ روڈ سمیت پلوسئی اور باچاخان چوک میں لگنے والی مویشی منڈیوں میں بھی قربانی کے لئے لائے گئے جانوروں کی صورتحال انتہائی خراب بتائی جارہی ہے۔ تاہم قربانی کے جانوروں کی قیمتوں میں تاحال کسی قسم کی کوئی کمی بھی نہیں آئی۔ بلکہ جیسے جیسے عید الاضحی قریب آرہی ہے۔ قیمتوں میں مزید اضافہ کیا جا رہا ہے۔
ایک بیوپاری محمد اعجاز نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ گرمی سے بچائو کے لئے ایئر کولر سمیت برف کے سانچے جانوروں کے سامنے رکھے جارہے ہیں۔ جبکہ ان کے پینے کے لئے ٹھنڈے پانی کا بھی خصوصی انتظام کیا گیا ہے۔ چونکہ چارہ بھی کافی مہنگا ہو گیا ہے اور منڈیوں میں کرائے بھی آسمان سے باتیں کر رہے ہیں۔ اسی لئے جانوروں کی قیمتوں میں کمی کا کوئی امکان نہیں ہے۔ جتنا خرچہ وہ کر رہے ہیں۔ اس کے حساب سے قیمتوں میں اضافہ ہورہا ہے۔ کچھ لوگ یہ سوچ رہے ہیں کہ عید سے ایک یا دو دن پہلے قیمتوں میں کمی آجائے گی تو اس کا کوئی چانس نہیں۔ بلکہ جتنے دن جانور ان کے پاس رہیں گے۔ ان کے نرخ بڑھتے جائیں گے۔
ایک سوال پر محمد اعجاز نے بتایا کہ جانوروں کا چارہ اتنا مہنگا کر دیا گیا ہے کہ روزانہ ہزاروں روپے صرف چارے پر خرچ ہو رہے ہیں۔ دوسری جانب اتوار کے روز بھی خریداری کے لئے آنے والے افراد میں سے 60 فیصد سے زائد خالی ہاتھ گھروں کو لوٹ گئے۔ 40 فیصد افراد جنہوں نے جانور خریدے۔ ان میں سے بھی 25 فیصد اجتماعی قربانی کیلئے جانور خرید نے آئے تھے۔ جس کی بڑی وجہ شدید ترین مہنگائی ہے اور مہنگائی کی وجہ سے لوگوں کی قوت خرید جواب دے گئی ہے۔
قربانی کیلیے جانور خریدنا کسی اکیلے فرد کے بس میں نہیں رہا اور لوگ تین سے پانچ حصوں میں پیسے ڈال کر جانور خرید رہے ہیں۔ ایک خریدار محمد شکیل نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ مہنگائی کی وجہ سے وہ اس سال جانور نہیں خر ید سکے ہیں اور دوستوں سے ساتھ مل کر جانور خریدا ہے جس کی قیمت ڈیڑھ لاکھ روپے ہے۔ ہر بندے نے پچاس پچاس ہزار روپے ڈالے ہیں۔ جبکہ جانور گھر پہنچانے کا خرچہ اور جانور کیلیے چارے سمیت قصاب کا خرچہ بھی تینوں پر برابر تقسیم کیا جائے گا۔